زاہد اقبال چوہدری کا تاجر رہنما قاضی محمد اکبر کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
زاہد اقبال چوہدری کا تاجر رہنما قاضی محمد اکبر کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار WhatsAppFacebookTwitter 0 8 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی زاھد اقبال چوھدری نے تاجر رہنما قاضی محمد اکبر کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔وہاڑی سے جمعہ کو جاری تعزیتی بیان میں انہوں نے قاضی محمد اکبر کی ناگہانی وفات پر انکے بھائی ڈاکٹر قاضی محمد اشرف ، صدر چکوال چیمبر عامر نجیب بھٹہ ، سابق صدور خواجہ عارف یوسف چوھدری شہزاد سعادت ، خرم کامران اور حاجی نذیر سلطان، مرحوم کے دیگر اہل خانہ اور احباب سے اظہار افسوس کرتے ھوئے کہا کہ مرحوم ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے ناصرف چکوال کی تاجر برادری بلکہ پاکستان بھر کے کاروباری و تجارتی حلقوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے میں اھم کردار کیا –
چکوال کو معاشی ، کاروباری و صنعتی سرگرمیوں کے حوالہ سے ترقی یافتہ اضلاع کے مقابلے میں کھڑا کرنا مرحوم کی اولین ترجیح رہا۔ زاہد چودھری نے اس عزم کا اعادہ کیا یونائیٹڈ بزنس گروپ انکے ویژن کے مطابق چکوال چیمبر آف کامرس کے شانہ بشانہ چلتے ھوئے انکے خوابوں کی تکمیل میں بھرپور کردار ادا کرتا رھے گا – زاھد اقبال چوھدری نے قاضی محمد اکبر مرحوم کی معاشرے کے پِسے ھوئے اور محروم طبقات کے لیے فلاحی و سماجی سرگرمیاں کی تحسین کی اور کہا کہ قاضی محمد اکبر کی خدمات ضلع چکوال کی تاریخ کا ایک قابلِ فخر باب ھے – زاھد اقبال چوھدری نے کہا قاضی محمد اکبر مرحوم نے چکوال چیمبر کی بنیاد رکھی اور نائب صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر اعظم محمد شہباز شریف نے رحمت العالمین اتھارٹی کے پانچ ارکان تعینات کر دیئے،نوٹیفکیشن سب نیوز پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے رحمت العالمین اتھارٹی کے پانچ ارکان تعینات کر دیئے،نوٹیفکیشن سب نیوز پر قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نے بھی اپوزیشن لیڈر شبلی فرازکا دفتر خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا پاک افغان بارڈر سے خواجیوں کی پاکستان میں داخلے کی کوشش ناکام ، 33جہنم واصل جب سے فتنہ جیل گیا ملک میں سب ٹھیک ہورہا ہے، عظمی بخاری خوارج اور انکے سہولت کاروں سے حکومتی سطح پر بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سیکیورٹی ذرائع حکومت عمران خان کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے نہیں روک سکتی، علیمہ خانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: قاضی محمد اکبر کی وفات پر
پڑھیں:
مثالی سول سرونٹ اور انسان دوست رہنماء کو خراجِ تحسین
اسلام ٹائمز: جی ایم سکندر مرحوم ان افسران میں شامل تھے، جنہوں نے نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر شہرت حاصل کی۔ ان کے اندر انکساری، رحم دلی اور انسانیت نوازی اس حد تک تھی کہ وہ ہر دل میں جگہ بنا لیتے۔ نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پنجاب اور دیگر علاقوں کے لوگ آج بھی ان کے ذکر پر محبت و عقیدت سے سر جھکاتے ہیں۔ وہ نہ صرف ایک قابلِ تقلید بیوروکریٹ بلکہ ایک نظامِ فکر، ایک نظریہ اور ایک مشن تھے۔ تحریر: شبیر احمد شگری
کچھ لوگ دنیا میں آتے ہیں اور اپنے کردار، خدمت، انکساری اور دردِ دل سے ایسی مثال قائم کرتے ہیں کہ ان کے جانے کے بعد ایک خلا پیدا ہو جاتا ہے۔ جی ایم سکندر شگری مرحوم انہی میں سے ایک تھے۔ انسان دوست، مہربان، غریبوں کے مسیحا، جی ایم سکندر شگری کئی دنوں سے علیل تھے۔ ان کی وفات سے نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے ملک میں ان کے چاہنے والوں کو دلی صدمہ پہنچا۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے، ان کی ظاہر و باطن میں کی گئی نیکیاں قبول فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے، آمین۔ گلگت بلتستان کے ضلع شگر سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے پہلے ڈی ایم جی آفیسر جنہوں نے نہ صرف بیوروکریسی کا وقار بلند کیا بلکہ اس کے مفہوم کو بھی بدل دیا۔ چالیس سالہ شاندار سرکاری خدمات کے دوران، وہ ہر منصب پر "خدمتِ خلق" کے علمبردار بنے رہے۔ وہ دفتر میں نہیں، دلوں میں بیٹھتے تھے۔
ان کی زندگی کی سب سے نمایاں خوبی یہ تھی کہ وہ اس طرح کے سول سرونٹ تھے، جیسا کہ حقیقی معنوں میں ایک سرکاری افسر کو ہونا چاہیئے۔ ان تک رسائی ہر کسی کیلئے ممکن تھی، بالخصوص غریب و مجبور افراد کیلئے۔ موجودہ دور کی بیوروکریسی میں یہ ایک ناقابلِ یقین مثال ہے۔ انہوں نے اپنے سٹاف کو واضح ہدایت دے رکھی تھی کہ کسی بھی ضرورت مند کو روکا نہ جائے، بلکہ اکثر وہ خود دفتر آنے سے پہلے ایسے افراد سے گھر پر ہی ملاقات کرتے، ان کی بات سنتے، مسئلہ سمجھتے اور موقع پر حل بھی کرتے۔ ان کے گھر کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا، لان میں کرسیاں اور میز سجی ہوتیں، جہاں وہ نہ صرف مسائل حل کرتے بلکہ آنے والوں کو چائے بھی پیش کی جاتی۔ گویا انہوں نے اپنے گھر کو ایک چھوٹا سا سیکرٹریٹ بنا رکھا تھا۔ کاش کہ ہمارے دیگر بیوروکریٹس بھی ان اوصاف کو اپنا لیں، تاکہ عام لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں۔
جی ایم سکندر مرحوم کو بجا طور پر گلگت بلتستان اور دیگر ہزاروں افراد کا "معاشی باپ" کہا جا سکتا ہے، کیونکہ انہوں نے بے شمار افراد کو مختلف اداروں میں ملازمتیں دلائیں، انہیں روزگار کا وسیلہ فراہم کیا۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم ہائی سکول نمبر 1 سکردو سے حاصل کی، بعدازاں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے پولیٹیکل سائنس کیا۔ بعد ازاں یونیورسٹی آف برمنگھم سے ڈویلپمنٹ ایڈمنسٹریشن میں ڈپلومہ، ایڈوانسڈ نیشنل مینجمنٹ کورس اور ایڈمنسٹریٹو سٹاف کالج لاہور سے بھی خصوصی کورسز کیے۔ پاکستان کے مختلف اضلاع میں اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ جب وہ قصور کے ڈپٹی کمشنر تھے، تو اپنی ذاتی کاوش سے ایک سرکاری اسکول قائم کیا، جو آج 5000 سے زائد طلباء کے ساتھ ایک ڈگری کالج بن چکا ہے۔ 1122 جیسا عظیم فلاحی منصوبہ بھی ان کے دور میں تشکیل پایا۔ اس کے علاوہ دیگر فلاحی منصوبت ان کے دور میں عمل پذیر ہوئے۔
جی ایم سکندر نے تقریباً چالیس سال تک مختلف اہم عہدوں پر خدمت انجام دی اور سیکرٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے۔ وہ اس بلند ترین مقام تک پہنچے، جہاں ایک سول افسر پہنچ سکتا ہے۔ وہ حکومت پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سیکرٹری بھی رہے، جہاں انہوں نے سماجی شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ پنجاب کے پانچ وزرائے اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری رہے، جو خود ایک منفرد اعزاز ہے۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ، اطلاعات، سیاحت، فزیکل پلاننگ، بیت المال، سوشل سکیورٹی، اور کوآپریٹیو جیسے محکموں کی بھی قیادت کی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کا مشن جاری رہا۔ وہ ایچ آر اینڈ ریمونریشن کمیٹی کے ڈائریکٹر اور چیئرمین رہے، حمزہ فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی بنے، جہاں بہرے اور گونگے بچوں کی تعلیم کیلئے وقف رہے۔ مارافی فاؤنڈیشن پاکستان کے بھی مستقل رکن رہے، جو صحتِ عامہ اور دیگر سماجی خدمات انجام دیتی ہے۔ مرحوم نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر اور جے ایس بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی رہے۔
جب پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت مکمل ہوئی تو سابق سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے انہیں خصوصی دعوت پر اسمبلی بلایا اور کہا: "ہم سکندر صاحب سے سیکھتے تھے۔ وہ ہمیں ہر الجھی ہوئی صورتحال سے نکالنے میں مدد دیتے۔" آج کے پرنسپل سیکرٹری کو بھی ان سے سیکھنا چاہیئے۔ یہ ان کی عزت افزائی کا منہ بولتا ثبوت تھا، جی ایم سکندر مرحوم ان افسران میں شامل تھے، جنہوں نے نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر شہرت حاصل کی۔ ان کے اندر انکساری، رحم دلی اور انسانیت نوازی اس حد تک تھی کہ وہ ہر دل میں جگہ بنا لیتے۔ نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پنجاب اور دیگر علاقوں کے لوگ آج بھی ان کے ذکر پر محبت و عقیدت سے سر جھکاتے ہیں۔ وہ نہ صرف ایک قابلِ تقلید بیوروکریٹ بلکہ ایک نظامِ فکر، ایک نظریہ اور ایک مشن تھے۔ انہوں نے سیاست اور شہرت کے بجائے خدمتِ خلق کو اپنی زندگی کا محور بنایا۔ آج وہ ہم میں نہیں مگر ان کی خدمات، عاجزی اور شفقت ہمیں ہمیشہ یاد رہیں گی، مرحوم نے یہ ثابت کر دکھایا کہ: "جو خدمت کو شعار بنائے، وہی اصل افسر ہوتا ہے!" اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے، آمین۔