بھارت کے ساتھ دو طرفہ گفتگو سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ، امریکی صدر سے بات کرنا ہوگی، سابق مشیر قومی سلامتی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی سلامتی کے سابق مشیر لیٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ دو طرفہ گفتگو سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ، اس میں وقت ضائع نہ کیا جائے،اب پاکستان کو امریکہ سے بات کرنی چاہیے کہ ہم حاضر ہیں ، اس معاملے کا حل نکالیں۔نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے پروگرام 'نقطہ نظر ، میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ کو قومی سلامتی کے مشیر کے ساتھ مل کر یہ سفارتی کوشش کرنی چاہیے، اگلے مرحلے میں وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور قومی سلامتی کے مشیر کو امریکی صدر سے ملنا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ ہمارا مسئلہ حل کریں کیو نکہ اس کی وجہ سے ہم بھارت کے ساتھ جنگ میں گئے، اگر امریکہ خطے میں امن چاہتا ہے تو اس مسئلے کو حل کرے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ سے بات کرے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کرا دے، ہم امریکی صدر سے کہہ سکتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدکے کا معاملہ آپ حل کر دیں ، باقی دہشت گردی سمیت تمام مسئلے ہم کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے بات چیت کا یہ راستہ اختیار کرنا چاہیے ۔آپس میں دوطرفہ بات چیت سے حل نہیں نکلے گا۔دہشت گردی پر ہمیں ان سے کہنا ہو گا کہ وہ پاکستان سے اپنا دہشت گردی کا نیٹ ورک ختم کریں۔ مجیب الرحمان شامی کے اس سوال پر کہ ’’داخلی محاذ پر ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر بلوچستان کے حوالے سے اور جو سیاسی معاملات و اختلافات ہیں ؟‘‘ کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل (ر ) ناصر جنجوعہ نے کہا کہ بات یہ ہے کہ اس وقت نظر ادھر رکھیں جہاں پہ کچھ حاصل کرنا ہے ۔ پہلی بات یہ ہے کہ 10مئی کا فائدہ اٹھا لیں ۔ تو بڑا فوکس یہ ہے کہ جو میں کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ گیند امریکہ کی کورٹ میں پھینک دیجیے ۔ جب بڑی چیز ٹھیک ہو جاتی ہے تو چھوٹی چیزیں خود بخود آہستہ آہستہ ٹھیک ہو جاتی ہیں ۔ اندرونی صورتحال تو ہمارے گھر کے معاملات ہیں ، مانا بگڑے ہوئے ہیں ، غریب ہیں ،غیر یقینی سیاسی صورتحال ہے ، تو اس کا بھی ان شاء اللہ مل جل کر حل نکال لیں گے ، یہ بصیرت اللہ تعالیٰ ہمیں عطا کرے گا ۔آپ دیکھیں گے کہ یہ بڑا کام ہو جائے تو ہمارے اندرونی مسائل اس کا بھی مل جل کر حل نکالا جا سکتا ہے ۔اس وقت جو فالٹ لائینز ہماری بن گئی ہوئی ہیں ان کو بھی پر کرنے کی ضرورت ہے ۔آپ کی نشاندہی بالکل درست ہے ۔ہمیں بھرپور کام کرنا ہےکیونکہ پاکستان اندر سے ٹھیک ہو گا تو باہر سے بھی ٹھیک ہو گا ، معیشت ترقی کرے گی پھر دنیا کی آؤٹ لک بھی چینج ہو گی، یہاں انوائرمنٹ بنے ہم چائینہ کی انڈسٹری لیکر آئیں ،افغانستان کے ساتھ ٹریڈ کوریڈور کھولیں ،اِدھر سے سی پیک چلے گا دوسری جانب سینٹرل ایشیاء ، روس۔ ہم بڑی تجارتی کوریڈور یا تجارتی حب بن جائیں گے ۔
پاکستان فضائیہ کس طرح بھارت سے بہتر ہے؟وہ کونسی صلاحیتیں ہیں جو بھارت کے پاس نہیں، معروف بھارتی صحافی نے انتہائی تفصیل سے سمجھا دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی سلامتی کہ پاکستان بھارت کے ٹھیک ہو کے ساتھ سے بات نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل اور بھارت کے تازہ ترین گٹھ جوڑ پر ہمیں چوکنا رہنا ہو گا، سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت، وزارت خارجہ، تمام متعلقہ اداروں اور قومی سلامتی کمیٹی نے ایک نہایت پیچیدہ صورتحال کو بڑے ہی اچھے طریقے سے ہینڈل کرکے قومی مفادات کا تحفظ کیاہے۔ بدھ کو نجی ٹی وی (جیو) کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت کی بلاجواز جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد اسرائیل کے ایران پر حملے نے خطے اور دنیا میں نئی سنگین صورتحال پیدا کر دی تھی۔ جنگ کے ذریعے بھارت نے جو آگ لگائی تھی، اسرائیل کے ایران پر حملے سے یہ جنگ ایک نئے انداز سے ہماری دہلیز پہ آگئی تھی۔ ایران ہمارا ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے جس کے ساتھ ہمارے بڑے قریبی رشتے ہیں۔ جنگ کے اس آتش فشاں نے ہمارے لئے کئی پیچیدگیاں پیدا کردی تھیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری ایک اچھی پیش رفت ہے۔ ہم نے پاک بھارت جنگ کے حوالے سے قیام امن کے لئے کردار کی بنا پر تجویز کیا کہ صدر ٹرمپ کو نوبل انعام ملنا چاہیے۔ دوسری طرف ایران کے ساتھ بھی ہمارا ایک تعلق اور رشتہ ہے، وہاں بھی ہمیں ایک سٹینڈ لینا پڑا جو ہم نے اصولی، سیاسی اور سفارتی لحاظ سے لیا۔ انہوں نے کہا کہ قطر میں امریکی تنصیبات پر ایران کے حملے سے مزید پیچیدگی پیدا ہو گئی۔ پاکستان اس صورتحال میں ایک تنی ہوئی رسی پر چل رہا تھا۔ ہم قطر پر حملے کی حمایت کرسکتے تھے نہ ہی ایران سے بگاڑ ہمارے قومی مفاد میں تھا۔ قطر پر حملے سے متحدہ عرب امارات اور خطے کے دیگر ممالک میں بھی ایک ہلچل پیدا ہو گئی۔ یہ ایک بڑی پیچیدہ صورتحال تھی جسے ہماری حکومت، وزارت خارجہ، تمام متعلقہ اداروں، قومی سلامتی کمیٹی نے بڑے اچھے طریقے سے ہینڈل کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما نے کہاکہ بنیادی نکتہ کسی بھی ملک کی آزادی اور مختاری کا ہے جس کا تحفظ ہونا چاہیے۔ جس طرح ایران میں اہم شخصیات کو چن چن کر ایک منصوبے کے تحت قتل کیا گیا، ایران کی ریاست کے سربراہ کو نام لے کر قتل کرنے کی دھمکی دی گئی،ایسا ہم نے نہیں دیکھا۔ ایسے رویوں کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے جنگ بندی کے اعلان کے سوال پر کہا کہ پاکستان ہی نہیں جنگ میں شامل دیگر ممالک نے بھی اسے ویلکم کیا ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ بہت سی باتوں میں اختلاف کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ جنگ سے گریز میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اگر امریکہ جنگ سے گریز کرنا چاہتا ہے تو میرا خیال ہے کہ معاملات بہتری کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل اور بھارت کے تازہ ترین گٹھ جوڑ پرہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔ پاکستان کی حکمت عملی کے حوالے سے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ تمام صورتحال میں کہیں ایسا نہیں لگا کہ پاکستان کی حکمت عملی میں کوئی غلطی تھی یا ہم نے کسی غلط راستے کا انتخاب کیا یا جس کے نتائج اچھے نہ نکلے ہوں۔ پاکستان نے استقامت اور اصول کے ساتھ قدم بڑھایا۔ملک کے اندر اس پالیسی پہ کہیں بھی کوئی اختلاف رائے نہیں۔ اسے موثر قومی حکمت عملی کہا جاسکتا ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کو بھارت کے کردار کا بخوبی اندازہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت پانچ روزہ جنگ اور ایران اسرائیل بارہ روزہ جنگ کے اثرات اور نتائج بڑی بڑی جنگوں سے کہیں زیادہ وسیع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ عزت اور وقار کیلئے قوموں کے پاس بھرپور دفاعی صلاحیت ہونی چاہیئے۔
Post Views: 4