مشعال ملک کاپمز ہسپتال کا دورہ، پاک بھارت کشیدگی کے زخمیوں کی عیادت کی
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
کشمیری حریت راہنما کی اہلیہ نے پاک بھارت کشیدگی میں زخمی ہونے والوں کی پمز ہسپتال اسلام آباد میں عیادت کی اور کشمیر سے تعلق رکھنے والوں زخمیوں سے اظہار یکجہتی کیا جبکہ پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران زخمی ہونے والوں کے حوصلوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ حریت راہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے پمز ہسپتال کا دورہ کیا۔ مشعال ملک نے پاک بھارت کشیدگی میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور کشمیر سے تعلق رکھنے والوں زخمیوں سے اظہار یکجہتی کیا جبکہ پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران زخمی ہونے والوں کے حوصلوں کو خراج تحسین پیش کیا۔
حریت راہنما یاسین ملک کی اہلیہ نے زخمیوں کی عیادت کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد جو بھارت کی دہشت گرد سرکار نے کیا سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی میں مظفر آباد کے شہید اسامہ کے اہل خانہ سے ملکر آئی ہوں جس کی 2 بہنیں بھی زخمی ہیں، اس کی بہن کے ہاتھوں پر مہندی لگی ہوئی ہے، 10 دن تک اس کے بھائی کی شادی تھی، ایک سائیکو قسم کا شخص بھارت میں برسر اقتدار ہے، جہاں شادی تھی وہاں 2 شہید ہوگئے ہیں۔
مشعال ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت ان زخمیوں کا علاج کر رہی ہے اور خیال رکھ رہی ہے، جنگ جو ہم پر مسلط کی گئی ہے اس میں ہماری فورسز نے منہ توڑ جواب دیا، امریکہ،ترکیہ، ایران اور کچھ اور ممالک نے کشیدگی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج سعودی عرب میں ایک اہم بیٹھک ہو رہی ہے، جو بی ایس ایف کے اہلکار پکڑے گئے ہیں ہمارا مطالبہ ہے اس کے بدلے میں ہماری قیادت کو رہا کیا جائے، کشمیری ایک عرصہ سے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: زخمی ہونے والوں بھارت کشیدگی مشعال ملک
پڑھیں:
لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
بھارت کے زیرِ انتظام وفاقی علاقے لداخ میں ریاستی درجہ اور مقامی افراد کے لیے روزگار کے کوٹے کے مطالبے پر ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کے دوران کم از کم 4 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شہر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں بی جے پی کے دفتر سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگائی گئی، پولیس کی گاڑیاں نذرِ آتش ہوئیں اور متعدد افراد کو تشدد کے واقعات کے باعث زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں 20 سے زائد پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ 2019 میں لداخ کو مقبوضہ جموں و کشمیر سے الگ کرکے وفاقی خطہ بنانے کے بعد اس کی خودمختاری ختم کر دی گئی، اس لیے اسے دوبارہ خصوصی درجہ دیا جائے تاکہ مقامی ادارے قبائلی علاقوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنا سکیں۔
مزید پڑھیں: بھارت کو شدید دھچکا، چین نے لداخ کے اہم حصے اپنے نام کر لیے
مظاہرین کے رہنما تھپستان تسوانگ نے کہا کہ نوجوانوں کی قربانیاں ضائع نہیں ہونے دی جائیں گی، جبکہ دیگر رہنماؤں نے عوام سے پرامن جدوجہد پر زور دیا۔ دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے ویڈیو پیغام میں شہریوں سے تشدد ختم کرکے امن قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر اجتماعات اور احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارتی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ لداخ کے رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور اگلا دور 6 اکتوبر کو ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
4 افراد ہلاک پرتشدد مظاہرے لداخ