واشنگٹن/نئی دہلی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی میں سفارتی ہلچل پیدا کر دی ہے۔

ٹرمپ نے سعودی عرب میں منعقدہ یو ایس-سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "اگر بھارت اور پاکستان لڑائی بند کر دیں، تو ہم ان کے ساتھ تجارت کریں گے۔ اگر نہیں، تو تجارت بھی نہیں ہوگی۔"

صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ: "ہم پاکستان کے ساتھ بھی بہت تجارت کرنے جا رہے ہیں، بھارت کے ساتھ بھی، لیکن شرط یہ ہے کہ پہلے لڑائی بند کی جائے۔"

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے اور جنگ بندی میں "اہم کردار" ادا کیا ہے۔ بھارتی حکومت اس دعوے کو مسلسل رد کرتی آ رہی ہے، لیکن امریکی صدر کی باتوں سے ایک بار پھر بھارت کا موقف کمزور ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

ٹرمپ کے بیان نے بھارتی میڈیا کے اُس دعوے کو جھٹلا دیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ثالثی کے لیے امریکہ سے رابطہ کیا۔ اس کے برعکس، امریکی صحافی نک رابرٹسن اور بھارتی صحافی سدھارتھ ورداراجن نے انکشاف کیا کہ ثالثی کے لیے دراصل بھارت نے امریکہ سے رابطہ کیا تھا۔

بھارتی دفاعی ماہر سشانت سنگھ کا کہنا ہے کہ: "ٹرمپ کے بار بار بیانات مودی حکومت کو سیاسی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں، جبکہ بھارتی میڈیا انہیں دبانے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔"

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ بیانات بھارتی خودمختاری کے دعوے کو متاثر کر رہے ہیں اور داخلی طور پر مودی سرکار کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ نے بھارت و پاکستان تعلقات میں ثالثی کا دعویٰ کیا ہو۔ ماضی میں بھی ایسی کوششوں کو بھارت نے "غیر ضروری مداخلت" قرار دیا ہے۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا بھانڈا پھر پھوٹ گیا، ہر بڑے حملے کے پیچھے خود بھارتی ہاتھ بے نقاب

نئی دہلی: بھارت کی فالس فلیگ کارروائیوں کی تاریخ ایک بار پھر بے نقاب ہوگئی ہے۔ بھارتی پولیس، عدالتی بیانات اور سابق حکام کے انکشافات کے مطابق بھارت نے کئی دہائیوں سے اپنے ہی شہریوں پر حملے کر کے الزام پاکستان پر ڈالا، تاکہ سیاسی مفادات حاصل کیے جا سکیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2007 کی سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کا منصوبہ ہندو انتہا پسند تنظیموں نے بنایا تھا، مگر الزام پاکستان پر عائد کیا گیا۔ گرفتار ہندو انتہا پسند اسیمانند نے عدالت میں اقرار کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس، اجمیر شریف دھماکے اور مالیگاؤں بلاسٹ دراصل ہندو انتہا پسند تنظیموں کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔

سابق سی بی آئی افسران اور ایس آئی ٹی اہلکاروں نے بھی عدالت میں بیان دیا کہ ان حملوں کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا اور عالمی ہمدردی سمیٹنا تھا۔

سابق گورنر جموں و کشمیر ستیاپال ملک نے پلوامہ حملے کو "منصوبہ بند سازش" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا فائدہ براہِ راست بی جے پی حکومت کو پہنچا۔

دی ہندو کے مطابق چٹی سنگھ پورہ قتل عام کے بعد گرفتار دو پاکستانی شہریوں کو ثبوت نہ ہونے پر عدالت نے بری کر دیا۔ اس واقعے میں 35 سکھ مارے گئے تھے اور الزام پاکستان پر لگایا گیا تھا۔

سابق ڈی جی پنجاب پولیس کے ایس گل نے بھی کہا تھا کہ "بھارتی ایجنسیاں داخلی سیاست کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کرتی رہی ہیں"۔

دفاعی ماہرین کے مطابق اُڑی اور پہلگام حملے بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے اُڑی حملے کو "اندرونی کارروائی" قرار دیا، جبکہ رابرٹ وادرا نے پہلگام حملے کو "ہندوتوا ایجنڈا" سے جوڑا۔

تمام حملے ایک ہی طرز پر ہوتے ہیں — حیران کن طور پر بھارتی انتخابات سے کچھ پہلے، جب بی جے پی کو سیاسی فائدہ درکار ہوتا ہے۔

عالمی مبصرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کے ان فالس فلیگ آپریشنز کی آزاد بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ جنوبی ایشیا میں امن کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھنے سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ
  • روس: آئی ایس آئی کے جاسوسی نیٹ ورک کی گرفتاری کے بھارتی دعوے بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ قرار
  • نئی دہلی دھماکا، عینی شاہد نے مودی سرکار کی کہانی جھوٹی ثابت کردی
  • بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا بھانڈا پھر پھوٹ گیا، ہر بڑے حملے کے پیچھے خود بھارتی ہاتھ بے نقاب
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • نئی دہلی دھماکا، عینی شاہد کے بیان نے پاکستان مخالف بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا
  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • ہندوتوا کی آگ اور بھارت کا مستقبل
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • الطاف وانی کا کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے پر انسانی حقوق کے ماہرین کا شکریہ