—فائل فوٹو

سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن نے آج یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔

جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یوم سیاہ 12 مئی 2007ء کی یاد میں منایا جا رہا ہے، وکلاء آج بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ آزاد عدلیہ کی جدوجہد کی تاریخ میں 12 مئی ایک سیاہ باب ہے، سندھ ہائی کورٹ بار آزاد عدلیہ کےلیے پُرعزم ہے۔

سانحہ 12 مئی کو 18 سال گزر گئے، ذمہ دار آج تک قانون کی گرفت سے باہر

12 مئی 2007ء کو کراچی میں قتل کیے گئے 50 سے زائد شہریوں کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ 12 مئی کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، سٹی کورٹ میں 11 بجے کے بعد وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔

کراچی میں ہوئے سانحہ 12 مئی کو 18 سال گزر گئے لیکن ذمہ دار آج بھی قانون کے شکنجے سے آزاد ہیں۔

12 مئی 2007ء کو کراچی میں قتل کیے گئے 50 سے زائد شہریوں کے اہلخانہ آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

12 مئی 2007ء کو فائرنگ کے واقعات اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر رونما ہوئے تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے. جسٹس بابر ستار

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ رولز تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہوگیاہے جسٹس بابر ستار نے خط میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے رپورٹ کے مطابق جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور ہائیکورٹ کے تمام ججز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ رولز اور آرٹیکل 208 میں ذکر طریقہ کے خلاف رولز میں تبدیلی ہوئی، فوری درستگی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے.

(جاری ہے)

خط کے متن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن مجھے موصول ہوا، آئین کے آرٹیکل 208 کے تحت اتھارٹی کے پاس رولز بنانے کا اختیار ہے جبکہ آرٹیکل 192 کے مطابق اتھارٹی سے مراد چیف جسٹس اور ہائیکورٹ کے ججز ہیں، نا یہ اختیار کسی اور کو دیا جا سکتا ہے نا ہی کسی اور طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے. خط میں جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ طے شدہ اصول ہے جس قانون کے تحت صوابدیدی اختیار ملا قانون میں تبدیلی کے بغیر کسی دوسرے کو نہیں دیئے جا سکتے، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ان میں آرٹیکل 208 کا اختیار کسی اور کو نہیں دیا گیا.

جسٹس بابر ستار نے لکھا کہ میرے علم میں ایسی کوئی فل کورٹ میٹنگ نہیں، جس فل کورٹ میٹنگ میں اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2011 منسوخ ہوئے یا زیر بحث آئے، یہ اسلام آباد ہائیکورٹ رولز 2025 لیگل اتھارٹی کے بغیر ہیں اور آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنے ہیں، لاہور ہائیکورٹ رولز جو اسلام آباد ہائیکورٹ نے اختیار کیے ہوئے ہیں ان کے مطابق یہ خلاف قانون ہے. خط میں جسٹس بابر نے واضح کیا ہے کہ فوری غلطی کی تصیح ہونی چاہیے کیونکہ اس سے ملازمین کے حقوق بھی متاثر ہوں گے، ہائیکورٹ نے اپنے ہی رولز آرٹیکل 208 کی خلاف ورزی میں بنائے ہیں، ملازمین کے حقوق متاثر ہونے کے علاہ بھی یہ ہائیکورٹ کے لیے بہت شرمندگی کا باعث ہو گا. 

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل جنگ : ملک میں ایل پی جی کے سنگین بحران کا خدشہ
  • پاکستان بلیئرڈز اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن مالی بحران کا شکار، حکومت سے فنڈز کی اپیل
  • وفاق و صوبے کا بجٹ ،کراچی پھر نظر انداز ،منعم ظفر کا 21 جون کو سندھ اسمبلی پر احتجاج کا اعلان
  • بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے،جسٹس بابر ستار
  • ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی ،ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو’’یوم احتجاج‘‘منانے کا اعلان
  • ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی، ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو یوم احتجاج منانے کا اعلان
  • ایل پی جی بحران سنگین ، چیئرمین ایسوسی ایشن نے خدشہ ظاہرکردیا
  • بغیر فل کورٹ میٹنگ رولز تبدیلی خلاف قانون ہے. جسٹس بابر ستار
  • (سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان
  • سونا سستا ہو گیا ، موجودہ قیمت کیا ؟ جانئے