نیتن یاہو کا غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا منصوبہ، اسرائیلی آرمی چیف اور اپوزیشن لیڈر نے مخالفت کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے پر خود اسرائیلی فوج، اپوزیشن، اقوام متحدہ اور برطانیہ و آسٹریلیا سمیت کئی ممالک نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوج کے سربراہ ایال زمیر نے غزہ شہر پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یرغمالیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور فوجی بھی تھکن کا شکار ہو جائیں گے۔
انہوں نے متبادل طور پر غزہ کے گرد اضافی محاصرے کی تجویز دی، لیکن وسیع پیمانے پر فوجی طلبی سے انکار کیا۔
دوسری جانب، اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے نیتن یاہو کے اس منصوبے کو "سانحہ" قرار دیا جو مزید بحرانوں کو جنم دے سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ قبضہ مہنگا، طویل اور اسرائیل کو سفارتی تنہائی کا شکار بنا دے گا۔
ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ٹرک نے اسرائیل سے غزہ پر قبضے کا منصوبہ فوراً روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر اور آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے بھی غزہ پر قبضے کی مخالفت کرتے ہوئے اسرائیل کو فیصلے پر نظر ثانی کا مشورہ دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ یرغمالیوں کی رہائی میں مدد دے گا اور نہ ہی مسئلہ فلسطین کا حل نکالے گا بلکہ صرف خونریزی میں اضافہ کرے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی، امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں لابنگ شروع
امریکی نمائندہ دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے تاکہ امریکہ اس مجوزہ قرارداد کے لیے اپنی حمایت حاصل کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ میں امریکی نمائندگی نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ اس نے مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وفود کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ہے، تاکہ وہ غزہ سے متعلق مجوزہ قرارداد کے لیے ان ممالک کی حمایت حاصل کر سکے۔ امریکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے پیش کردہ مسودۂ قرارداد کی منظوری کے لیے لابنگ میں مصروف ہے، اس قرارداد کا مقصد غزہ پٹی میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی ہے، ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں صہیونی رژیم خود اعتراف کر چکی ہے کہ اس کی تیاری اور سمت طے کرنے میں اس کا کردار رہا ہے۔ جمعرات کی صبح امریکہ کے اقوامِ متحدہ میں نمائندہ دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے تاکہ وہ اس مجوزہ قرارداد کے لیے اپنی حمایت حاصل کر سکے۔الجزیرہ نے اس بیان کے حوالے سے رپورٹ دی کہ مایک والٹز نے سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقات کی تاکہ غزہ سے متعلق اس قرارداد کے مسودے پر گفتگو کی جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ سے متعلق یہ قرارداد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے میں بیان کردہ ایک بینالاقوامی استحکام لانے والی فورس (Stabilization Force) کی تعیناتی کی اجازت فراہم کرتی ہے۔