غزہ پر اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت مزید 21 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 11th, May 2025 GMT
غزہ(نیوز ڈیسک)اسرائیلی فوج نے غزہ میں حملے کرتے ہوئے بچوں سمیت مزید 21 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد معصوم فلسطینی شہید ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیمے میں سوئے ماں باپ اور 3 بچے بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے۔
دوسری جانب اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں جنگ بندی کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا جس میں رہا ہونے والے یرغمالیوں نے بھی شرکت کی۔
اس کے ساتھ ہی مظاہرین نے ٹرمپ اور نیتن یاہو سے فوری جنگ بندی معاہدہ کرنے اور باقی یرغمالیوں کو واپس لانے کا مطالبہ بھی کیا۔
گوادر میں دستی بم حملہ، پولیس مقابلہ میں اہلکار شہید، ایک دہشت گرد مارا گیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیلی آرمی چیف کی منظوری، غزہ پر بڑے فوجی آپریشن کی تیاری مکمل
غزہ: اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ پر بڑے پیمانے پر حملے کا عندیہ دے دیا ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف ایال زامیر نے غزہ میں ایک نئے فوجی آپریشن کے فریم ورک کی باقاعدہ منظوری دے دی جس کے بعد فوجی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔
برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیےمرکزی جنگی منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
غزہ پر دوبارہ قبضے کی کوشش
رپورٹس کے مطابق اس نئے آپریشن کا بنیادی مقصد غزہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرنا ہے — ایک ایسا منصوبہ جس کی جھلک اسرائیلی حکام ماضی میں بھی دے چکے ہیں، مگر اب اسے عملی شکل دینے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب جنگ بندی کی کوششیں بھی جاری
دوسری طرف غزہ میں جاری شدید کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مصری دارالحکومت قاہرہ میں مصر، قطر اور امریکا کی قیادت میں جنگ بندی مذاکرات تیز ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حماس کا ایک وفد بھی قاہرہ پہنچا ہے تاکہ اسرائیل کے ساتھ ممکنہ معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔
مصری حکام کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد فوری جنگ بندی کا معاہدہ طے کرناہے تاکہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو روکا جا سکے۔
ممکنہ معاہدے کی تفصیلات
اسرائیل کی سرکاری نشریاتی کارپوریشن کے مطابق، مجوزہ معاہدے میں یہ شرط شامل ہو سکتی ہے کہ حماس 50 اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا جاں بحق) کو رہا کرے، جس کے بدلے میں جنگ بندی اور ہتھیار ڈالنے کا آپشن زیرِ غور ہے۔
اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو اسے ایک مستقل جنگ بندی کی بنیاد قرار دیا جا سکتا ہے۔یہ پیشرفت ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب غزہ میں انسانی صورتحال بدترین سطح پر ہے، اور عالمی برادری جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔