ایک صہیونی ذخیرہ فوجی نے، جو کچھ عرصہ صحرائے نقب میں واقع اسرائیلی حراستی مرکز سدی تیمان میں تعینات رہا، فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے مظالم کے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایک صہیونی ذخیرہ فوجی نے، جو کچھ عرصہ صحرائے نقب میں واقع اسرائیلی حراستی مرکز سدی تیمان میں تعینات رہا، فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے مظالم کے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، اس فوجی نے اسرائیلی اخبار ہاآرتص کو بتایا کہ سدی تیمان، جو شہر بئرالسبع کے جنوب میں 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، درحقیقت ایک سادیسٹک اذیت گاہ ہے۔ اس نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا کہ کئی فلسطینی زندہ اس کیمپ میں لائے گئے، لیکن وہ باہر لاشوں کے تھیلوں میں گئے۔ اس نے مزید کہا کہ اب اس جیل میں قیدیوں کی موت تعجب کی بات نہیں، بلکہ جو زندہ بچ جاتے ہیں وہ حیرت کی بات ہے۔

اس اسرائیلی فوجی کا کہنا تھا کہ اس کیمپ میں تشدد اور قیدیوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں منظم انداز میں اور اعلیٰ اسرائیلی حکام کی اطلاع کے ساتھ کی جاتی ہیں۔ اس نے کہا کہ میں نے خود دیکھا کہ زخمی جنگی قیدیوں کو ہفتوں اس کیمپ میں بھوکا اور بغیر کسی علاج کے رکھا جاتا تھا۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی قیدیوں کو غیر انسانی حالات میں رکھا جاتا ہے اور کیمپ کے کمانڈر کے بقول، سدی تیمان کو خود اسرائیلی فوجی قبرستان کہتے ہیں۔ اخبار ہاآرتص نے مزید لکھا کہ کیمپ کے محافظ قیدیوں کو بیت الخلا جانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ اس نے واضح کیا کہ اس جیل میں قید کئی افراد عام شہری تھے جن کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔

آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں، اسرائیلی ڈاکٹروں اور میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، سدی تیمان جیل میں قیدیوں کو بدترین تشدد، بھوک، علاج کی محرومی اور موت کا سامنا ہے۔ ان مظالم کے نتیجے میں کم از کم 36 فلسطینی اس حراستی مرکز میں شہید ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود، صہیونی سپریم کورٹ نے ستمبر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس جیل کو بند کرنے کی درخواست مسترد کر دی اور دعویٰ کیا کہ حکومت قانون کی پاسداری کرے گی۔ گزشتہ سال اگست میں اسرائیلی چینل 12 نے اس جیل کی ایک خفیہ ویڈیو نشر کی تھی جس میں فلسطینی قیدیوں پر جنسی زیادتی کے مناظر دکھائے گئے تھے، جس پر پوری دنیا میں شدید ردعمل سامنے آیا۔

کچھ وقت بعد جب اسرائیلی فوجی تفتیش کار سدی تیمان جیل میں داخل ہونے لگے، تو زفی سوکوت (صہیونی مذہبی پارٹی) اور نیسیم فاتوری (لیکود پارٹی) جیسے شدت پسندوں کی قیادت میں درجنوں صہیونی وہاں جمع ہو گئے اور تفتیش کاروں سے جھڑپ کی۔ تاہم تفتیش کار آخرکار جیل میں داخل ہو گئے اور وہاں ہونے والے ہولناک مظالم کی کچھ تفصیلات آشکار ہوئیں، لیکن اس تحقیقات کی مکمل رپورٹ آج تک منظرعام پر نہیں لائی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں ہونے والے سدی تیمان قیدیوں کو جیل میں اس جیل

پڑھیں:

2050 تک انفلوئنسرز کی ظاہری شکل میں خوفناک تبدیلی کی پیش گوئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک حالیہ سائنسی تحقیق نے چونکا دینے والی پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ پچیس برسوں میں سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی ظاہری شکل اور شخصیت میں ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں، اور سال 2050 تک وہ موجودہ دور سے بالکل مختلف نظر آئیں گے۔

تحقیق میں یاد دلایا گیا ہے کہ پچیس برس قبل سوشل میڈیا کا خیال ہی اجنبی تھا، لیکن آج یہ جدید معاشرت کا لازمی جزو بن چکا ہے۔ شوبز اور کھیل کی نامور شخصیات سمیت عام لوگ بھی اپنی شہرت اور آمدنی کے لیے انہی پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ نسبتاً چھوٹے انفلوئنسرز نے بھی ثابت کیا ہے کہ محض چند کامیاب ویڈیوز کس طرح انہیں مالی طور پر مستحکم بنا دیتی ہیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کامیابی کی چمک کے پیچھے کچھ ایسے رجحانات بھی چھپے ہیں جو مستقبل میں ظاہری طور پر پریشان کن تبدیلیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔

اسی تحقیق کے دوران ماہرین نے ’’Ava‘‘ نامی ایک مجازی ماڈل تخلیق کیا ہے جو 2050 کی سوشل میڈیا اسٹار کی ممکنہ جھلک دکھاتی ہے۔ اس ماڈل کی پشت اور گردن مستقل طور پر فون اور لیپ ٹاپ پر جھکنے کے باعث نمایاں طور پر ٹیڑھی دکھائی دیتی ہے۔ زیادہ اسکرین ٹائم اور ایل ای ڈی کی تیز روشنی کے نتیجے میں اس کی جلد مدہم ہوچکی ہے اور آنکھوں کے گرد گہرے سیاہ حلقے نمایاں ہیں۔ بار بار فِلرز کے استعمال نے چہرے کی ساخت کو غیر فطری حد تک نوکیلا بنا دیا ہے جبکہ بالوں پر کیمیکلز اور مصنوعی مصنوعات کے مسلسل استعمال سے جگہ جگہ گنج پن بھی جھلک رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق Ava محض ایک تصوراتی ماڈل نہیں بلکہ موجودہ دور کے انفلوئنسرز کے طرزِ زندگی کا عکس ہے۔ طبی ماہرین نے واضح کیا ہے کہ یہ مستقبل کی تصویر دراصل آج کے کانٹینٹ کریئیٹرز کے لیے ایک وارننگ ہے کہ حسن و شہرت کی دوڑ اور حد سے زیادہ ڈیجیٹل سرگرمیاں جسمانی و ذہنی صحت پر کس قدر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔

تحقیق نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ Ava کی یہ حالت موجودہ عادات و رویوں کا منطقی نتیجہ ہے، اور اگر فوری طور پر طرزِ زندگی نہ بدلا گیا تو آج کے انفلوئنسرز کل کے لیے اسی تصویر کی جیتی جاگتی مثال بن سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • 2050 تک انفلوئنسرز کی ظاہری شکل میں خوفناک تبدیلی کی پیش گوئی
  • غزہ میں وحشیانہ اسرائیلی بمباری، ایک ہی خاندان کے 25 افراد شہید
  • غزہ پر قیامت: اسرائیلی فوج کے حملوں میں شدت( 91 فلسطینی شہید)
  • رحمان بابا، بیجو اور درانی قبرستان کی تاریخ
  • اسرائیل اور شام میں مذاکرات پر نیتن یاہو کا اہم بیان
  • غزہ پر قیامت: اسرائیلی حملوں میں ایک دن میں 87 فلسطینی شہید
  • حماس نے 48 اسرائیلی یرغمالیوں کی ‘الوداعی تصاویر’ جاری کردیں
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے
  • غزہ: اسرائیلی فورسز کے بدترین حملے جاری، مزید 51 فلسطینی شہید
  • صیہونی اپنے قیدیوں کو بھول جائیں، القسام کا پیغام