ارشد پپو قتل کیس، عذیر بلوچ سمیت تمام ملزمان کیخلاف گواہان کو پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ و دیگر کیخلاف ارشد پپو قتل کیس میں آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کرلیا۔
کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو ارشد پپو قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ تفتیشی افسر یامین گجر عدالت سے غیر حاضررہا۔
تفتیشی افسر کی جانب سے گواہوں کو بھی پیش نہیں کیا جاسکا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کرلیا۔
عدالت نے عزیر بلوچ، زبیر بلوچ ، اکرم بلوچ اور ذاکر بلوچ کی بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب کیے اور 22 مئی تک سماعت ملتوی کردی۔
پولیس کے مطابق ارشد پپو سمیت 3 افراد کو گینگ وار کے ملزمان نے بے رحمی سے قتل کیا تھا، مقدمے میں گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور اس کے بھائی زبیر بلوچ گرفتار ہیں۔
مقدمے میں شاہ جہان بلوچ ، ذاکر بلوچ، اکرم بلوچ اور یوسف بلوچ ضمانت پر رہا ہیں۔ گینگ وار کے کارندوں کیخلاف تھانہ کلاکوٹ میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گینگ وار کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-22
اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کر دی گئی ہے اور اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو، اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں۔جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی ۔عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عاید کرنے سے گریزکیا اور کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دیا گیا۔ تحریری حکمنامہ کے مطابق جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا، جس پر عمل درآمد ہوتا، پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔