بھارت کی جانب سے کشمیر کو پاک بھارت کا باہمی مسئلہ قرار دیے جانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت فوری و مکمل جنگ بندی پر تیار ہوگئے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان

امریکی صدر نے حالیہ پاک بھارت جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے بیان میں مسئلہ کشمیر کا تذکرہ بھی کیا۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں ہاکستان اور بھارت کے ساتھ مل کر دیکھوں گا کہ کیا کشمیر کے پرانے مسئلے کا کوئی حل نکل سکتا ہے؟

سیاسی ماہرین کی نظر میں امریکی صدر کا حالیہ بیان پاکستان کی سفارتی سطح پر بڑی کامیابی ہے۔

مزید پڑھیے: ’امریکی صدر جنگ بندی کا دعویٰ کرنے والے کون ہوتے ہیں‘، بھارتی میڈیا نے ٹرمپ پر سوال اٹھا دیا

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد کشمیر کا معاملہ پھر سے عالمی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور اس کو اجاگر کرنا پاکستان کے لیے اہم پیشرفت ہے۔

سیاسی ماہرین کہتے ہیں کہ امریکی صدر کا بیان پاکستان کے مؤقف کی بڑی جیت ہے اور جنگ بندی کے باوجود پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاک بھارت اور کشمیر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاک بھارت اور کشمیر پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر مسئلہ کشمیر امریکی صدر

پڑھیں:

پاکستان، بھارت سے مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں گے، ٹرمپ: تجویز امن کیلئے اہم، شہباز شریف کا خیر مقدم

واشنگٹن+اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار خصوصی+ آئی این پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ کام کر کے دیکھوں گا، کیا ہزاروں سال بعد مسئلہ کشمیر کا حل نکل سکتا ہے۔ اپنے بیان میں ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی کشیدگی پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے۔ سفارتی تعاون میں اضافہ کرونگا، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ‘‘ پر پیغام میں پھر کہا حالیہ کشیدگی خاتمہ کے لئے کلیدی کردار ادا کیا۔ دونوں کو میز پر لا کر جنگ بندی پر آمادہ کیا۔ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کی مضبوط اور غیر متزلزل قیادت پر بے حد فخر محسوس کرتا ہوں، کشمیر کے مسئلے کے حل تک پہنچنے کے لئے دونوں ملکوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ جنگ بندی پر دونوں ملکوں کی تعریف کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا میں بھارت اور پاکستان کی مضبوط اور غیر متزلزل قیادت پر بے حد فخر محسوس کرتا ہوں۔ دونوں ممالک کی قیادت نے اس حقیقت کو پوری طرح جانا اور سمجھا کہ جارحیت رکنی چاہیے، کشیدگی بے شمار جانوں کے ضیاع اور بے پناہ تباہی کا سبب بن سکتی تھی، لاکھوں بے گناہ اور نیک لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو سکتے تھے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اس کے علاوہ میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر دیکھوں گا کہ کیا ہزاروں سالوں بعد پریشان کن مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکالا جا سکتا ہے۔ اللہ بھارت اور پاکستان کی قیادت کو اس شاندار کام پر برکت دے۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ لاکھوں اچھے اور بے گناہ لوگ مر سکتے تھے۔ آپ کے جرات مندانہ اقدامات سے آپ کی میراث بہت بڑھ گئی ہے، مجھے فخر ہے کہ امریکہ آپ کی مدد کرنے میں کامیاب رہا کہ آپ اس تاریخی اور جرات مندانہ فیصلے پر پہنچ سکیں۔ امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کو عظیم اقوام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کے ساتھ تجارت کو باہمی طور پر فروغ دیں گے۔ دوسری جانب پاکستان نے امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستان بھارت کشیدگی پر بیان کا خیرمقدم کیا ہے۔ دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی میں امریکہ اور دیگر دوست ممالک کا تعمیری کردار قابل تعریف ہے۔ ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا امریکی صدرکی قیادت اور عالمی امن کیلئے اْن کے عزم پر بے حد مشکور ہوں اور صدر ٹرمپ کی پیشکش کو جنوبی ایشیا میں پائیدار قیام امن کیلئے اہم سمجھتا ہوں۔ انہوں نے پاکستان اور امریکہ امن و سلامتی کیلئے مل کر کام کرتے رہے ہیں، باہمی مفادات کے تحفظ اور فروغ کیلئے قریبی تعاون کیا ہے۔ امریکی صدر پاک امریکہ تزویراتی شراکت داری کو دوبارہ متحرک کر سکتے ہیں۔ تجارت، سرمایہ کاری بلکہ تمام شعبوں میں تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں پاکستان کو ایک مضبوط شراکت دارملا ہے۔ سٹریٹیجک شراکت داری کو نئی جہت ملیگی اوردوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، یہ تعاون صرف تجارت اور سرمایہ کاری تک محدود نہیں، ہر شعبے میں ہوگا۔ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا میں امن کیلئے پیشکش کو سراہتے ہیں۔ دوسری جانب دفتر خارجہ نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان بھارت تعلقات سے متعلق بیان کا خیرمقدم کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے امریکہ سمیت دیگر دوست ممالک کے تعمیری کردار کو سراہا۔ جنگ بندی کے حالیہ معاہدے میں امریکا کا کردار قابلِ تحسین ہے، صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر دیرینہ مسئلہ ہے۔ پاکستان کا ہمیشہ سے مؤقف ہے کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت کا ناقابل تنسیخ حق ملنا چاہئے۔ جموں و کشمیر تنازعہ کا نقشہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ شعبوں میں شراکت داری چاہتے ہیں۔ ترجمان نے بتایاکہ پاکستان امریکہ سے تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون، پاکستان علاقائی امن، سلامتی اور خوشحالی کیلئے عالمی برادری سے رابطے میں رہے گا۔ خطہ میں امن سلامتی خوشحالی کو فروغ دینے کی کوششوں کے لئے پرعزم امریکہ پاکستان کثیر جہتی شراکت داری مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں۔ ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے بھارتی سیکرٹری خارجہ کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے وعدے پر دیانت داری سے قائم ہے اور کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ جنگ بندی پر پاکستان دیانت داری سے عمل درآمد کے لیے جس طرح اعلان کیا گیا ہے اسی طرح بدستور پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے متعدد علاقوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود ہماری افواج صورت حال کو ذمہ داری اور تحمل کے ساتھ سنبھال رہی ہیں۔ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ ہمارا ماننا ہے کہ جنگ بندی پر عمل درآمد میں کسی قسم کے مسئلے کو متعلقہ سطح پر رابطہ کاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور میدان میں موجود سپاہیوں کو بھی تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی پیشکش کردی
  • مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے بیان کی کتنی اہمیت ہے؟
  • پاکستان، بھارت سے مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالیں گے، ٹرمپ: تجویز امن کیلئے اہم، شہباز شریف کا خیر مقدم
  • پاکستان کا امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد کی پیشکش کا خیرمقدم
  • مسئلہ کشمیر کا حل اور دونوں عظیم ممالک کے درمیان تجارت چاہتا ہوں، ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کو پیغام
  • بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر، سندھ طاس معاہدہ اور دہشتگردی کے مسئلے پر گفتگو ہوگی، خواجہ آصف
  • ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کے ساتھ ملکر مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار
  • دیکھوں گا کیا ہزاروں سال بعد مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکل سکتا ہے، ٹرمپ