فلسطینی مزاحمت کے ہاتھوں دو اسرائیلی فوجی ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے اور اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ رفح میں شدید جھڑپوں کے دوران ایک بار پھر اس کے فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے اور اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ رفح میں شدید جھڑپوں کے دوران ایک بار پھر اس کے فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی فوج نے آج (جمعہ) تصدیق کی ہے کہ جنوب غزہ کے علاقے الجنینہ میں جھڑپوں کے دوران اس کے دو فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ فوج کے جاری کردہ بیان کے مطابق، یہ دونوں فوجی یشای الیاکیم اورباخ اور یام فرید تھے، جو دو الگ الگ واقعات میں مارے گئے۔
صہیونی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ ان فوجیوں کی ہلاکت کے ساتھ جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 856 ہو گئی ہے، لیکن فلسطینی مزاحمتی گروہوں کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد اسرائیلی فوج کے دعووں سے کہیں زیادہ ہے۔ اسرائیلی چینل آئی 24 کی رپورٹ کے مطابق، یشای الیاکیم آر پی جی حملے میں اور یام فرید ٹینک کے راستے میں بم دھماکے میں ہلاک ہوا۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹینک کے راستے میں بم دھماکے کے نتیجے میں مزید چھ فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج فوجیوں کی فوجی ہلاک کی تعداد فوج نے
پڑھیں:
اسرائیلی حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقوں اور میزائل وارننگ سسٹم پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی جارحیت کے بعد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے 6 رکن ممالک نے خطے کی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے اہم اور تاریخی فیصلے کیے ہیں۔
بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اس اتحاد نے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد، انٹیلی جنس کے تبادلے میں وسعت اور ایک نئے میزائل وارننگ سسٹم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف اسرائیلی جارحیت کا براہِ راست جواب ہے بلکہ خطے کے اجتماعی دفاع کے ایک نئے دور کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
اماراتی اخبار دی نیشنل کے مطابق یہ فیصلے عرب و اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد سامنے آئے جہاں خلیجی وزرائے دفاع نے دوحا پر اسرائیلی حملے کو کھلی جارحیت اور خطے کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ 3 ماہ کے اندر مشترکہ کمانڈ سینٹر کی مشقیں ہوں گی اور اس کے بعد فضائی دفاعی نظام کی عملی مشقیں شروع کی جائیں گی تاکہ بیلسٹک میزائلوں جیسے خطرات سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اسرائیل نے دوحا میں حماس کے ایک وفد کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں حماس کے 5 ارکان شہید ہوئے، جن میں ایک رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔ قطر نے واضح کیا کہ اسے اس حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ اگرچہ حماس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی، لیکن یہ حملہ خطے کے لیے ایک سنگین پیغام بن گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں جی سی سی نے دفاعی انضمام کی کوششیں ضرور کیں لیکن سیاسی اختلافات اور خطرات کے مختلف تصورات کے باعث وہ آگے نہ بڑھ سکیں، تاہم دوحا پر اسرائیلی حملہ اس اتحاد کے لیے ایک موڑ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اب تمام رکن ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اجتماعی سلامتی کے بغیر خطے کو بچانا ممکن نہیں۔
خلیجی وزرائے دفاع نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے کو درپیش تمام چیلنجز کا مقابلہ متحد ہوکر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور خطے میں امریکا پر کمزور اعتماد کے بعد ایک آزاد اور مشترکہ دفاعی ڈھانچہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔