پاکستان کا بھارت کے ساتھ کشیدگی پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے بھارت کے ساتھ کشیدگی پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سپر ٹیکس میں کمی پر ایف بی آر نے بھی آئی ایم ایف سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سرمایہ کاری کو ملک میں روکنے کے لیے سپر ٹیکس میں کمی کی کوشش کی جائے گی کیونکہ سپر ٹیکس میں کمی نہ ہوئی تو سرمایہ کاری نکل کر دبئی جانے کا خدشہ ہے۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق مختلف عدالتوں میں سپر ٹیکس کے 200 ارب کے مقدمات زیر التوا ہیں۔
سال 2022 میں عام آدمی کو ٹیکس سے بچانے کے لیے بڑی صنعتوں پر ٹیکس لگایا گیا تھا جس میں سیمنٹ، اسٹیل، شوگر انڈسٹری، آئل اینڈ گیس، ایل این جی ٹرمینل، فرٹیلائزر، بینکنگ، ٹیکسٹائل، آٹو موبائل، کیمیکل، بیوریجز اور سگریٹ انڈسٹری شامل تھی۔
اس وقت ملک کی بڑی صنعتوں پر ٹیکس کے علاوہ 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہے اور 10 فیصد سپر ٹیکس کو ملا کر بڑی صنعتوں پر ٹیکس شرح 39 فیصد ہے۔
ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 8.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
‘صرف کیش’، ڈیجیٹل پیمنٹ وصول نہ کرنے پر اسلام آباد کا معروف ریسٹورنٹ سیل
اسلام آباد کے ’کابل ریسٹورنٹ‘ کے خلاف شہریوں کی شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے سخت اقدام کرتے ہوئے ریسٹورنٹ کے اوپن ایریا کو سیل کر دیا ہے۔ اس اقدام کی بنیادی وجہ ریسٹورنٹ کی جانب سے ڈیجیٹل اور کیش لیس نظام اپنانے میں ناکامی اور شہریوں سے نقدی کی وصولی پر اصرار ہے۔
تفصیلات کے مطابق، کابل ریسٹورنٹ شہریوں سے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی کرنے سے مسلسل انکار کرتا رہا اور نقد رقم کی ادائیگی پر زور دیتا رہا، جس سے ٹیکس کی شفافیت متاثر ہو رہی تھی۔
Kabul Restaurant open space sealed for not adhering to cashless SOPs.
Let’s move towards digitisation and cashless economy
Good work by MCI @dranamfatima @CDAthecapital @ShazaFK https://t.co/ygUGZ7WGWy pic.twitter.com/7PJVGtQMNi
— Muhammad Ali Randhawa (@RandhawaAli) November 7, 2025
حکومت کی ہدایت کے مطابق اسلام آباد کے تجارتی مراکز اور ریسٹورنٹس کو ڈیجیٹل اور کیش لیس نظام اپنانے کی پابندی کرنی ہے تاکہ ٹیکس شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم، کابل ریسٹورنٹ نے اس ہدایت کی مسلسل خلاف ورزی کی۔
اس سے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ایک پوسٹ میں صارف نے دعویٰ کیا تھا کہ جب انہوں نے ریسٹورنٹ کے مالک سے پوچھا کہ کارڈ کیوں نہیں لیا جاتا اور نقدی پر کیوں اصرار کیا جاتا ہے، تو مالک نے کہا کہ ’پھر پاکستان ہم سے ٹیکس لیتا ہے، ہم پاکستان کو ٹیکس کیوں دیں‘؟
میں پاکستان کو ٹیکس کیوں دوں؟
یہ مجھے کابل ریسٹورنٹ کے چلانے والوں میں سے ایک افغانی نے کہا۔ میرے لہجے سے اسکو لگا کہ میں خوست کا افغانی ہوں۔ لہذا جب میں نے پوچھا کہ کارڈ کیوں نہیں لیتے اور کیش پر کیوں اصرار کر رہے ہو تو اس نے کہا کہ 'پھر پاکستان ہم سے ٹیکس لیتا ہے۔ ہم پاکستان… pic.twitter.com/mh4E3MvTGN
— Shahid Khan (@BloggerShahid) November 6, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کابل ریسٹورنٹ