ریاض: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سعودی عرب کے دورے میں کہا ہے کہ سعودی عرب کا اسرائیل کو تسلیم کرنا ایک تاریخی پیش رفت ہوگی، اور یہ ان کے لیے باعثِ عزت ہوگا۔

ریاض میں سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کی امید، خواہش اور خواب ہے کہ سعودی عرب جلد اسرائیل سے تعلقات بحال کرے اور معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہو۔

ٹرمپ نے کہا: “یہ مشرق وسطیٰ کے مستقبل کے لیے ایک بڑا اور مثبت قدم ہوگا۔”

ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ وہاں کے عوام کو ایک نیا موقع دیا جا سکے۔

ایران کے حوالے سے ٹرمپ کا کہنا تھا: “میں امن کے لیے ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتا ہوں، اگر انہوں نے موقع گنوا دیا تو سخت پابندیاں جاری رہیں گی۔”

غزہ کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہاں کے عوام کے ساتھ ناروا سلوک ناقابلِ تصور ہے اور وہ اس جنگ کے جلد خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تاریخی فائر بندی امریکا کی مداخلت سے ممکن ہوئی۔ انہوں نے کہا: “ہم نے جنگ روکنے کے لیے دونوں ممالک کو کہا کہ ایٹمی میزائل کی بجائے تجارت کرو۔”

دورے کے دوران امریکا اور سعودی عرب کے درمیان 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ عرب میڈیا کے مطابق F-35 جنگی طیاروں کی خریداری پر بھی بات چیت ہوئی، تاہم ابھی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

دونوں ممالک کے درمیان توانائی، معدنیات، خلائی تحقیق، صحت اور اقتصادی تعاون کے معاہدے بھی طے پائے۔


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

مغربی ایشیاء کو درپیش صیہونی خطرات پر حزب‌ الله کا انتباہ

اپنی ایک تقریر میں محمود قماطی کا کہنا تھا کہ پریشانی اس بات کی ہے کہ کچھ لوگ اس بات کو سمجھنے یا درک رکنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل، عراق کی سرحدوں تک پہنچ چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" كی سیاسی شوریٰ كے ركن "محمود قماطی" نے کہا کہ کسی بھی سیاسی گروہ کو گریٹر اسرائیل نامی حقیقی و وجودی خطرے کے سامنے، صیہونی دشمن کے ساتھ ہم آہنگی نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی تباہی کا انتباہ کوئی سیاسی نعرہ یا مبالغہ آرائی نہیں بلکہ نتین یاہو نے گریٹر اسرائیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے لبنان کو لپیٹنے کی بات کی۔ لہٰذا یہ ہماری قومی ذمے داری ہے کہ ہم امریکہ کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہ دیں کہ وہ لبنانی حکومت کو اسرائیلی مفادات میں کام کرنے کے لئے ڈکٹیٹ کرے۔ شام کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ جو بھی امریکہ چاہتا ہے یہ ملک بلا چون و چرا انجام دے رہا ہے مگر اس کے باوجود کیا دمشق کے خلاف اسرائیلی حملے بند ہوئے؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے اس لئے جاری ہیں کیونکہ وہاں مقاومت نہیں ہے۔

محمود قماطی نے کہا کہ پریشانی اس بات کی ہے کہ کچھ لوگ اس بات کو سمجھنے یا درک رکنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل، عراق کی سرحدوں تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں بڑی تبدیلیاں ہم پر مسلط کی جا رہی ہیں، ایسے میں کم از کم ہم یہ کر سکتے ہیں کہ اپنی طاقت اور صلاحیت کے مطابق ان سازشوں کا مقابلہ کریں تاکہ ان بڑے چیلنجز سے نمٹ سکیں جو نہ صرف لبنان بلکہ تمام عرب اقوام کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو امریکی و اسرائیلی تسلط میں لانے کا اعلان شدہ منصوبہ موجود ہے۔ واشنگٹن چاہتا ہے کہ لبنان، ہر قسم کی دفاعی و معاشی صلاحیت یا بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہو جائے، کیونکہ وہ لبنان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے درپے ہے۔ محمود قماطی نے کہا کہ جب ہم ہتھیار نہ ڈالنے کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد قومی مفاد میں لبنان کی خودمختاری و سالمیت کا دفاع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ دونوں ملکوں کے لیے تاریخی ہوگا، ٹرمپ کا اعلان
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • نفرت اور محبت
  • ڈاکٹر نبیہا خان نے ہنی مون کے بجائے عمرے پر جانے کی خواہش کا اظہار کردیا
  • مغربی ایشیاء کو درپیش صیہونی خطرات پر حزب‌ الله کا انتباہ
  • انہوں نے میری چیزیں واپس لاکر دیں‘، اداکارہ آمنہ ملک کا گھر میں جنات کی موجودگی کا انکشاف
  • سعودی عرب کیساتھ عسکری تعلقات کے لیے خدمات، جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اعزاز سے نوازا گیا
  • سعودی عرب نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کو اعزاز سے نواز دیا
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • سعودیہ، اسرائیل تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام