بیجنگ :چین کے نائب وزیر اعظم حہ لی فنگ نے جنیوا میں عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل نگوزی اوکونجو  ایویلا سے ملاقات کی۔پیر کے روز حہ لی فنگ نے کہا کہ عالمی تجارتی تنظیم کو مرکز بنانے والا کثیرالجہتی تجارتی نظام بین الاقوامی تجارت کی بنیاد ہے اور عالمی معاشی انتظام میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تمام فریقوں کو عالمی تجارتی تنظیم کے فریم ورک میں مساوی مکالمے کے ذریعے اختلافات اور تنازعات کو حل کرنا چاہیے، کثیرالجہتی اور آزاد تجارت کو مشترکہ طور پر محفوظ رکھنا چاہیے، اور عالمی صنعتی چین اور رسد کے مستحکم اور ہموار بہاؤ کو فروغ دینا چاہیے۔ چین عالمی تجارتی تنظیم کی اصلاحات میں جامع اور گہری شرکت جاری رکھے گا، عالمی تجارتی تنظیم کے کردار کو برقرار رکھنے کی حمایت کرے گا، ترقی پذیر اراکین کے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرے گا، اور مشترکہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مزید بڑی خدمات سرانجام  دے گا۔نگوزی اوکونجو  ایویلا  نے کہا کہ موجودہ عالمی معیشت اور تجارتی نمو سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ عالمی تجارتی تنظیم کے اراکین کو کھلے اور اصولوں پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کا مشترکہ دفاع کرنا چاہیے، بین الاقوامی تجارتی مسائل پر مکالمے اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، اور آزاد تجارت کو  فروغ دینے اور عالمی پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں عالمی تجارتی تنظیم کے کردار کو  آگے بڑھانا چاہیے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی تجارتی تنظیم کے

پڑھیں:

شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ اعلامیے سے بھارت کو آگ لگ گئی، دستخط سے انکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بیجنگ: چینی دارالحکومت بیجنگ میں ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کا اجلاس اس وقت کشیدگی کا شکار ہو گیا جب بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مشترکہ اعلامیے پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ بھارتی وزیر دفاع کی برہمی اس وقت سامنے آئی جب انہیں محسوس ہوا کہ اعلامیے میں بھارت کے لیے حساس سمجھے جانے والے معاملات کو نظرانداز کیا گیا ہے، جب کہ کچھ نکات بالواسطہ طور پر بھارت کے خلاف اشارہ کر رہے تھے۔

اجلاس میں چین، روس، پاکستان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور دیگر رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے شرکت کی، جب کہ ہر ملک نے اپنی دفاعی ترجیحات، سیکورٹی خدشات اور خطے کے استحکام سے متعلق تجاویز پیش کیں۔

اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا، جو بظاہر تمام ممالک کی باہمی مشاورت کا نتیجہ تھا لیکن بھارت کی جانب سے اسے تسلیم نہیں کیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق راج ناتھ سنگھ کی ناراضی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اعلامیے میں پہلگام واقعے کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ بھارت اس واقعے کو دہشتگردی سے جوڑ کر عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہتا تھا لیکن اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں اس پر خاموشی کو بھارت نے سفارتی ناکامی تصور کیا۔

دوسری جانب رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ اعلامیے کے بعض جملے بلوچستان میں غیر ملکی مداخلت اور بدامنی کے حوالے سے تھے، جنہیں بھارت نے اپنی پالیسیوں پر بالواسطہ تنقید سمجھا۔

بھارتی وفد نے اجلاس کے دوران اپنی تشویش کا برملا اظہار کیا اور اعلامیے میں مخصوص ترامیم کا مطالبہ کیا، لیکن رکن ممالک نے متفقہ متن میں کسی قسم کی تبدیلی سے انکار کر دیا۔ اس صورتحال پر راج ناتھ سنگھ نے دستخط کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے اعلامیے کو مسترد کر دیا اور بھارتی میڈیا کو اس پر اپنا مؤقف دینے سے بھی گریز کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم جیسے اہم پلیٹ فارم پر اس نوعیت کا اختلاف بھارت کے لیے سفارتی سطح پر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ خصوصاً ایسے وقت میں جب بھارت خطے میں عسکری اور سفارتی لحاظ سے بدترین ناکامی کا شکار ہے، راج ناتھ سنگھ کا یہ رویہ اس کی حکمت عملی کو سوالیہ نشان بنا سکتا ہے۔

پاکستانی وفد کی جانب سے اجلاس میں خطے میں پائیدار امن، انسداد دہشتگردی، سرحدی تعاون اور مشترکہ مشقوں پر زور دیا گیا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان نے اعلامیے کے موجودہ مسودے کی مکمل حمایت کی اور اسے ایک جامع اور متوازن دستاویز قرار دیا۔

دوسری جانب چین اور روس کی جانب سے بھی بھارتی مؤقف کی مخالفت کی گئی اور انہوں نے اعلامیے میں کسی مخصوص ریاست یا واقعے کو نشانہ بنانے کے بجائے اجتماعی سیکورٹی اور تعاون کے اصولوں کو اہمیت دینے پر زور دیا۔ یہی وجہ تھی کہ اعلامیہ بھارت کی خواہشات کے برعکس اپنی اصل شکل میں ہی منظور کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کو امریکی وزیر خارجہ کا فون، تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • پانچ فیصد دفاعی اخراجات کا ہدف نیٹو کے تعطل کو بے نقاب کرتا ہے ،چینی میڈیا
  • شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ اعلامیے سے بھارت کو آگ لگ گئی، دستخط سے انکار
  • پاکستان اسرائیل کو ریاست نہیں، دہشتگرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرتا ہے:سردار ایاز صادق
  • گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو: ڈیجیٹل تہذیب میں قدیم مشرقی حکمت کی روشن خیالی
  • زرعی شعبے میں پائیدار اصلاحات سے ملکی معیشت کو مزید فروغ ملے گا، کھاد اور زرعی ادویات پر ٹیکس نہیں لگایا جا رہا، وزیراعظم
  • زراعت ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ،اصلاحات سے معیشت مزید بہتر ہو گی:وزیراعظم
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اماراتی ہم منصب شیخ عبداللہ بن زید النہیان کے ساتھ پاک ۔یواے ای مشترکہ وزارتی کمیشن کے 12 ویں اجلاس کی صدارت کی، متعدد شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے اقدامات پر اتفاق
  • پاکستان اور یو اے ای کے درمیان سفارتی و سرکاری پاسپورٹ پر باہمی ویزے سے استثنا کا معاہدے طے
  • وزیراعظم کی پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے میں تعاون پر چین کی تعریف