امن ہماری خواہش ہے کمزوری نہیں، رمیش سنگھ اروڑہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
سردار رمیش سنگھ اروڑہ — فائل فوٹو
وزیر اقلیتی امور پنجاب سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے لاہور پریس کلب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن ہماری خواہش ہے کمزوری نہیں۔
انہوں نے بھارتی بزدلانہ حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پچھلے کئی دن سے خطے میں تماشا لگا رکھا ہے، بھارت کو عالمی قوانین کے احترام کا بھی کچھ خیال نہیں ہے، بھارت فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے اشتعال پھیلا رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کی سکھ برادری بھارت کے خلاف اور پاکستان کے ساتھ ہے، دنیا بھر کے سکھوں کو مکمل یقین ہے کہ پاکستان ان کے مذہبی مقامات پر کبھی حملہ نہیں کر سکتا۔ بھارت نے امرتسر اور گولڈن ٹمپل پر بھی فالس فلیگ آپریشن کیا لیکن پاکستان میں تمام اقلیتوں کے حقوق کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے۔
کراچی جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد.
پنجاب کے وزیر اقلیتی امور کا کہنا ہے کہ بھارت نےخواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں کا لہو پوچھتا ہے ہم کس سے انصاف لیں؟ دوسری جانب پاکستان نے بھارت میں سکھوں کے کسی مذہبی مقام پر حملہ نہیں کیا لیکن بھارت سکھ مسلم دوستی کو خراب کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں بسنے والی اقلیتیں خود کو محفوظ نہیں سمجھتیں، آج بھارت کے اندر مسیحی، کشمیری، سکھ، مسلمان سب پریشان ہیں۔
رمیش سنگھ اروڑہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ امن ہماری خواہش ہے کمزوری نہیں، آج بھی کرتار پور کے دروازے کھلے ہیں، سکھ یاتریوں کا ویزا ختم نہیں کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کہنا ہے کہ
پڑھیں:
پاکستان سے جنگ کے آخری دن بھارت نے نیوکلیئر وار ہیڈ نصب کر لیے تھے: بلاول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کے پاس صرف چند سیکنڈ تھے یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ بھارت کی جانب سے داغا گیا میزائل جوہری ہے یا نہیں۔
برطانوی اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو نے بتایا کہ ایسے وقت میں جب پاکستانی افواج کو یقین تھا کہ وہ جنگ میں کامیابی حاصل کر رہی ہیں، پاکستان نے جنگ بندی اس شرط پر قبول کی کہ امریکا نے وعدہ کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تنازعات پر غیر جانبدار مقام پر مذاکرات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، لیکن اب تک امن قائم نہیں ہوا، جو ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ روایتی جنگ کے امکانات کم ہونے کے باوجود، حالات اب بھی خطرناک حد تک نازک ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پہلگام حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں تھا، اور بھارت نہ تو اس حملے میں ملوث افراد کے نام یا شناخت فراہم کر سکا، نہ ہی سرحد پار سے مداخلت کے کوئی قابلِ بھروسہ شواہد پیش کیے گئے۔
بلاول بھٹو نے زور دیا کہ پاکستان نے جنگ بندی اس امید پر قبول کی تھی کہ امریکا ایک وسیع سفارتی عمل کی حمایت کرے گا تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرینہ مسائل حل کیے جا سکیں، مگر جب ایسا نہیں ہو رہا تو عالمی برادری کو یہ سمجھنا چاہیے کہ صرف جنگ بندی کافی نہیں — خطرہ اب بھی حقیقی ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ کشیدگی کے آخری دنوں میں بھارت نے جوہری ہتھیار نصب کر لیے تھے، جس سے صورتحال اور بھی سنگین ہو گئی تھی۔