آپریشن بنیان مرصوص کے بارے میں عوامی رائے کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
معرکہ مرصوص کے بعد عوام بڑھ چڑھ کر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں جبکہ انہوں نے ملکی دفاع میں فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
عوام نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج جیسی فوج پوری دنیا میں نہیں ہے، ہندوستان کی فوج ہماری فوج کے مقابل نہیں۔
عوام کا کہنا ہے کہ ہم نے ہندوستان کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور ہم پاک فوج کے ساتھ جان دینے کے لئے حاضر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی، قوم کا افواج پاکستان سے والہانہ اور جذباتی اظہار یکجہتی
انہوں نے پاک فوج جذبہ ایمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ایک فوجی ہندوستان کے 10 فوجیوں پر بھاری ہے۔
عوام نے کہا ہے کہ ہم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، نریندر مودی ایک ڈرپوک شخص ہے، پاکستان کا حصول کلمہ طیبہ پر ہوا ہے اسے کوئی نہیں مٹا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن بنیان مرصوص پاک بھارت کشیدگی فوجی آپریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آپریشن بنیان مرصوص پاک بھارت کشیدگی فوجی آپریشن پاک فوج فوج کے
پڑھیں:
ہندوستان کو واضح پیغام، اجارہ داری برداشت نہیں کریں گے: فیلڈ مارشل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی میں 52ویں کامن ٹریننگ پروگرام کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے خطے کی صورتحال، دہشتگردی، بھارت کے رویے اور قومی یکجہتی پر اہم نکات پیش کیے۔
فیلڈ مارشل نے اپنے خطاب میں واضح طور پر بھارت کو خطے میں دہشتگردی کا سب سے بڑا سرپرست قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے نہ پہلے بھارت کی اجارہ داری قبول کی، نہ اب کرے گا اور نہ ہی آئندہ کبھی کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشتگردی دراصل اس کے اندرونی تعصبات، اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں پر مظالم کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم نے معرکۂ حق میں ریاست کے تمام اداروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا اور اللہ کی مدد سے بھارت کی بلاجواز جارحیت کا بھرپور جواب دیا، چاہے وہ کشمیر کی لائن آف کنٹرول ہو یا ساحلی سرحدیں۔
افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے برادر اسلامی ملک سے اچھے تعلقات چاہتا ہے، مگر ساتھ ہی یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ وہ بھارت کی پراکسیز یعنی “فتنہ الہندوستان” اور “فتنہ الخوارج” کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دے۔
فیلڈ مارشل نے واضح کیا کہ ریاستی ہم آہنگی کا مرکز و محور انتظامیہ اور سول بیوروکریسی ہے، اور اس پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پاکستانیت کو انفرادی یا علاقائی شناخت پر فوقیت دے۔
انہوں نے افواج پاکستان کی تیاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج ہر وقت جدید جنگی تقاضوں کے مطابق خود کو تیار رکھتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے افسران کو تلقین کی کہ قوموں کی ترقی میں کردار، جرات اور قابلیت بنیادی اصول ہیں اور ان میں سے اگر کسی ایک کو چننا ہو تو کردار کو فوقیت دی جائے۔
خطاب کے آخر میں انہوں نے تاریخ سے سیکھنے، قومی شناخت کو اپنانے اور اگلی نسلوں تک حب الوطنی کی سوچ منتقل کرنے پر زور دیا۔