جرمنی کی نئی دفاعی حکمت عملی، نیشنل سکیورٹی کونسل کے قیام کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اگست 2025ء) جرمنی ایک نیشنل سکیورٹی کونسل کے قیام کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے تاکہ سکیورٹی پالیسی کو بہتر طور پر مربوط کیا جا سکے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی سے کے مطابق اس منصوبے کے لیے وزارتوں کے درمیان رابطہ کاری شروع ہو چکی ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسل کے قواعد و ضوابط 27 اگست کو ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں منظور کر لیا جائے گا۔
یہ ادارہ حکومت کو باخبر فیصلے کرنے اور درمیانی و طویل مدتی خطرات کی پیش بینی کے لیے حکمت عملی تیار کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کا پس منظر اور مقاصدنیشنل سیکیورٹی کونسل کا قیام چانسلر فریڈرش میرس کے قدامت پسند بلاک اور سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان اتحادی معاہدے کا حصہ ہے۔
(جاری ہے)
یہ کونسل امریکی اور برطانوی ماڈلز کی طرز پر بنائی جا رہی ہے جبکہ اس کی توجہ اندرونی، بیرونی، ڈیجیٹل اور معاشی سکیورٹی پر مرکوز رہے گی۔
یہ کونسل نہ صرف بحرانوں کے وقت بنیادی کردار ادا بلکہ طویل مدتی حکمت عملی بھی تیار کرے گی۔ سکیورٹی کونسل کے خدو خال کیا ہوں گے؟کونسل کی سربراہی چانسلر فریڈرش میرس کریں گے۔ اس میں وزارت مالیات، خارجہ، دفاع، داخلہ، انصاف، معیشت و توانائی، ترقیاتی تعاون، ڈیجیٹل و ریاستی جدیدیت کے وزراء شامل ہوں گے۔ ضرورت کے مطابق دیگر وزراء، جرمن سکیورٹی اداروں کے نمائندے، وفاقی ریاستوں کے نمائندے، یورپی یونین اور نیٹو کے عہدیدار اور معروف جرمن سکیورٹی ماہرین بھی شریک ہو سکتے ہیں۔
کونسل کو فیصلہ سازی کا اختیار ہو گا، بشرطیکہ وہ آئین یا وفاقی قانون کے تحت کابینہ کے فیصلوں کے برعکس نہ ہو۔ اس کونسل کی اہم خصوصیات کیا ہوں گی؟پہلے سے ہی موجود ڈھانچے کا انضمام ممکن بنایا جائے گا یعنی نیشنل سکیورٹی کونسل موجودہ فیڈرل سکیورٹی کونسل (جو اسلحہ برآمدات کے معاملات دیکھتی ہے) اور سکیورٹی کابینہ کے فرائض سنبھالے گی۔
اسی طرح کونسل کے لیے چانسلری میں ایک اسٹاف یونٹ قائم کیا جائے گا، جس کے لیے 13 نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق کونسل کا مقصد مختلف وزارتوں اور سکیورٹی اداروں کے درمیان معلومات کے تبادلے کو بہتر بنانا ہے تاکہ فیصلے جامع معلومات کی بنیاد پر کیے جائیں۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے علاوہ ایک نیشنل کرائسز اسٹاف اور چانسلری میں نیشنل سیچویشن سینٹر کے قیام پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس کب ہوں گے؟یہ کونسل بحرانوں کے وقت اجلاس کرے گی، جیسے کہ جون میں ایران کے جوہری تنصیبات پر حملہ، فروری 2022 میں یوکرین پر روس کا حملہ، یا اگست 2021ء میں افغانستان سے افراتفری کی صورت میں واپسی۔ اس کے ساتھ ساتھ سائبر حملوں جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی کونسل متحرک ہو گی۔
مستقبل کی حکمت عملی اور منصوبہ بندییہ کونسل باقاعدگی سے اجلاس کرے گی تاکہ درمیانی اور طویل مدتی خطرات کی نشاندہی کی جا سکے اور ان سے نمٹنے کی تیاریوں کو یقینی بنایا جائے۔
اس عمل میں تھنک ٹینکس، تحقیقی اداروں اور ماہرین کی مدد لی جائے گی۔ نیشنل سکیورٹی اسٹریٹجی، جو سابقہ ایڈمنسٹریشن نے تیار کی تھی، کو بھی مسلسل اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ کونسل کے فیصلوں کو عوامی طور پر شائع کرنے کی بھی گنجائش ہو گی۔حکومتی ذرائع سے حاصل ہونے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق کونسل کا ڈھانچہ وزارتوں کے درمیان خود مختاری کو متاثر نہیں کرے گا۔ اسی طرح امریکی طرز کا ''نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر‘‘ کا عہدہ نہیں بنایا جائے گا۔
نیشنل سکیورٹی کونسل کے قیام کا یہ منصوبہ وزارت خارجہ سمیت دیگر حکومتی اداروں سے گہری مشاورت کے بعد تیار کیا گیا ہے۔
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نیشنل سکیورٹی کونسل کے کے درمیان حکمت عملی کے مطابق کونسل کا یہ کونسل جائے گا کے قیام کے لیے کیا جا
پڑھیں:
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل کیا ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔
ڈپٹی اسپیکر نے قائمہ کمیٹی کو 15روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی۔
بل کے متن کے مطابق کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کر سکتا ہے۔ مخبر ڈکلیریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، پھر معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا۔ اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
مخبر کی معلومات اگر پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی جبکہ مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
اس طرح، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو جبکہ مخبر سے وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو جرم پر اکسائے۔
وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹوں کی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔ قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات، پارلیمنٹ وار اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کی جانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی، اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو۔ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو۔
بل کے تحت وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔ کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالنے والی معلومات بھی مخبر سے نہیں لی جائے گی۔ سای طرح، وہ معلومات نہیں لی جائی گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کرکے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا۔ کمیشن ریکارڈ اور شواہد طلب کرے گا جبکہ کمیشن گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ بھی کرے گا، کمیشن پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا۔
کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا۔
متعلقہ افسر 60 روز کے اندر معلومات کی تشخیص کرے گا اور اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات یا تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا، جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی۔
مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریف کی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہوگی۔ غلط معلومات دینے والے کو دو سال قید اور دو لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، جرمانہ اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی
بل کے مطابق مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور دو سال قید ہوگی۔