غزہ: لوگوں کو ’پھنسانے‘ کے لیے امداد کے استعمال کا اسرائیلی منصوبہ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی فراہمی کو ہاتھ میں لینے سے شہریوں کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گی اور انسانی امداد کا 'پھنسانے' کے لیے استعمال بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سبب بنے گا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی منصوبے کے تحت صرف جنوبی علاقے میں گنے چنے چند امدادی مراکز قائم کرنے سے لوگ نقل مکانی یا موت میں سے ایک انتخاب پر مجبور ہوں گے۔
یہ منصوبہ امداد کی فراہمی کے بنیادی اصولوں سے متضاد ہے اور بظاہر حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے امدادی اشیا پر اسرائیل کے کنٹرول کو مضبوط بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ Tweet URLترجمان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو خوراک لینے کے لیے جنگ زدہ علاقوں میں جانے کے لیے کہنا خطرناک ہو گا۔
(جاری ہے)
انسانی امداد کو عسکری مقاصد کے حصول یا سیاسی سودے بازی کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔یاد رہے کہ غزہ میں دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے کوئی امداد نہیں پہنچی۔ امدادی ادارے تواتر سے خبردار کرتے آئے ہیں کہ علاقے میں خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
بچوں اور معمر افراد کے لیے خطرہیونیسف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل کے منصوبہ پر عملدرآمد ہوا تو غزہ کے بچوں، معمر لوگوں، جسمانی معذور، بیمار اور زخمی لوگوں کو ہولناک مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے اداروں کو انسانی امداد کی فراہمی کے حوالے سے جو منصوبہ پیش کیا گیا ہے اس کے تحت روزانہ 60 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں آئیں گے جو کہ 19 جنوری تا 18 مارچ جنگ بندی کے دوران غزہ میں روزانہ آنے والی امداد کا محض 10 فیصد ہے۔جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ امداد کی یہ مقدار 21 لاکھ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں جن میں بچوں کی تعداد 11 لاکھ ہے۔
اس کے بجائے محاصرہ ختم کر کے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کو غزہ میں بھیجنے اور زندگیاں بچانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے اسرائیل کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کو اس امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کریں جو غزہ سے باہر چند کلومیٹر کے فاصلے پر پڑی ہے۔
غزہ کی سرحد پر امداد کے ڈھیرفلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ امدادی سامان سے لدے 3,000 سے زیادہ ٹرک غزہ کی سرحد پر موجود ہیں۔
ادارے کی ڈائریکٹر اطلاعات جولیٹ ٹوما نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں بچے بھوکے ہیں اور لوگوں کو ادویات دستیاب نہیں جبکہ لاکھوں ڈالر مالیت کی یہ امداد غزہ سے باہر پڑی ضائع ہو رہی ہے۔انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور علاقے میں حسب ضرورت امداد پہنچانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے راستے کھولنا ہوں گے اور جتنا جلد ممکن ہو محاصرہ اٹھانا ہو گا۔
جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ امداد تک رسائی کے لیے چہرے کی شناخت کے حوالے سے اسرائیل کی تجویز تمام امدادی اصولوں کے خلاف ہے جن کے تحت امداد وصول کرنے والوں کی انٹیلی جنس اور عسکری مقصد کے لیے جانچ نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے تجویز کردہ امدادی مںصوبے سے لوگوں کے اپنے خاندانوں سے بچھڑ جانے کا خطرہ ہے جبکہ امداد لینے کے لیے جانے والوں کو بمباری سے کوئی تحفظ حاصل نہیں ہو گا۔
بڑے پیمانے پر بھوکامدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر لوگوں کو کھانا مہیا کرنے والے 80 سے زیادہ کمیونٹی کچن آٹے اور ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث اپریل کے اواخر میں بند ہو چکے ہیں جبکہ یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور اس سے غزہ میں بڑے پیمانے پر بھوک پھیلنے لگی ہے۔
جولیٹ ٹوما اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ترجمان ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے اسرائیل کے ان الزامات کو رد کیا ہے کہ غزہ میں آنے والی امداد فلسطینی مسلح گروہوں کے ہاتھ لگ رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امدادی اداروں کے پاس ایسی صورتحال کو روکنے کا نظام موجود ہے۔ڈاکٹر ہیرس کا کہنا ہے کہ 'ڈبلیو ایچ او' نے کسی مرحلے پر امدادی سامان کو غیرمتعلقہ ہاتھوں میں جاتا نہیں دیکھا۔ غزہ کے موجودہ حالات امداد کی فراہمی کے عمل کی ناکامی نہیں بلکہ امداد بھیجنے کی اجازت نہ دیے جانے سے پیدا ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امداد کی فراہمی اقوام متحدہ کے بڑے پیمانے پر کا کہنا ہے کہ ہے کہ غزہ میں ہے کہ امداد اسرائیل کے کہا ہے کہ لوگوں کو کے لیے
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کب سے کر رکھی تھی؟ امریکی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف
نیتن یاہو نے ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کب سے کر رکھی تھی؟ امریکی اخبار کا تہلکہ خیز انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 24 June, 2025 سب نیوز
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایران پر حملے کی منصوبہ بندی بائیڈن دور میں کرلی تھی۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل نے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایرانی جوہری سائنس دانوں نے تحقیق دوبارہ شروع کر دی ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے ایرانی جوہری سائنس دانوں اور فوجی کمانڈروں پر مشتمل اہداف کی فہرستیں تیار کیں۔
اسرائیلی فضائیہ نے لبنان، شام اور عراق میں ایرانی فضائی دفاعی نظاموں کو نشانہ بنایا تاکہ ایران پر فضائی کارروائی کی راہ ہموار ہو سکے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے قریبی حلقے کو اس اعلان سے حیران کر دیا۔
اس عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ٹرمپ نے یہ معاہدہ اس وقت اچانک ظاہر کیا جب وہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ایرانی حکام سے، قطری ثالثی کے ذریعے، ٹیلی فون گفتگو کر چکے تھے۔
دوسری جانب قطرکی جانب سے ایرانی سفیر کو طلب کرلیا گیا ہے۔ قطری وزارت خارجہ نے خلیجی ملک میں امریکی اڈے پر ایرانی حملے کی مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس سنگین خلاف ورزی کا جواب دینے کا حق برقرار رکھتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرافغان مہاجرین کو واپسی کیلئے 30 جون کی ڈیڈ لائن، اب تک کتنے واپس جاچکے؟ ایران کے بعد غزہ؟ اسرائیلی اپوزیشن نے جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کا غزہ میں بھی جنگ بندی کا مطالبہ امریکی درخواست پر قطر کی ثالثی: ایران اور اسرائیل میں جنگ بندی کا آغاز اسرائیلی وزیراعظم نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کی تصدیق کردی، عملدرآمد شروع جنگ بندی سے پہلے ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ، 4 اسرائیلی ہلاک، متعدد زخمی ایران، اسرائیل جنگ بندی پر راضی: ٹرمپ، تہران کی تصدیق، نیتن یاہو خاموشCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم