Daily Mumtaz:
2025-11-11@02:40:30 GMT

راہول گاندھی نے مودی پر سوالات کی بوچھاڑ کردی

اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT

راہول گاندھی نے مودی پر سوالات کی بوچھاڑ کردی

کانگریس نے پہلگام واقعے اور جنگ بندی پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو خط لکھ دیا ہے جس میں انہوں نے صورتحال پر جامع بحث کیلئے آل پارٹیز اجلاس بھی منعقد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان اچانک جنگ بندی کیسے کروا دی؟مسئلہ کشمیر پرتیسرے غیرجانبدار ملک میں مذاکرات ہونے کی بات کیسے ہوئی؟
بھارتی کانگریس نے یہ بھی سوال کیا کہ تیسرا فریق بھارت کو مذاکرات کا حکم کیسے دے سکتا ہے؟

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جے یو آئی (ف) نے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کی حکومتی پالیسی مسترد کردی

اعلامیہ میں کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔ حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام لاہور کے زیرِاہتمام سبزہ زار لاہور میں اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کے نام پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے اس کیخلاف عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس میں جمعیت علماء اسلام پنجاب کے جنرل سیکرٹری حافظ نصیر احمد احرار، جے یو آئی لاہور کے جنرل سیکرٹری حافظ عبدالرحمن، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا امجد سعید، حافظ اشرف، قاری غلام حسین، مولانا محب النبی، قاری وقار چترالی، قاری طاہرالرحمن، قاری محمد رمضان، حافظ محمد نعمان، محمد یوسف حنفی، قاری اشرف علی، سمیع اللہ فاروقی، مولانا عبدالشکور یوسف، مولانا عظمت حیات، مولانا محمد فاضل عثمانی سمیت دیگر علما و رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں حافظ عبدالرحمن نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی پالیسیز آئمہ کرام کو انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے مترادف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پچیس ہزار روپے وظیفہ دراصل مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کے ذریعے علما کو حکومتی کنٹرول میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی عالمِ دین کو تھانے، کچہری یا کسی ڈی سی کی جانب سے دباؤ یا دھمکی دی گئی تو جمعیت علماء اسلام اسے تنہا نہیں چھوڑے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مساجد و مدارس کے تحفظ کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی اور عوامی سطح پر اس پالیسی کی وضاحت کیلئے تاجر برادری کے تعاون سے رابطہ مہم چلائی جائے گی۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ 30 نومبر کو لاہور میں ایک بڑا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئمہ کرام اور دینی جماعتوں کے رہنما شرکت کریں گے۔

حافظ نصیر احمد احرار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف جمعیت علماء اسلام کا موقف نہیں بلکہ وفاق المدارس کا بھی متفقہ مؤقف ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر مولانا فضل الرحمان کے موقف کی تائید کی گئی اور حکومت پنجاب کی مساجد سے متعلق پالیسیز کو مسترد کرتے ہوئے ڈی سی لاہور اور پولیس حکام کے رویے کی مذمت کی گئی۔
 
 
 

متعلقہ مضامین

  • راہل گاندھی نے دہلی میں بڑھتی ہوئی آلودگی پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا
  • یاسین ملک کے لیے سزائے موت کا بھارتی مطالبہ ، سماعت 28 جنوری تک ملتوی
  • جے یو آئی (ف) نے آئمہ مساجد کو وظیفہ دینے کی حکومتی پالیسی مسترد کردی
  • بھارتی کرکٹر نے مسلسل 8 چھکے لگاکر نئی تاریخ رقم کردی
  • سابق ججز اور وکلا کا چیف جسٹس سے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • بی جے پی کی ووٹ چوری چھپانے کیلئے "ایس آئی آر" بنایا گیا ہے، راہل گاندھی
  • بھارت میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر تیز
  • نریندر مودی کو صرف الیکشن سے مطلب ہے، ملکارجن کھڑگے
  • برازیلی ہیئر ڈریسر کون ہیں جو نریندر مودی کے  مبینہ’ووٹ فراڈ‘ کا چہرہ بن گئیں؟
  • ’’اسلام کو دنیا سے مٹا دیں گے‘‘ مودی سرکار  کی ہندوتوا پالیسی سر چڑھ کر بولنے لگی، کھلے عام دھمکیاں