امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک-بھارت تعلقات پر اپنی “ثالثی پالیسی” کا اظہار کرتے ہوئے دونوں جوہری ہمسایہ ممالک کو فوجی کشیدگی ختم کرنے کی صورت میں تجارتی تعاون کی پیشکش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت اور پاکستان اپنی لڑائی بند کریں تو امریکا دونوں ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے تیار ہے، لیکن لڑائی جاری رہی تو تجارت ممکن نہیں۔

صدر ٹرمپ نے سعودی عرب میں یو ایس-سعودی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ بھی بہت تجارت کرنے جا رہے ہیں، بھارت کے ساتھ بھی، لیکن ہم نے انہیں کہا کہ پہلے یہ لڑائی بند کرو۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شاید ہم انہیں تھوڑا سا اکٹھا بھی کر سکتے ہیں، جہاں وہ باہر جا کر ایک ساتھ اچھا کھانا کھائیں، کیا یہ اچھا نہیں ہوگا؟ اگرچہ ان کا یہ جملہ بظاہر مزاحیہ تھا، تاہم اس کے سفارتی مضمرات پر سوشل میڈیا اور تجزیاتی حلقوں میں سنجیدہ بحث چھڑ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ محمد بن سلمان کی درخواست پر شام پر عائد تمام پابندیاں ہٹانے پر رضامند

بھارت سرکاری طور پر امریکی ثالثی کے دعوؤں کو مسترد کرتا رہا ہے۔ ماضی میں بھی جب صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خود ان سے کشمیر پر ثالثی کی درخواست کی، تو نئی دہلی نے اس بیان کی تردید کی تھی۔ تاہم حالیہ بیانات کے بعد ایک بار پھر بھارتی مؤقف کمزور دکھائی دے رہا ہے۔

سینیئر بھارتی صحافی سدھارتھ وردراجن اور امریکی صحافی نک رابرٹسن یہ تصدیق کر چکے ہیں کہ ثالثی کے لیے بھارت کی جانب سے امریکی حکومت سے رابطہ کیا گیا تھا۔ بھارتی صحافی سشانت سنگھ کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بار بار کے بیانات مودی کو سیاسی طور پر نقصان پہنچا رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا اگرچہ ان بیانات کو نظرانداز کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن سوشل میڈیا پر انہیں پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی کم کرانے اور جنگ بندی ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم بھارت کی حکومت ان دعوؤں کو مسلسل مسترد کرتی چلی آ رہی ہے، اور انہیں داخلی خودمختاری میں مداخلت کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوسکتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ

تجزیہ کاروں کے مطابق، ٹرمپ کا حالیہ بیان نہ صرف بھارت کے لیے سفارتی دباؤ کا باعث بن سکتا ہے، بلکہ داخلی سیاسی سطح پر بھی مودی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ ٹرمپ نے پاک-بھارت تعلقات میں مداخلت یا ثالثی کا عندیہ دیا ہو۔ ماضی میں بھی ان کے بیانات پر نئی دہلی نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

تجزیہ نگار اس بات پر منقسم ہیں کہ آیا امریکی صدر کی یہ پیشکش واقعی خطے میں امن کا پیش خیمہ بن سکتی ہے یا یہ محض سیاسی بیان بازی ہے جس کا مقصد تجارتی مفادات اور عالمی توجہ حاصل کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت پاک بھارت جنگ بندی پاکستان تجارت ٹرمپ سعودی عرب مودی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت پاک بھارت جنگ بندی پاکستان ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ دنیا بھر کے ممالک پر ٹیرفس کا اعلان کیا گیا تھا۔ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تین بلین ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے اپنی برآمدات پر ممکنہ 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان یا اس کے پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لیں گے، اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جنگ ​​میں مصروف رہیں گے۔

ٹرمپ نے ایسا کیوں کہا؟

جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں حریفوں نے رواں ماہ چار دن کی فوجی جھڑپوں میں لڑاکا طیاروں، میزائلوں، اور ڈرونز کا استعمال کیا تھا۔ یہ لڑائی بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے خلاف محدود بھارتی کارروائی کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

اس لڑائی میں جنگ بندی کا اعلان بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ہی کیا تھا۔

انہوں نے جنگ بندی پر آمادگی کے لیے 'تجارت کو بطور آلہ' استعمال کرنے کا دعویٰ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

بھارت پر امریکی ٹیرفس

بھارت کو امریکہ کو کی جانے والی برآمدات پر 26 فیصد محصولات کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے روانہ ہونے کے بعد جوائنٹ بیس اینڈریوز پر صحافیوں کو بتایا "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، ہم بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے کے بہت قریب ہیں۔

"

بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل نے تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا۔ ان کا مقصد جولائی کے اوائل تک ایک عبوری معاہدے پر دستخط کرنا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے وفاقی منصوبوں میں بولی دینے کی اجازت دے گا، جو کہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے کا حصہ ہو سکتا ہے۔

ادارت: عاطف بلوچ

متعلقہ مضامین

  • ایرانی حکام صدر ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لیں‘امریکی پیشکش اسرائیل سے جنگ کے خطرے سے بچنے راستہ ہے.سعودی حکام کا ایران کو پیغام
  • پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ
  • ٹیرف پر مذاکرات کیلئے پاکستانی حکام آئندہ ہفتے ڈیل کیلئے امریکہ آئیں گے، ٹرمپ
  • پاک بھارت جنگ چھڑی تو دونوں ممالک کیساتھ کوئی دلچسپی نہیں ہوگی،امریکی صدر ٹرمپ کا لاتعلقی کا اعلان
  • پاک بھارت جنگ چھڑی تو امریکا کو دونوں کیساتھ کسی تجارتی معاہدے میں دلچسپی نہیں ہوگی، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی امریکا آمد سے متعلق کیا کہا؟
  • امریکی عدالت نے ٹرمپ کا ’لبریشن ڈے‘ ٹیرف عارضی طور پر بحال کر دیا
  • امریکی عدالت کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کے ٹیرف غیر قانونی قرار، ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافہ
  • ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف کوغیرقانونی قرار دینے کےعدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر
  • پاکستان سے شرمناک شکست؛ بھارت نے ہزیمت چھپانے کیلیے ٹرمپ کی کردار کشی شروع کردی