دفتر خارجہ کے مطابق حکومت نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک عملے کے رکن کو ناپسندیدہ شخص قرار دے دیا، مذکورہ سفارتکار ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا جو سفارتی کردار، قوانین اور بین الاقوامی سفارتی آداب کے خلاف ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک عملے کے رکن کو ناپسندیدہ شخص قرار دے کر 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ دفتر خارجہ کے مطابق حکومت نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک عملے کے رکن کو ناپسندیدہ شخص قرار دے دیا، مذکورہ سفارتکار ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا جو سفارتی کردار، قوانین اور بین الاقوامی سفارتی آداب کے خلاف ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکار کو 24 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کردی، اس حوالے سے بھارتی ناظم الامور کو آج وزارت خارجہ طلب کیا گیا جہاں انہیں اس فیصلے سے متعلق باضابطہ احتجاجی مراسلہ دیا گیا۔

اس سے قبل، بھارتی حکومت نے اپنی جارحیت جاری رکھتے ہوئے پاکستانی سفارت کار کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا اور انہیں 24 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا،بھارتی وزرات خارجہ کے مطابق پاکستانی ناظم الامور کو ہندوستانی وزارت خارجہ طلب کیا گیا اور انہیں احتجاجی مراسلہ جاری کیا گیا۔ واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جاالزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھارتی ہائی کمیشن کے ناپسندیدہ شخص قرار کو ناپسندیدہ شخص دے دیا

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔

نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔

 اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔

سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت کم ہو گئی

حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں،  کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔

پٹیشنر کی جانب سے کی گئی استدعا غلط فہمی پر مبنی، قابل اعتبار مواد سے غیر مستند اور آئینی دائرہ اختیار سے باہر ہیں، عدالت نے پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دے دیا۔

ایسا کوئی قانون نہیں ہوگا جس سے صوبوں کا اختیار کم ہوگا: ایمل ولی خان

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل کے لیے تیاریاں تیز
  •  افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے‘وزارت خارجہ
  • افغان حکومت نے دہشتگرد عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی، دفتر خارجہ
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے: دفتر خارجہ
  • دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ 
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، دفتر خارجہ
  • اسلام آباد پولیس کی ٹریفک ایڈوائزری، کرکٹ سیریز کے دوران متبادل راستوں کا اعلان
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست خارج کر دی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی
  • اسلام آباد ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج