شہزادہ محمد بن سلمان سے گہری قربت اور پرخلوص تعلقات ہیں،ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مئی2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کے ساتھ اپنے قریبی اور پرخلوص تعلقات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے دلی محبت اور احترام کا جذبہ رکھتے ہیں۔
(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق ریاض کے قصر الیمامہ میں ہونے والی ملاقات کے بعد ٹرمپ نے مختصر گفتگو میں کہاکہ "ہم ایک دوسرے کے لیے بے پناہ عزت رکھتے ہیں"۔
انہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی شخصیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ چند سال قبل جب ان سے ملاقات ہوئی تھی تو کم عمری کے باوجود ان میں غیر معمولی فہم و فراست دیکھی۔ٹرمپ نے سعودی عرب کو بیرون ملک دورے کی اپنی پہلی سرکاری منزل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے کی نوعیت انتہائی اہم ہے اور سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ تعلقات مزید مستحکم ہو رہے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سعودیہ میں ٹرمپ کی شامی صدر سے ملاقات؛ اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پر زور
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں ولی عہد محمد بن سلمان کی موجودگی میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے تاریخی ملاقات کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ملاقات میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ترک صدر طیب اردوان (ویڈیو لنک کے ذریعے) شریک تھے۔
ملاقات میں امریکی صدر نے شامی صدر پر زور دیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے دیگر عرب ممالک کی طرح "ابراہیم معاہدوں" میں شامل ہوں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی عبوری صدر الشرع سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ فلسطین کے عسکریت پسندوں سمیت غیر ملکی جنگجوؤں کو ملک بدر کردیں۔
امریکی صدر نے شامی صدر احمد الشرع سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ کرد ملیشیا کے زیر انتظام داعش قیدیوں کے کیمپوں کا کنٹرول سنبھالیں جن پر ترکیہ کو اعتراض ہے۔
اس ملاقات کے لیے گزشتہ روز ہی امریکی صدر ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی پابندیاں ختم کرنے کا بھی اعلان بھی کیا تھا جسے سعودیہ اور ترکیہ سمیت عالمی قیادت نے سراہا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ماہ واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں شام پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی مخالفت کی تھی۔
رائٹرز کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان سفارتی پل کا کردار متحدہ عرب امارات ادا کر رہا ہے۔ شامی صدر الشرع نے بھی اس کی تصدیق کی۔
شامی صدر سے اپنی پہلی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے احمد الشرع کو نوجوان، پرکشش اور سخت گیر رہنما قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ماضی طاقتور ہے۔ وہ ایک فائٹر ہے۔
یاد رہے کہ احمد الشرع ماضی میں القاعدہ سمیت دیگر جہادی تنظیموں کے ساتھ منسلک رہے ہیں اور اُس وقت امریکا نے ان کی سر کی قیمت 10 ملین ڈالر رکھی تھی۔
شام پر بشار الاسد کے دور سے عائد امریکی پابندیوں کو ہٹانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے شامی وزارت خارجہ نے اسے "تاریخی عمل" قرار دیا لیکن ابراہیم معاہدوں اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر خاموشی اختیار کی۔
شام کے عبوری صدر سے یہ ملاقات ٹرمپ کے چار روزہ مشرق وسطیٰ کے دورے کا حصہ تھی، جس میں وہ متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے لیکن اسرائیل کا دورہ اس میں شامل نہیں۔
واضح رہے کہ شام میں باغی گروہوں نے مسلح جدوجہد کے نتیجے میں بشار الاسد کے طویل دور اقتدار کا دھڑن تختہ کردیا تھا اور باغیوں کی قیادت کرنے والے احمد الشراع ملک کے عبوری صدر بن گئے۔