قصور، بھارتی جارحیت میں شہید پاکستانیوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
قصور:
بھارتی جارحیت کے دوران شہید ہونے والے پاکستان کے بہادر سپاہیوں اور معصوم شہریوں کی غائبانہ نماز جنازہ آج ضلع قصور کے علاقے کھڈیاں خاص میں ادا کر دی گئی۔
نماز جنازہ میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، وفاقی وزیرِ مملکت ملک رشید احمد خان، اور رکنِ صوبائی اسمبلی ملک سعید احمد خان نے بھی شرکت کی۔
نماز جنازہ کا انعقاد کھڈیاں خاص کے ہائی سکول میں کیا گیا، جہاں پاک افواج اور قوم کے شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ اس موقع پر اعلیٰ فوجی افسران، بیوروکریٹس اور پولیس افسران سمیت ہزاروں شہری بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے حملے کا خوف یا بھارتی حکومتی چال؟ پنجاب کے شہریوں کے لیے رات کو لائٹس بند کرنے کا حکم
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کے آبائی علاقے کھڈیاں خاص میں ہونے والی اس غائبانہ نماز جنازہ میں عسکری و سرکاری حکام کی بڑی تعداد شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلیے موجود تھی۔
غائبانہ نماز جنازہ کے بعد پاکستانی قوم کی یکجہتی اور شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ اظہارِ تعزیت کا پیغام دیا گیا اور اس موقع پر ملکی سلامتی اور امن کے لیے دعائیں بھی کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنے شہداء کو کبھی نہیں بھولے گی، اور ہم ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے والے ہمارے بہادر سپاہی قوم کے ہیرو ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسمبلی ملک کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم، سپریم کمانڈر صدر ہی رہیں گے: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا خصوصی انٹرویو
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 243 کے حوالے سے جو باتیں چل رہی ہیں کہ تمام افواج کے سپریم کمانڈر فیلڈ مارشل عاصم منیر ہوں گے، ایسا نہیں ہے۔ تمام افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ مملکت ہی رہیں گے، اس میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم لازمی ہے، بعض آئینی ترامیم ضروری ہوتی ہیں، جیسے 26ویں آئینی ترمیم لانا ناگزیر تھا۔ اس ترمیم کے ذریعے وہ ججز جو اپنی مرضی سے ’’پک اینڈ چوز‘‘ کرتے تھے، اب وہ اختیار پارلیمنٹ کے پاس آ گیا ہے کیونکہ پارلیمنٹ ہی سب کو بااختیار بناتی ہے۔ آرٹیکل 243 کے حوالے سے بحث جاری ہے لیکن میرے مطابق آرٹیکل 243 میں کوئی ترمیم نہیں ہو رہی، افواج کے سپریم کمانڈر صدرِ پاکستان ہی رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل پرویز مشرف آرمی چیف تھے تو انہیں صدر بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی کی جا رہی تھی، ہر طرف اس پر بحث جاری تھی۔ اس وقت میں نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کہا تھا کہ سابق آرمی چیف کو صدر بنانے کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، وہ پارلیمنٹ سے ایک ایکٹ منظور کروا سکتے ہیں۔ میری اس تجویز کے بعد پارلیمنٹ نے ایکٹ منظور کیا اور وہ صدر بن گئے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور ہوگی۔ اگر کوئی مقامی حکومتوں کو ڈی ریل کرنا چاہے گا تو وہ آئین توڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ اس نئی آئینی ترمیم میں یہ شامل کیا جائے کہ مقامی حکومتوں کے حوالے سے صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ نے اپنی اپنی اسمبلیوں میں قرارداد منظور کی ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ق لیگ اور پی ٹی آئی نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کہ مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جائے۔
اگر مقامی حکومتوں کو اس ترمیم میں شامل کر لیا جاتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے مزید اختیارات مقامی حکومتوں کو منتقل ہوں گے۔ جیسے 18ویں ترمیم میں صوبائی مالیاتی کمیشن ہے، میری رائے میں اسی طرح مالیاتی کمیشن مقامی حکومتوں کے پاس بھی ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاق کو اپنے نظم و نسق چلانے میں کوئی مسئلہ آتا ہے، جیسے وفاق اپنے وسائل کا 30 سے 35 فیصد قرض کی ادائیگی میں خرچ کرتا ہے، تو صوبوں کو چاہیے کہ وہ وفاق کی مدد کرتے ہوئے قرض اتارنے میں حصہ ڈالیں۔ 27ویں ترمیم میں ہم چاہتے ہیں کہ مقامی حکومتیں بااختیار ہوں، اگر کوئی حکومت انہیں ڈی ریل کرے تو وہ آئین شکنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے بات ہوگی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز متفق ہوں گے تو ہی مقامی حکومتوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کیا جائے گا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر نواز شریف بھی رضامند ہو جائیں گے، میں ان کی خواہش سے واقف ہوں۔ نواز شریف عوام کی بہتری چاہتے ہیں، عام لوگوں کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں، ان کی سیاسی سوچ میں پاکستان کی ترقی اور عام آدمی کا بھلا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں