بھارت نے بگلیہار اور سلال ڈیموں کے گیٹس اچانک کھول دیے، دریائے چناب میں طغیانی کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
بھارت نے ہفتہ اور اتوار کو بگلیہار اور سلال ڈیموں کے دروازے کھول دیے، جس سے دریائے چناب کا پانی بڑھ گیا۔
VIDEO | Jammu and Kashmir: Several gates of Baglihar Dam, built on Chenab river in Ramban, were seen open this morning. #BagliharDam #chenab pic.twitter.com/cN3lQZwD5B
— Press Trust of India (@PTI_News) May 11, 2025
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری تنازع کے درمیان، نئی دہلی نے ہفتہ کو جموں و کشمیر کے ضلع رامبن میں بگلیہار ڈیم کے دو دروازے کھول دیے۔
اس کے علاوہ بھارت نے اتوار کو ریاسی میں سلال ڈیم کے کئی دروازے بھی کھول دیے۔ دروازے کھلنے سے چناب میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ہندوستان اور پاکستان نے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا، لیکن اس میں سندھ طاس معاہدے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق، بگلیہار ڈیم کے دو گیٹ ہفتہ کی صبح 8 بجے سے 43 بجے تک کھلے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ماتلی،بارش نے سابق بلدیاتی ترقیاتی منصوبوں کا پول کھول دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250926-5-11
ماتلی (نمائندہ جسارت)حالیہ بارشوں نے ماتلی میں سابقہ بلدیاتی دور کے مبینہ ترقیاتی منصوبوں کا پول کھول دیا ہے۔ اس دور میں پونے دو ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تھا، جس میں شہر کی مرکزی شاہراہوں کی مرمت اور سولر لائٹ پولز کی تنصیب جیسے منصوبے شامل تھے، لیکن کئی سال گزرنے کے باوجود یہ سب کاغذوں اور فائلوں تک محدود رہے۔بارش کے بعد شہر کی تینوں اہم سڑکیں مکمل طور پر کھنڈرات میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ مرکزی شاہراہ حیدرآباد،بدین روڈ، دوسری بڑی ٹنڈو غلام روڈ اور تیسری اہم فلکارا روڈ، جہاں بیوروکریسی، سرکاری افسران اور بااثر سیاسی رہنماؤں کے بنگلے موجود ہیں، سب جگہ جگہ کھڈوں اور پانی کے تالابوں سے بھری پڑی ہیں۔ فلکارا روڈ کو ماتلی کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، جو شہر کو مضافاتی علاقوں سے جوڑتی ہے اور روزانہ ہزاروں افراد کی آمدو رفت اسی راستے سے ہوتی ہے، مگر اب اس کی حالت عوام کیلیے عذاب بن گئی ہے۔شہر کا سب سے پوش اور مہنگا علاقہ نظامانی محلہ جسے ماتلی کا “دل” بھی کہا جاتا ہے، وہاں بھی سابقہ ترقیاتی دور کے نام پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا۔ اس علاقے کو “لکڑری ایریا” تصور کیا جاتا ہے جہاں اشرافیہ اور بااثر خاندان آباد ہیں، لیکن بارش کے بعد یہاں کی گلیاں اور سڑکیں بھی تباہی کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ اس سے یہ بات مزید عیاں ہو جاتی ہے کہ ترقیاتی فنڈز صرف کاغذی خانہ پری تک محدود رہے اور عوامی سہولت کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔موٹر سائیکل سوار اور چنگچی رکشا ڈرائیور نہ صرف حادثات کا شکار ہو رہے ہیں۔ دوسری طرف شہر میں بجلی کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوامی مشکلات کو دوچند کر دیا ہے۔ شام اور رات کے وقت جب اندھیرا چھا جاتا ہے تو سولر لائٹ پولز نہ لگنے کی وجہ سے شہر کی سڑکیں گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتی ہیں، جس سے حادثات اور جرائم کے خدشات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ سندھ اور اینٹی کرپشن حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ماتلی کے ان منصوبوں کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔