بلوچستان میں دہشتگردی؛ بھارتی سرپرستی کے شواہد منظر عام پر آگئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کے حوالے سے بھارتی سرپرستی کے شواہد منظر عام پر آگئے۔
بھارت پاکستان میں دہشت گرد گروپوں اور کالعدم تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے جس کا ثبوت بھارتی میڈیا، نریندر مودی اور وزیر دفاع کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگرد گروپوں کے سرغنہ لاجسٹک اور آپریشنل بریفنگز کے لیے بھارت کا باقاعدگی سے دورہ کرتے ہیں، صرف یہی نہیں بھارت میں ان دہشت گردوں کو طبی علاج کی سہولیات بھی مہیا کی جاتی ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2016 میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے سرغنہ اسلم اچھو بھارت گیا، اسلم اچھو نے بھارت پہنچنے پر نہ صرف بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے اہلکاروں سے ملاقات کی بلکہ دہلی کے اسپتال میں زیر علاج بھی رہا۔
بی ایل اے کے سرغنہ نے عبدالحمید جعلی نام رکھ کر افغان پاسپورٹ کا استعمال کیا۔ سال 2018 میں کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملے کا ماسٹر مائنڈ کالعدم بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کا سرغنہ اسلم اچھو تھا جبکہ دہشتگرد اسلم اچھو کا بیٹا ریحان 2018 میں دالبندین میں چینی انجینئروں پر خودکش حملے میں ملوث تھا۔
کالعدم بی ایل اے کے موجودہ سرغنہ بشیر زیب نے 2017 میں بھارت کا دورہ کیا، دہشتگرد بشیر زیب افغان پاسپورٹ اور جعلی نام گل آغا کے ذریعے بھارت کا سفر کرتا تھا۔
بشیر زیب نے بلوچستان میں ہونے والے حالیہ دہشتگردی کے حملوں کی منصوبہ بندی کی۔ دہشتگرد بشیر زیب کراچی ایئرپورٹ پر چینی اہلکاروں پر حملے اور جعفر ایکسپریس پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔
بلوچ نیشنل آرمی کے سرغنہ گلزار امام عرف شمبے نے بھی بھارتی ریاستی دہشتگردی کے واضح ثبوت دیے۔ دہشتگرد گلزار امام شمبے نے بھی بھارت میں زیر اعلاج رہنے کا اعتراف کیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی پاکستان میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کیے تھے اور بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کی پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کی نشاندہی کی تھی۔
بھارت پاکستان میں شہریوں اور فوج پر حملوں کے لیے دہشت گردوں کو بارود بھی فراہم کرتا ہے۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اس وقت بھارت میں 21 سے زائد دہشتگردوں کے بیس کیمپس چلا رہی ہے۔ بھارت پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے دہشت گردوں کی تربیت، ان کیمپوں میں کرتا ہے اور ان دہشتگردوں کے کیمپس کا مرکز بھارتی ریاست راجستھان میں موجود ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبے اور پاک چین تعلقات کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے خصوصی سیل قائم کر رکھا ہے۔ بلوچستان میں نام نہاد دہشت گرد، بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی مدد سے پاکستان میں معصوم لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی خفیہ ایجنسی بلوچستان میں پاکستان میں بی ایل اے کے سرغنہ کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے 4 دہشتگرد گرفتار، اہم انکشافات سامنے آگئے
کراچی:حساس ادارے اور اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ پولیس نے خفیہ اطلاع پر ملیر قائد آباد کے علاقے میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے لیے کام کرنے والے 4 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا، گرفتار مرکزی ملزم 20 مرتبہ اور ایک ملزم 6 مرتبہ بھارت جا چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق حساس ادارے اور اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ پولیس نے ’’را‘‘ کے لیے کام کرنے والے 4 دہشت گردوں محمد خان بریو عرف گلو ولد سونڈ خان، جمین ملاح عرف جمن ولد لونگ، اختر عرف فوجی ولد امید تھیم اور غلام قادر عرف آکاش ولد ایم حسن کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے تخریب کاری کا سامان جس میں 4 ہینڈ گرنیڈ، ایک کلاشنکوف، ایک رائفل، 2 پستول اور اہم تنصیبات کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر سامان برآمد کرلیا۔
ایس ایس پی ایس آئی یو محمد شعیب میمن نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار ملزم محمد خان ضلع سجاول کا رہائشی ہے اور 2009 سے یہ بھاتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور بی ایس ایف کے کیمپ نمبر 59 میں کرنل رنجیت سے رابطے میں تھا۔ گرفتار ملزمان وہاں جا کر ہمارے حساس تنصیبات کی تصاویر، معلومات، تنصیبات پر تعینات اہلکاروں کی تعداد اور جیو ٹیگ لوکیشنز فراہم کر رہا تھا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ 2024 میں فوج سے کورٹ مارشل کیے جانے والے ملزم اختر عرف فوجی کو ان کے حوالے کیا اور وہاں سے ان کی تربیت شروع ہوئی اور اسے سمجھایا گیا وہ کس طرح کراچی کے مختلف مقامات، پورٹ قاسم کے حساس مقامات، فوج اور پولیس کی تنصیبات کی جیو ٹیک لوکیشن دینا ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ ملکی موجودہ حالات کے تناظر میں یہ اس لیے اہم ہے کہ بھارت ہمارے ساتھ ایک جنگ لڑ چکا ہے اور ہماری تنصیبات پر حملہ کر چکا ہے، اس لحاظ سے جیو ٹیگ لوکیشن بھیجنا ملک دشمن عمل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے موبائل فون چیک کیے گئے تو ان میں سے ملک کے حساس مقامات کی ویڈیوز، تصاویر، جیو ٹیکنگ کے سافٹ ویئر برآمد ہوئے ہیں اور بھارتی کرنل کا نمبر موجود ہے جس وہ رابطے میں تھے۔ گرفتار ملزمان کرنل رنجیت کو بوس کہا کرتے تھے۔ گرفتار ملزمان واٹس ایپ نمبر پر اہم تنصیبات کی تصاویر اور لوکیشن بھیجا کرتے تھے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ گرفتار ملزمان سجاول سے پاکستانی سرحد عبور کرکے سمندر کے راستے بھارت بھی گئے اور وہاں جا کر بی ایس ایف کے کیمپ نمبر 59 میں رپورٹ کرتے تھے۔ ملزمان کو معلومات فراہم کرنے پر رقم کے ساتھ ساتھ، شراب اور بھارتی سگریٹ بھی دی جاتی تھیں، ملزمان سے بھارتی شراب کی بوتلیں اور سگریٹ بھی برآمد ہوئی ہیں۔ گرفتار ملزمان سے گرنیڈ اور اسلحہ سمیت جس گاڑی میں وہ گھوم رہے تھے وہ بھی برآمد کرلی گئی ہے اور برآمد گاڑی بھی کسی شہری سے چھینی گئی ہے۔
شعیب میمن نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف ملک دشمنی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان دشمن کو ہماری تنصیبات کی تصاویر اور لوکیشن شیئر کر رہے تھے، گرفتار ملزمان سے برآمد موبائل فون فرانزک کے لیے بھجوائے جا رہے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ ملزمان مزید کن کن بھارتی موبائل فونز نمبروں سے رابطے میں تھے اور کن کن کو معلومات فراہم کرتے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے بتایا کہ گرفتار ملزمان بن قاسم ٹاؤن میں فوجی اور سی پیک کی تنصیبات اور سجاول میں فوج اور نیوی کی تنصیبات کی لوکیشن اور ٹروپس کی تعیناتی، شفٹ کی تبدیلی اور کون کون سا اسلحہ ہوتا ہے فراہم کر رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے گرفتار ملزمان کوئی بڑا دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے تھے لیکن اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ گرفتار ملزمان کے قبضے سے پاک آرمی کا ٹریننگ مینول بھی برآمد کیا گیا ہے، یہ ایک حساس دستاویزات ہیں۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ گرفتار ملزم محمد خان 20 سے زیادہ مرتبہ بھارت جا چکا ہے جبکہ ملزم اختر عرف فوجی 6 مرتبہ بھارت جا چکا ہے۔ گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور دوران تفتیش مزید انکشافات متوقع ہیں۔