14 اگست کو جشن آزادی منائیں گے اور عمران خان کی رہائی کیلئے آواز بھی بلند کرینگے، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ 14 اگست کو جشن آزادی اور بھارت سے جنگ جیتنے کی خوشی منائیں گے ساتھ ہی عمران خان کی رہائی کے لیے بھی آواز اٹھائیں گے۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بانی چیئرمین کی آزادی کے لیے جو تحریک شروع کی ہے وہ رکے گی نہیں، یہ تحریک انشااللہ چلتی رہے گی، 14 اگست کو جشن منائیں گے، ریلیاں نکالیں گے، خان صاحب کی رہائی کے لیے بھی آواز اٹھائیں گے، انڈیا کے خلاف جو ہم نے جنگ جیتی ہے اس کا بھی جشن منائیں گے۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں شیر افضل مروت کو واپس لانے کے حوالے سے مشاورت ہوئی ہے اس پر کیا کہیں گے؟ اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ ہماری پارٹی کا انٹرنل معاملہ ہے، ہماری پارلیمانی پارٹی کی اندرونی گفتگو ہے اس کو آپس میں ڈیل کریں گے۔
انہوں ںے کہا کہ خان صاحب کا جو حکم ہوگا اس پر من و عن عمل کریں گے، استعفوں کے حوالے سے خان صاحب نے ابھی کوئی ہدایت نہیں دی، ہم اس اسمبلی میں آئے سسٹم کا حصہ بنے، احتجاج نہیں کیا ، ریلیاں نہیں نکالی، بائیکاٹ نہیں کیا البتہ اگر ایسے ہی کریں گے ہمارے ساتھ تو ہم سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم میں صوبائی خود مختاری سے چھیڑچھاڑ خطرناک نتائج لا سکتی ہے: بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبائی خود مختاری کو ہرگز نہیں چھیڑا جانا چاہیے، کیونکہ صوبوں کے پاس اپنے قوانین اور اختیارات موجود ہیں جن میں وفاقی مداخلت کی ضرورت نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا کہ تحریک انصاف 27ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مخالفت کرے گی، تاحال پارٹی کو اس ترمیم کے مسودے سے متعلق کوئی باضابطہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں، 26ویں ترمیم کے موقع پر بھی ہمارے ساتھ ایک ڈرافٹ شیئر کیا گیا تھا مگر پارلیمان میں پیش کچھ اور کیا گیا، جس پر میں نے مولانا فضل الرحمان کو بھی آگاہ کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ پارلیمان کے پاس آئین میں تبدیلی کا استحقاق نہیں، کیونکہ آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے، جو اس ایوان کے پاس نہیں، ہماری 91 نشستیں تھیں، پہلے تین چھین لی گئیں، پھر آٹھ اور اس کے بعد مخصوص نشستیں بھی لے لی گئیں۔ ایسے میں آئین میں ترمیم آئینی تقاضوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں آج تک کوئی ترمیم نہیں کی گئی، اگر 27ویں ترمیم لائی گئی تو اس کے اثرات وفاق اور صوبوں دونوں پر مرتب ہوں گے۔
پنجاب حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود عوامی اطمینان کہیں نظر نہیں آتا، میڈیا خود جا کر دیکھ لے کوئی شہری حکومت کے کام سے خوش نہیں۔”
عمران خان کی قید سے متعلق سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ خان صاحب کو دو سال سے زائد عرصہ قید میں رکھا گیا ہے اور پانچ دن میں تین مختلف سزائیں سنائی گئیں، انہیں ضمانت ملتی ہے تو نئے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ اب توشہ خانہ اور عدت کیس باقی ہیں۔ اگر عدالتیں قانون کے مطابق فیصلے دیں تو خان صاحب ضرور رہا ہوں گے، مگر کسی ڈیل کے تحت نہیں بلکہ عدلیہ کے ذریعے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ آج شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گے تاکہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا دو پٹیشنز پر کارروائی کے حوالے سے مشاورت کی جا سکے، ہماری تحریک جاری ہے، لیکن اس وقت خان صاحب کی جانب سے کسی احتجاج کی کال نہیں دی گئی، انہوں نے وضاحت کی۔
آخر میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی کی تمام کوششیں عمران خان کی قانونی رہائی کے لیے ہیں اور خان صاحب ان اقدامات سے مطمئن ہیں، ہم کوئی گوریلا فورس نہیں، نہ ہی کسی بیرونی طاقت کے منتظر ہیں۔ جو بھی ہوگا، قانون اور عدلیہ کے دائرے میں ہوگا۔