اسرائیلی کابینہ میں غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) اسرائیلی کابینہ میں غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور,عالمی سطح پر شدید ردعمل
اسرائیلی کابینہ میں غزہ پٹی پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور، عالمی سطح پر شدید ردعملاسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے غزہ پٹی پر مکمل فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کی اقوام متحدہ اور کئی ممالک نے سخت مخالفت کی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق یہ فیصلہ آٹھ اگست جمعے کی صبح کیا گیا، جو 22 ماہ سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائی میں ایک اور بڑے اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنگی علاقوں سے باہر شہری آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کی جائے گی۔
(جاری ہے)
اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سکیورٹی کابینہ کے ارکان کی اکثریت نے جنگ ختم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل پانچ شرائط کی حمایت کی ہے:
1۔
حماس کو غیر مسلح کرنا2۔ باقی ماندہ 50 یرغمالیوں کی واپسی، جن میں سے 20 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔
3۔ غزہ پٹی کی مکمل غیر فوجی حیثیت
4۔ غزہ پٹی پر اسرائیلی سکیورٹی کنٹرول
5۔ ایسی متبادل سول حکومت کا قیام، جو نہ حماس کی ہو اور نہ فلسطینی اتھارٹی کی عالمی ردعمل
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے اس منصوبے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کے منافی ہے، جس میں اسرائیل سے قبضہ ختم کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے دو ریاستی حل اور فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو شدید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے فلسطینی مسلح گروپوں سے تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور اسرائیل سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اسے ’’غلط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے خونریزی بڑھے گی اور جنگ ختم نہیں ہو گی۔
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے خبردار کیا کہ غزہ پٹی پر فوجی قبضہ وہاں انسانی المیے کو مزید سنگین کر دے گا اور ایسا کرنا بین الاقوامی قانون کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقل امن کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔
ترکی نے اس منصوبے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوراً اپنا جنگی منصوبہ ترک کر کے جنگ بندی اور دو ریاستی حل پر مذاکرات شروع کرنا چاہییں۔ ترک وزارت خارجہ نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اس منصوبے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غزہ پٹی پر مکمل
پڑھیں:
اقوام متحدہ غزہ میں عالمی فوج تعینات کرنے کی منظوری دے، امریکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-21
واشنگٹن /غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے درخواست کی ہے کہ غزہ میں ایک بین الاقوامی سیکورٹی فورس (ISF) قائم کرنے کی منظوری دی جائے، جو کم از کم 2 سال کے لیے تعینات رہے گی۔ امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس کے مطابق امریکا نے یو این ایس سی کے رکن ممالک کو ایک ڈرافٹ قرارداد کا ارسال کیا ہے، جس میں فورس کے اختیارات، ذمہ داریاں اور قیام کی تفصیلات شامل ہیں، یہ فورس غزہ بورڈ آف پیس کے مشورے سے تشکیل دی جائے گی، جس کی صدارت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ڈرافٹ کے مطابق فورس کو غزہ کی سرحدی سیکورٹی، عام شہریوں اور امدادی راہداریوں کے تحفظ، فلسطینی پولیس کی تربیت، اور علاقے کو غیر عسکری بنانے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، فورس کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے بین الاقوامی قوانین کے مطابق تمام ضروری اقدامات کرے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایس ایف ایک فورس ہوگی، امن مشن نہیں۔ اس کا مقصد غزہ میں عبوری سیکورٹی فراہم کرنا ہے تاکہ اسرائیل بتدریج علاقے سے انخلا کرے اور فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کے بعد انتظام سنبھال سکے‘ غزہ کی سول انتظامیہ ایک غیر سیاسی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے ذریعے چلائی جائے گی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب ابراہم کارڈ میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے۔ صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یقین نہیں کہ آیا دو ریاستی حل ہوگا، مسئلہ کا حل اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسرائیلی فوج کی جیل سے فلسطینی قیدی پر تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے بعد استعفا دینے والی اعلیٰ عہدیدار کو گرفتار کرلیا گیا۔ میجر جنرل یفات تومر یروشلمی، ملٹری ایڈووکیٹ جنرل تھیں، لیک وڈیو اگست2024 میں اسرائیلی چینل نے نشر کی تھی۔ وڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو سدی تیمان جیل میں فلسطینی قیدی کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا تھا۔تشدد کے بعد قیدی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، واقعے کے بعد 5 اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں کی فلسطینی قیدی کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور بہیمانہ تشدد کی وڈیو لیک کرنے کے اسکینڈل پر چیف پراسیکیوٹر اور ملٹری لا افسر کو حراست میں لے لیا گیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولوموش پر الزام تھا کہ انہوں نے فوجی قانونی سربراہ میجر جنرل یفعات تومر یروشلمی کا کردار چھپانے میں مدد کی تھی۔امن کے دشمن اسرائیل کی دہشت گردی تھم نہ سکی، غزہ امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزیاں جاری رہیں۔ صہیونی فضائیہ نے خان یونس اور جنوبی غزہ پر بمباری کی، دیر البلاح کے مشرقی علاقوں میں اسرائیلی توپ خانے سے بھی گولہ باری کی گئی، مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آبادکاروں کے حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے، غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی تعداد 236 ہو گئی۔ اسرائیل نے مزید 5 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا ۔الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ گزشتہ روز کو آزاد کیے گئے 5 افراد کو طبی معائنے کے لیے دیر البلح کے الاقصی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں ان کے رشتہ داروں کا ہجوم جمع ہوا، کچھ نے رہائی پانے والے قیدیوں کو گلے لگایا ‘غزہ میں فلسطینی وزارتِ صحت نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 45فلسطینی شہدا کی لاشیں موصول ہوئیں جنہیں بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے ذریعے حوالے کیا گیا۔ اس طرح قابض اسرائیل سے موصول ہونے والی شہدا کی لاشوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 270 ہوگئی ہے‘غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں مزاحمتی سیکورٹی فورس کی ایک خفیہ اور اہم کارروائی میں 5 غداروں کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کارروائی علی الصبح عمل میں لائی گئی جسے مزاحمتی سیکورٹی کے ذیلی یونٹ رادع فورس نے انتہائی مہارت اور رازداری کے ساتھ انجام دیا۔ گرفتار افراد حسام الاسطل نامی ملیشیا سے وابستہ تھے جو دشمن کے لیے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس کارروائی کے دوران اسلحہ اور بڑی مقدار میں نقد رقم بھی برآمد کی گئی ۔ سیکورٹی ذرائع نے واضح کیا کہ دشمن سے وابستہ یا قابض اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے والے عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی جاری رہے گی۔