اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) گاڑی مالکان ہوشیار ہوجائیں ، سیفٹی اسٹینڈرڈز نہ ہونے پر سخت ترین قانونی شکنجہ تیار کرلیا گیا، خلاف ورزی پر قید اور کروڑوں روپے جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔پاکستان میں پہلی بار گاڑیوں کے لیے بین الاقوامی معیار کے سیفٹی اسٹینڈرڈز کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

وفاقی کابینہ نے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کو سخت قانونی تقاضے پورے کرنا ہوں گے۔   اس ایکٹ کے تحت گاڑیوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈز کی عدم موجودگی یا خلاف ورزی پر 3 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔

’’محمد‘‘ نام مقبول ترین ناموں میں سرفہرست

اسی طرح بغیر رجسٹریشن گاڑی فروخت کرنے پر ایک سال قید یا 5 لاکھ روپے جرمانہ ، خراب پرزے یا گاڑی کو ری کال نہ کرنے پر 2 سال قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ سیفٹی سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے پر 6 ماہ قید یا 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہے۔انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر 3 سال قید یا ایک کروڑ روپے جرمانہ کی سزا تجویز کی گئی ہے۔

وزارت صنعت و پیداوار کا کہنا ہے کہ یہ قانون صارفین کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان میں طویل عرصے سے گاڑیوں میں سیفٹی فیچرز کی کمی کے باعث حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جبکہ بین الاقوامی سطح پر گاڑیوں میں ایئر بیگز، اینٹی لاک بریکنگ سسٹم (ABS)، اور دیگر جدید حفاظتی نظام لازمی تصور کیے جاتے ہیں۔اس قانون کے تحت انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کو گاڑیوں کے سیفٹی اسٹینڈرڈز کی نگرانی، سیفٹی سرٹیفکیٹس کے اجرا، اور خلاف ورزیوں پر قانونی کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔

پولیس کو راستے سے ہٹانا ہمارے لیے مسئلہ نہیں ، لڑنا نہیں بلوچستان کے مسائل حل چاہتے ہیں،حافظ نعیم الرحمان

حکومت نے گاڑیوں کی مقامی و غیر ملکی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر عالمی معیار کے سیفٹی فیچرز اپنی گاڑیوں میں شامل کریں، بصورت دیگر سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ یہ قانون آئندہ چند ہفتوں میں باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو جائے گا۔
 
 
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: سیفٹی اسٹینڈرڈز گاڑیوں میں سال قید

پڑھیں:

ایف بی آر کا مبینہ منی لانڈرنگ، فراڈ پر سولر کمپنیوں پر 111 ارب روپے کا جرمانہ

کراچی:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے منی لانڈرنگ اور فراڈ کے الزامات پر سولر کمپنیوں پر 111ارب روپے کا بھاری جرمانہ عائد کردیا۔

ڈائریکٹر کسٹمز پوسٹ کلئیرنس آڈٹ ساؤتھ شیراز احمد نے بتایا کہ سولر کمپنیوں نےدرآمد کی آڑ میں 120ارب روپے مالیت کی اوور انوائسنگ اور منی لانڈرنگ کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ جعل ساز کمپنیوں کے نیٹ ورک نے فرضی کاغذات پر 140 ارب روپے کی رقم بینک میں جمع کی تاہم ایف بی آر نے 327 سولر پینل کنٹینرز ضبط کیے اور ان کی نیلامی ہوگی۔

شیراز احمد نے کہا کہ ایف بی آر نے سولر پینل کنٹینرز کو ضبط کرکے نیلامی کا ہدف 1.5 ارب روپے مقرر کیا ہے، سولر درآمد کی 13 جعل ساز کمپنیوں کا تعلق پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جعل ساز نیٹ ورک نے فرضی کمپنیوں کی آڑ میں بیرون ملک بھاری ترسیلات بھجوائیں۔

متعلقہ مضامین

  • کمرشل گاڑیوں پرعائدٹیکس کی عدم وصولی میں سنگین بےضابطگیوں کاانکشاف
  • کرپشن کے ملزم کو 29 سال قید بامشقت اور 20 لاکھ جرمانے کی سزا
  • سینیٹ الیکشن میں پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی، صائمہ خالد کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ
  • سخت ترین قانونی شکنجہ تیار ، گاڑی مالکان ہوشیار ہوجائیں
  • سی ای او کے الیکٹرک کو عہدے سے ہٹانے کا حکم، خاتون کو ہراساں کرنے پر 25 لاکھ روپے جرمانہ
  • ایف بی آر کا مبینہ منی لانڈرنگ، فراڈ پر سولر کمپنیوں پر 111 ارب روپے کا جرمانہ
  • معاہدے کی خلاف ورزی کرکے چینی کی زائد قیمتیں وصول کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
  • آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں پر یوٹیوب اکاؤنٹ بنانے پر پابندی؛ خلاف ورزی پر جرمانہ
  • بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد، خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ ہوگا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان