جیل یا قبرستان؟، ایک خوفناک اسرائیلی جیل کی نئی تفصیلات
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
ایک صہیونی ذخیرہ فوجی نے، جو کچھ عرصہ صحرائے نقب میں واقع اسرائیلی حراستی مرکز سدی تیمان میں تعینات رہا، فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے مظالم کے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایک صہیونی ذخیرہ فوجی نے، جو کچھ عرصہ صحرائے نقب میں واقع اسرائیلی حراستی مرکز سدی تیمان میں تعینات رہا، فلسطینی قیدیوں پر ہونے والے مظالم کے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، اس فوجی نے اسرائیلی اخبار ہاآرتص کو بتایا کہ سدی تیمان، جو شہر بئرالسبع کے جنوب میں 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، درحقیقت ایک سادیسٹک اذیت گاہ ہے۔ اس نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہا کہ کئی فلسطینی زندہ اس کیمپ میں لائے گئے، لیکن وہ باہر لاشوں کے تھیلوں میں گئے۔ اس نے مزید کہا کہ اب اس جیل میں قیدیوں کی موت تعجب کی بات نہیں، بلکہ جو زندہ بچ جاتے ہیں وہ حیرت کی بات ہے۔
اس اسرائیلی فوجی کا کہنا تھا کہ اس کیمپ میں تشدد اور قیدیوں کے حقوق کی خلاف ورزیاں منظم انداز میں اور اعلیٰ اسرائیلی حکام کی اطلاع کے ساتھ کی جاتی ہیں۔ اس نے کہا کہ میں نے خود دیکھا کہ زخمی جنگی قیدیوں کو ہفتوں اس کیمپ میں بھوکا اور بغیر کسی علاج کے رکھا جاتا تھا۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی قیدیوں کو غیر انسانی حالات میں رکھا جاتا ہے اور کیمپ کے کمانڈر کے بقول، سدی تیمان کو خود اسرائیلی فوجی قبرستان کہتے ہیں۔ اخبار ہاآرتص نے مزید لکھا کہ کیمپ کے محافظ قیدیوں کو بیت الخلا جانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ اس نے واضح کیا کہ اس جیل میں قید کئی افراد عام شہری تھے جن کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔
آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں، اسرائیلی ڈاکٹروں اور میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، سدی تیمان جیل میں قیدیوں کو بدترین تشدد، بھوک، علاج کی محرومی اور موت کا سامنا ہے۔ ان مظالم کے نتیجے میں کم از کم 36 فلسطینی اس حراستی مرکز میں شہید ہو چکے ہیں۔ اس کے باوجود، صہیونی سپریم کورٹ نے ستمبر میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس جیل کو بند کرنے کی درخواست مسترد کر دی اور دعویٰ کیا کہ حکومت قانون کی پاسداری کرے گی۔ گزشتہ سال اگست میں اسرائیلی چینل 12 نے اس جیل کی ایک خفیہ ویڈیو نشر کی تھی جس میں فلسطینی قیدیوں پر جنسی زیادتی کے مناظر دکھائے گئے تھے، جس پر پوری دنیا میں شدید ردعمل سامنے آیا۔
کچھ وقت بعد جب اسرائیلی فوجی تفتیش کار سدی تیمان جیل میں داخل ہونے لگے، تو زفی سوکوت (صہیونی مذہبی پارٹی) اور نیسیم فاتوری (لیکود پارٹی) جیسے شدت پسندوں کی قیادت میں درجنوں صہیونی وہاں جمع ہو گئے اور تفتیش کاروں سے جھڑپ کی۔ تاہم تفتیش کار آخرکار جیل میں داخل ہو گئے اور وہاں ہونے والے ہولناک مظالم کی کچھ تفصیلات آشکار ہوئیں، لیکن اس تحقیقات کی مکمل رپورٹ آج تک منظرعام پر نہیں لائی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں ہونے والے سدی تیمان قیدیوں کو جیل میں اس جیل
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ پر غیرقانونی قبضے کے اسرائیلی فیصلے کی شدید مذمت کردی
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ پر فوجی قبضے کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر زور دیا جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اسرائیلی کابینہ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیلی کابینہ کی جانب سے غزہ شہر کا غیر قانونی اور ناجائز کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ فلسطینی عوام کے خلاف پہلے سے جاری تباہ کن جنگ میں خطرناک اضافے کے مترادف ہے، فوجی کارروائیوں کی یہ توسیع پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید بگاڑ دے گی اور خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو ختم کردے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اس جاری المیے کی اصل وجوہات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کا طویل، غیر قانونی قبضہ ہے اور جب تک یہ قبضہ برقرار رہے گا، امن ایک خواب ہی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق جائز حقوق، ان کے حق خود ارادیت اور فلسطین کی ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے قیام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی بلاجواز جارحیت کو فوری طور پر روکنے، بے گناہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے اور غزہ کے لوگوں تک اشد ضروری انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری مداخلت کرے۔