سعودی عرب اور امریکا کے درمیان 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
ریاض:
سعودی عرب اور امریکا نے 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کردیے ہیں، جس کے تحت سعودی عرب کو جدید جنگی آلات اور امریکی دفاعی کمپنیوں کی خدمات حاصل ہوں گی۔
وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ سعودی عرب کے دوران میزبان ملک نے امریکا میں 600 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا یقین دلایا ہے، جس میں توانائی، دفاعی صنعت، ٹیکنالوجی، گلوبل انفرا اسٹرکچر اور معدنیات شامل ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکا اور سعودی عرب نے 142 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت سعودی عرب کو جدید جنگی آلات اور درجنوں امریکی دفاعی کمپنیوں کی خدمات حاصل ہوں گی۔
وائٹ ہاؤس نے مزید بتایا کہ معاہدے کے تحت 5 مختلف شعبوں میں سعودی عرب کو دفاعی برآمدات ہوں گی، جس میں فضائیہ کی صلاحیت میں جدت اور خلائی صلاحیت، میزائل ڈیفنس، میری ٹائم اور کوسٹل سیکیورٹی، بارڈر سیکیورٹی اور بری افواج کی جدت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم میں جدت لانا شامل ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ معاہدے میں سعودی مسلح افواج کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے تربیت اور تعاون کے ساتھ ساتھ سعودی سروسز اکیڈیمیز اور ملٹری میڈیکل سروسز بھی شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ معاہدہ اس بات کا مظہر ہے کہ سعودی عرب دفاع اور علاقائی سیکیورٹی میں نمایاں سرمایہ کاری کر رہا ہے جو امریکی نظام اور تربیت پر مبنی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور سعودی عرب کے درمیان دیگر شعبوں میں معاہدے ہوئے ہیں اور اس کا مجموعی حجم 600 ارب ڈالر سے زائد ہوگا اور یہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدوں کی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب ڈالر
پڑھیں:
امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا .ٹیمی بروس
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 اگست ۔2025 )امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ امریکہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ممکنہ تباہی کو ٹالنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا تھا واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ٹیمی بروس نے بتایا کہ اس وقت امریکی قیادت نے فوری طور پر دونوں ممالک سے رابطہ کر کے کشیدگی کو ختم کرنے کی کوشش کی. امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ یقیناً ہم نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایسا تنازع دیکھا جو کسی بھیانک صورت حال میں بدل سکتا تھا اس وقت میں محکمہ خارجہ میں موجود تھی اور فوری طور پر نائب صدر، صدر اور وزیر خارجہ کی سطح پر اقدامات شروع ہوگئے تھے انہوں نے کہاکہ امریکی نائب صدر، صدر اور سیکرٹری آف سٹیٹ نے فوری طور پر معاملے کو سنجیدگی سے لیا اور صورت حال سنبھالنے کے لیے اقدامات کیے. انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سب کو جانتے اور سب سے بات کرتے ہیں جس سے اختلافات کم کرنے میں مدد ملتی ہے امریکی ترجمان نے کہاکہ ہمارے دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں اور یہاں کے سفارتکار ان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پ±رعزم ہیں. ٹیمی بروس نے پاکستان کے ساتھ جاری سکیورٹی تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں حال ہی میں ہونے والے امریکہ-پاکستان کاﺅنٹر ٹیررازم ڈائیلاگ میں دونوں ممالک نے دہشت گردی کی تمام صورتوں کے خلاف مشترکہ عزم کا اعادہ کیا. انہوں نے کہاکہ اس ڈائیلاگ میں دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی گئی۔(جاری ہے)
خطے اور دنیا کے لیے یہ خوشخبری ہے کہ امریکہ دونوں ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے واضح رہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے اس ڈائیلاگ کی مشترکہ صدارت پاکستان کے سپیشل سیکرٹری برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسداد دہشت گردی گریگوری ڈی لوگرفو نے کی یہ اجلاس امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیے جانے کے ایک روز بعد ہوا.
دونوں ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ بی ایل اے، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت تمام دہشت گرد گروہوں سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنانا ضروری ہے امریکی وفد نے دہشت گرد عناصر کو قابو میں رکھنے میں پاکستان کی کامیابیوں کو سراہا اور جعفر ایکسپریس ٹرین حملے اور خضدار سکول بس بم دھماکے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا مذاکرات میں ادارہ جاتی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور نئی ٹیکنالوجی کے دہشت گرد مقاصد کے لیے غلط استعمال کو روکنے پر بھی غور کیا گیا.