بھارتی مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوول اور ایئر چیف کے مابین ناخوشگوار گفتگو، 300 سے زائد سکھ فوجیوں کو کورٹ مارشل کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور فوجی قیادت پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی بند کمرے کی میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں جنگ کے دوران ہونے والے نقصانات اور ان کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا۔
اس میٹنگ کے دوران، فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ پر مبینہ طور پر پاکستان کے خلاف حالیہ کارروائیوں کے دوران ہندوستانی فضائیہ کی کارکردگی کو کمزور کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اور ان کی ہندوستان کے ساتھ وفاداری پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
اس میٹنگ کی کارروائی سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول نے بھارتی ایئر چیف امیر پریت سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے، طنزیہ انداز میں پوچھا:
کیا آپ نے اس جنگ میں ہندوستان کی ایمانداری سے خدمت کی؟
جس پر ایئر چیف امر پریت سنگھ نے جواب دیا۔ ’میں اپنے سکھ عقیدے کے مطابق ہندوستان کی خدمت کر رہا ہوں۔‘
یہ بھی پڑھیے جنگ میں بھارتی سکھ پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہونگے، ٹینکوں کا رخ موڑ دیں گے، گرپتونت سنگھ پنوں
دو اہم سرکاری شخصیات کے مابین جملوں کا یہ تبادلہ حکومت کے اندر بڑھتے ہوئے باہمی عدم اعتماد کی طرف اشارہ کرتا ہے، خاص طور پر ہندوستان کی افواج میں سکھ جرنیلوں، افسروں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا ہے، ان پر اعتماد نہیں کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم مصری کو بھی، جنگ بندی میں ان کے کردار کے سبب، جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، اسی طرح بھارتی فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ کو بھی مبینہ طور پر دائیں بازو کے ہندوتوا گروہوں کی طرف سے دھمکیوں کا سامنا ہے، جو پاک بھارت جنگ کے دوران رافیل طیاروں کی تباہی کا ذمہ دار فضائیہ کے سربراہ کو ٹھیراتے ہیں۔
سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے بھارتی فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جن بھارتیوں کی خاطر آپ لوگوں نے ہتھیار اٹھائے ہیں، وہی ہندو آپ لوگوں کی جان لیں گے۔
سکھ فوجیوں کوکورٹ مارشل کا سامنادوسری طرف 300 سے زائد سکھ فوجی اب بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کی نگرانی میں ہیں۔ پہلگام حملے کے بعد سکھ فوجیوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے اندرونی تحقیقات جاری ہیں اور سکھ فوجیوں کو مستقبل میں کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سبب یہ ہے کہ یہ سکھ فوجی بھارت کی ’سیاسی‘ جنگ میں حصہ نہیں لینا چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیے مودی کی جنگ بھارت کی آخری جنگ ہوگی، خالصتان حقیقت کے قریب ہے، گرپتونت سنگھ پنوں
سکھوں کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’ سکھ فار جسٹس‘ نے کہا کہ اگر کوئی بھی سکھ ملازمت سے محروم ہوا، اگر اس کا کورٹ مارشل ہوا تو وہ ان سکھوں کو بھارت کی طرف سے ملنے والی تنخواہ کے برابر تنخواہ اور مراعات کے برابر مراعات فراہم کرے گی۔ شرط یہ ہے کہ آپ لوگوں نے ہندوستان کی آرمی کے بجائے پاکستان کی فوج کا ساتھ کھڑے ہونا ہے۔
سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے ملازمت سے محروم ہونے والے سکھ فوجیوں سے کہا ہے کہ اب ہم نے پنجاب کو بھارت کے قبضے سے آزاد کروانا ہے اور سکھوں کا وطن قائم کرنا ہے۔ آپ لوگوں نے اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دینا ہے۔ خالصتان کے لیے ریفرنڈم میں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کبھی سکھوں پر اعتماد نہیں کرے گا۔ اس لیے انہیں ہندوستان کی فوج کا ساتھ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ سکھ فار جسٹس نے اس سے پہلے سکھ فوجیوں پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے خلاف لڑائی سے باز رہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجیت دوول بھارتی ایئر چیف امر پریت سنگھ گرپتونت سنگھ پنوں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی ایئر چیف امر پریت سنگھ گرپتونت سنگھ پنوں گرپتونت سنگھ پنوں فضائیہ کے سربراہ امر پریت سنگھ ہندوستان کی سکھ فوجیوں ا پ لوگوں ایئر چیف کے دوران کا سامنا
پڑھیں:
آرٹیکل 243 کی 2 شقوں میں ترمیم منظور، فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی
سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی جس کے تحت آئین کے آرٹیکل 243 کی دو شقوں 4 اور 7 میں نئی ترامیم کی گئی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آرٹیکل 243 کی شق 4 اور 7 میں ترمیم کے تحت چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کا نام تبدیل کر کے کمانڈر آف ڈیفنس فورسزکردیا گیا ہے۔
ترمیم کے مطابق صدر مملکت وزیراعظم کے تجویز پر ایئر چیف اور نیول چیف کی طرح کمانڈ رآف ڈیفنس فورسز کا تقرر کرینگے جبکہ جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27نومبر 2025 سے ختم تصور کیا جائیگا۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم آرمی چیف کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا تقرر کرینگے اور یہ پاکستان آرمی کے ارکان میں سے ہوگا جس کی تنخواہ اور الاؤنسز مقرر کیے جائیں گے۔
ترمیم کے تحت وفاقی حکومت فوجی افسر فیلڈ مارشل، ایئر مارشل یا ایڈمرل چیف کو رینک پرترقی دے گی جس کے بعد وردی، اور مراعات تاحیات رہیں گی جبکہ فیلڈ مارشل، ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف کو بطور قومی ہیروز تصورکیا جائے گا اور تینوں کو آرٹیکل 47 کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکے گا۔
ترمیم کے مطابق وفاقی حکومت فیلڈ مارشل، ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف کی ذمہ داریوں اور امور کا تعین کرے گی جبکہ فیلڈ مارشل کو آرٹیکل 248 کے تحت قانونی استثنیٰ حاصل ہوگا۔