سلامتی کونسل غزہ کے لیے فوری اقدام کرے، فلسطینی سفارتکار
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
فلسطینی خودمختار انتظامیہ کے نمائندے نے سلامتی کونسل میں خطاب کے دوران کہا کہ صیہونی حکومت دو ماہ سے غزہ میں کسی بھی چیز کے داخلے کو روک رہی ہے اور اب بھی اسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی خودمختار انتظامیہ کے نمائندے نے سلامتی کونسل میں خطاب کے دوران کہا کہ صیہونی حکومت دو ماہ سے غزہ میں کسی بھی چیز کے داخلے کو روک رہی ہے اور اب بھی اسپتالوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، اقوام متحدہ میں فلسطینی خودمختار انتظامیہ کے نمائندے ریاض منصور نے بدھ کی صبح کہا کہ غزہ کے رہائشی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور سلامتی کونسل کو چاہیے کہ امداد پہنچانے کے لیے فوری اقدام کرے۔ منصور نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں، جو غزہ کی صورتحال پر منعقد ہوا، وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل گزشتہ دو ماہ سے جان بوجھ کر غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی کو روک رہا ہے اور اس امداد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ لوگوں کو جبراً بے گھر ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔
المیادین چینل نے ان کے حوالے سے بتایا کہ بین الاقوامی انسانی تنظیمیں اسرائیل کے اُس منصوبے کو مسترد کر چکی ہیں جس کے تحت وہ غزہ میں امداد تقسیم کرنا چاہتا ہے، کیونکہ یہ منصوبہ فلسطینیوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا ایک نیا ہتھیار ہوگا۔ اس فلسطینی سفارتکار نے مزید کہا کہ اسرائیل اب بھی غزہ کی پٹی میں اسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے، جو تمام بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کی خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، منصور نے مزید کہا کہ جب کہ قابضین اپنی وحشیانہ جارحیت جاری رکھے ہوئے ہیں، غزہ کے بچوں کے جسم بھوک سے ٹوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ہم سلامتی کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی میں بسنے والے دو ملین سے زائد انسانوں پر مسلط کیے گئے غیر انسانی محاصرے کو ختم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام پر غور کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل رہی ہے کہا کہ
پڑھیں:
ایرانی وزیر دفاع کا دورہ ترکی، دشمن کیخلاف متحد ہونیکا عہد
ترک وزیر دفاع نے گفتگو میں کہا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع امیر عزیز نصیر زادہ نے جمہوریہ ترکی کے وزیر قومی دفاع یاشار گولر کی سرکاری دعوت کے جواب میں انقرہ کا دورہ کیا اور ملک کے حکام سے ملاقات کی۔ ایرانی وزیر دفاع نے پڑوسی ملک کے دورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ دوطرفہ دفاعی تعلقات اور علاقائی امور پر براہ راست بات چیت کا موقع ہے۔ نصیر زادہ نے دونوں ممالک کے درمیان گہرے ثقافتی اور مذہبی مشترکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی کے درمیان یہ نکات اتنے وسیع ہیں کہ ان کے مقابلے میں اختلافات معمولی ہو جاتے ہیں، لیکن دشمنوں نے ہمیشہ ان اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور مشترکات کو کم کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دفاعی تعلقات اور رابطوں کی ترقی اور استحکام کو ایران کی ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ ترکی عالم اسلام اور بین الاقوامی سطح پر ایک اہم ملک کی حیثیت سے موثر اقتصادی، سیاسی اور عسکری صلاحیتوں کا حامل ہے اور اس ملک کے ساتھ دفاعی اور عسکری تعلقات کی توسیع عالم اسلام اور خطے کے چیلنجوں کے حل میں موثر ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے غزہ، لبنان، یمن اور شام میں متعدد حملوں کے بعد قطر کو نشانہ بنایا ہے اور یہ تمام معاملات اس بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ اور بحران ایجاد کرنے والے مزاج کی علامت ہیں، جس نے خطے کے ممالک پر پے در پے حملوں اور بے گناہوں کے قتل عام کے ساتھ خود کو دنیا کے لوگوں کی نظروں میں سب سے زیادہ قابل نفرت حکومتوں میں سرفہرست قرار دلوایا دیا ہے، خطہ اس کی مذمت اور اس شیطانی حکومت کے جرائم سے نمٹنے کی ضرورت پر متفق ہے۔ آخر میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی سطح کو بڑھانے میں فوجی تعاون کو مضبوط بنانے کے کردار پر زور دیتے ہوئے ترک وزیر دفاع کو تہران کا دورہ کرنے اور طے پانے والے معاہدوں پر عمل درآمد کی دعوت دی۔ ترک وزیر دفاع نے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع کے انقرہ کے دورے کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کیا اور اسے کو دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کی واضح علامت قرار دیا۔ خطے میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے جنرل گولر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مشترکہ تعاون کے لئے آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جس طرح ایران ترکی کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتا ہے، اسی طرح ترکی بھی سلامتی کو فروغ دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا، خاص طور پر مشترکہ سرحدوں پر اس کو ملحوظ رکھے گا۔