کراچی میں ہوئے سانحہ 12 مئی کو 18 سال گزر گئے لیکن ذمہ دار آج بھی قانون کے شکنجے سے آزاد ہیں۔

سانحہ 12 مئی کے زیرِ سماعت 7 مقدمات میں سے ایک مقدمے کا فیصلہ ہوا جس میں ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ 6 مقدمات انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔

12 مئی 2007ء کو کراچی میں قتل کیے گئے 50 سے زائد شہریوں کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

واضح رہے کہ 12 مئی 2007ء کو فائرنگ کے واقعات اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر رونما ہوئے تھے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

جناح اسپتال کے باہر ڈکیتی مزحمت پر فائرنگ کا واقعہ ٹارگٹڈ کارروائی قرار

کراچی:

پولیس نے جناح اسپتال کے سامنے ہوٹل پر ڈکیتی کے دوران فائرنگ کے واقعہ کو ٹارگٹڈ کارروائی قرار دیدیا۔

ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال بچہ وارڈ کے سامنے چائے کے ہوٹل پر فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کا نہیں بلکہ ٹارگٹڈ کارروائی تھی، واقعے میں ایک شخص جاں بحق 4 افراد زخمی ہوئے، فائرنگ کرنے والے شخص نے بھی اپنے آپکو گولی مار کر خودکشی کر لی تھی۔

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق ملزم کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شخص کی شناخت 25 سالہ عمران ولد عبدالرشید کے نام سے کی گئی جبکہ زخمیوں میں 25 سالہ کلیم ولد محمد صادق ، 27 سالہ ابو بکر ولد مہراب خان ، 20 سالہ ہارون ولد عبدالطیف اور 35 سالہ افضل ولد عقیل کے نام سے کی گئی جبکہ خودکشی کرنے والے ملزم کی شناخت 33 سالہ طاہر علی ولد محمد شیر کے نام سے کی گئی۔

واقعے کے فوری بعد ہوٹل کے ملازمین نے میڈیا کو بتایا تھا کہ واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر پیش آیا، ہلاک ہونے والا شخص ڈاکو تھا، ہوٹل ملازمین نے بتایا تھا کہ واقعے کے وقت ایک شخص ہوٹل کے اندر آیا اس نے پستول نکال کر سب سے پہلے چائے بنانے والے پر فائرنگ کی تاہم وہ بیٹھ گیا تھا اور خوش قسمتی سے محفوظ رہا جس کے بعد ملزم نے ہوٹل میں بیٹھے تین افراد کو لوٹنے کے بعد فائرنگ کر کے زخمی کیا جس میں سے 25 سالہ عمران جاں بحق ہوا تھا۔

بعدازاں ملزم ہوٹل کے مچان پر چلا گیا جہاں دو ملازمین ہارون اور اکبر سو رہے تھے ملزم نے انہیں بھی لوٹ کر فائرنگ کر کے زخمی کیا اور پھر واپسی کے لیے پلٹا تو اس نے دیکھا کہ عوام اکٹھی ہوگئی ہے جس پر ملزم نے اپنے آپکو گولی مار لی۔

 واقعے کے بعد صدر تھانے کی پولیس موقع پر ہہنچ گئی تھی، واقعے کے دو گھنٹے بعد ایس ایس پی ساؤتھ مہظور علی نے بتایا کہ واقعہ ڈکیتی کا نہیں بلکہ ٹارگٹڈ کارروائی تھی، ملزم طاہر علی عمران کو ٹارگٹ کرنے کے لیے ہوٹل میں آیا تھا اور اس نے اندھا دھند فائرنگ کی تھی جس میں تین افراد زخمی بھی ہوئے، ملزم نے منصوبے کے تحت خودکشی کی ہے تاہم پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

صدر پولیس نے واقعے کے دو مقامات درج کر لیے ہیں، پہلا مقدمہ مقتول عمران کے سالے محمد علی تنولی کی مدعیت میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات کے تحت خود کو گولی مارکرخود کشی کرنے والے ملزم ظاہرعلی کے خلاف درج کیا گیا۔

مدعی مقدمہ محمد علی تنولی کے مطابق میں اور میرا مقتول بہنوئی این آئی ای ایچ اسپتال پہنچے تھے جہاں میری نومولود بھانجی زیرعلاج تھی رات گیارہ بجے میں اور بہنوئی جناح اسپتال کے قریب واقع ہوٹل پربیٹھ کرکھانا کھا رہے تھے، ہوٹل میں موجود شلوارقمیض میں ملبوس ایک باریش شخص نے اچانک اٹھ کر ہم پر فائرنگ کردی۔

فائرنگ سے میرا بہنوئی عمران شدید زخمی ہوگیا جبکہ میں نے بھاگ کرجان بچائی، بہنوئی کو سر اور جسم کے مختلف حصوں پر گولیاں لگیں، ملزم نے اپنے اسلحے سے دوسرے لوگوں پربھی اندھا دھند فائرنگ کی جس سے مزید لوگ زخمی ہوئے میں اپنے بہنوئی کو شدید زخمی حالت لیکرجناح اسپتال پہنچا وہاں مزید معلوم ہوا کہ چارافراد مزید زخمی ہوکراسپتال لائے گئے ہیں۔

اسپتال میں میرا بہنوئی دوران علاج دم توڑ گیا جبکہ بہنوئی اور دیگرافراد کو زخمی کرنے والا شخص ظاہرعلی بھی جناح اسپتال میں دوران علاج ہلاک ہوگیا، صدر پولیس نے دوسرا مقدمہ سرکارمدعیت میں ہلاک ملزم ظاہرعلی کے قبضے سے ملنے والے غیرقانونی اسلحے کا درج کیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ مسجد کے باہر ٹرانسپورٹر کو قتل کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
  • کراچی: شاہ لطیف میں ذاتی تنازع پر فائرنگ، 3 افراد جاں بحق پانچ زخمی
  • جناح اسپتال کے باہر ڈکیتی مزحمت پر فائرنگ کا واقعہ ٹارگٹڈ کارروائی قرار
  • عمران خان کے پیغامات جیل سے باہر لانے پر مجھ پہ 42 کیسز بنادیے گئے، علیمہ خان
  • سانحہ 12 مئی ہماری قومی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے؛ بلاول بھٹو
  • سانحہ 12 مئی: سندھ ہائیکورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کا آج یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • پنجاب اسمبلی، سانحہ 9مئی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے قرارداد جمع
  • شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی عائد
  • اسرائیلی جنگی جرائم چھپانے کیخلاف لندن میں بی بی سی کے دفتر کے باہر احتجاج