پاک بھارت بڑھتی کشیدگی پر چین کا ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد: بھارت کی حالیہ جارحیت اور پاکستان کی جانب سے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کے آغاز کے بعد چین نے خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ خطے کی موجودہ صورتحال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ نے زور دیا ہے کہ پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدگی سے کام کریں۔
چین نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ سیاسی تصفیے کی راہ پر واپس آئیں اور ایسے کسی بھی قدم سے گریز کریں جو کشیدگی میں مزید اضافہ کرے۔
پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت کے بعد کیے گئے جوابی اقدامات پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے اور مسلسل عالمی برادری سے مدد مانگ رہا ہے۔
پاک فوج نے آپریشن بنیان مرصوص کے تحت بھارت کے اندر 12 اہم عسکری و اسٹریٹجک اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے، جن میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، سرسہ، سورت گڑھ ایئرفیلڈز، براہموس اسٹوریج سائٹ، بریگیڈ ہیڈکوارٹر جی ٹاپ اور اڑی کا سپلائی ڈپو شامل ہیں۔ پاک فضائیہ اور زمینی افواج کی کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
27ویں ترمیم، اعلیٰ عدالتی اختیارات میں کمی، فوجی ڈھانچے میں تبدیلی، مسودہ سامنے آگیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔حکومت پاکستان نے آئین میں 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔ مسودے کے مطابق 27ویں ترمیم کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق وفاقی آئینی عدالت، آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی، سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے۔ آئین کا آرٹیکل 184ختم کردیا جائے گا، ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہو جائے گا، آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں، وفاقی آئینی عدالت سنے گی۔
مسودہ کے مطابق سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی، وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہوگی۔ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت تین سال مقرر کی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی حیثیت محدود ہو جائے گی، سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔
مسودہ کے مطابق فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کی گئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔
27ویں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار بھی بدلا جائے گا، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، تقرری میں وزیراعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا۔ پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار ملے گا، آئین کے آرٹیکل 42، 63A، 175 تا 191میں ترمیم کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
مسودہ کے مطابق 27ویں ترمیم سے سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہوگی۔ ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے ہیں۔