اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) مسلح فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ بھارت کے خلاف معرکہ حق کے دوران مسلح افواج کے 11 جوان اور 40 شہری شہید ہوئے۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ معرکہ حق اور وطن کا تحفظ کرتے ہوئے 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ بھارتی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے 78 اہلکار زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی حملوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں میں پاک فضائیہ کے سکواڈرن لیڈر عثمان یوسف، چیف ٹیکنیشن اورنگزیب، سینئر ٹیکنیشن نجیب، کارپورل ٹیکنیشن فاروق اور سینئر ٹیکنیشن مبشر شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی حملوں میں نائیک عبدالرحمٰن، لانس نائیک دلاور خان، لانس نائیک اکرام اللہ، نائیک وقار خالد، سپاہی محمد عدیل اکبر اور سپاہی نثار نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے 6 اور 7 مئی کو بلااشتعال حملے شروع کیے۔ بھارتی حملوں میں 40 شہری شہید ہوئے جن میں 7 خواتین اور 15 بچے بھی شامل تھے جبکہ حملوں میں 121 معصوم شہری زخمی بھی ہوئے۔ بیان میں کہا گیا کہ حملوں میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، زخمیوں میں 10 خواتین اور 27 بچے بھی شامل ہیں۔ سنگین جارحیت کے جواب میں پاک افواج نے معرکہ حق کے جھنڈے تلے بھرپور جواب دیا، آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے ذریعے درست اور نمایاں جوابی حملے کیے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہدا کی عظیم قربانی اور غیرمتزلزل حب الوطنی ایک لازوال علامت ہے، شہدا کی قربانی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، قوم جارحیت کے سامنے پرعزم ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی ابہام نہیں رہنا چاہیے کہ پاکستان کی خودمختاری یا علاقائی سالمیت کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔یاد رہے کہ 22 اپریل 2025ء کو پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کیا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں میں سرد مہری کا شکار تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی سفارتی عملے کو محدود کردیا تھا جبکہ بھارت میں موجود پاکستانی کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے علاج کی غرض سے جانے والے بچوں سمیت تمام پاکستانیوں کو وطن واپس بھیج دیا تھا۔ جواب میں پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی غیرقانونی معطلی کو اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے بھارتی سفارتی عملے کو محدود کرنے کے ساتھ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے ویزے منسوخ کردیے تھے، جبکہ بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت منسوخ کرتے ہوئے بھارتی پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کردی تھی۔ بعد ازاں بھارت نے 6 اور 7 فروری کی درمیانی شب کوٹلی، بہاولپور، مریدکے، باغ اور مظفر آباد سمیت 6 مقامات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں 26 شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے تھے، جس کے جواب میں پاکستان فوری دفاعی کارروائی کرتے ہوئے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 بھارتی جنگی طیارے مار گرائے تھے۔ بھارت نے 10 فروری کی رات پاکستان کی 3 ایئربیسز کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا جس کے بعد علی الصبح پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’آپریشن بنیان مرصوص’ (آہنی دیوار) کا آغاز کیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور میزائل دفاعی نظام ایس 400 کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان کے عوام اور مساجد کو جن ایئربیسز سے ٹارگٹ کیا گیا تھا، ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیے گئے تھے۔اسی طرح پاکستانی میزائلوں سے بیاس کے علاقے میں براہموس سٹوریج سائٹ تباہ کردی گئی تھی، جبکہ پاک فوج نے پٹھان کوٹ میں ایئرفیلڈ کو بھی تباہ کردیا، راجوڑی اور نوشہرہ میں پاکستان میں دہشت گردی کروانے والے بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کے تربیتی مراکز بھی تباہ کر دئیے گئے تھے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر کے مطابق حملوں میں شہری شہید کرتے ہوئے بھارت نے کہ بھارت جواب میں

پڑھیں:

ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق

ریاض احمدچودھری

تقسیم ہند کے وقت ریاست جونا گڑھ کے حکمران نواب سر مہابت خانجی نے مملکت خدادا پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا۔ انکا یہ فیصلہ تقسیم برصغیر کے فارمولے کے عین مطابق تھا جس میں562ریاستوں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ پاکستان اور بھارت میں سے جس کے ساتھ چاہیں الحاق کر لیں۔ نواب سر مہابت خانجی نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ جونا گڑھ کی اسٹیٹ کونسل کے سامنے جو مسلمانوں، ہندوئوں، پارسیوں اور عیسائیوں پر مشتمل تھی پیش کیا جس نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ منظور کیا۔یوں 15ستمبر1947 کو الحاق کا اعلان کر دیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے قائداعظم محمد علی جنا ح نے الحاق کی دستاویز پر دستخط کئے جبکہ ریاست جونا گڑھ کی طرف سے نواب مہابت خانجی نے دستخط کئے۔ پاکستان کی اس وقت کی قانون ساز اسمبلی نے اس الحاق کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ بھارت جس نے قیام پاکستان کو دل سے قبول نہیں کیا تھا، اس فیصلے پر تلملا اٹھا۔ کانگریسی رہنمائوں نے نواب صاحب کو مختلف ترغیبات دے کر اس فیصلے کو تبدیل کرانے کی بے انتہا کوششیں کیں حتیٰ کہ دھمکی آمیز لہجہ بھی اختیار کیا مگر نواب جونا گڑھ ثابت قدم رہے۔ نواب کا مؤقف تھا کہ اگرچہ ریاست جوناگڑھ کا خشکی کا کوئی راستہ پاکستان سے نہیں ملتا مگر سمندر کے ذریعے یہ تعلق ممکن ہے کیونکہ اس ریاست کا کراچی سے سمندری فاصلہ 480 کلومیٹر ہے۔ اس ریاست کے ماتحت دوریاستیں تھیں (1)منگروال (2)بابری آباد۔ ان دوریاستوں نے اپنی خود مختاری کا اعلان کر دیا جس پر نواب جونا گڑھ نے ان دونوں ریاستوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کردی۔ ان دونوں ریاستوں کے حکمرانوں نے حکومت ہندوستان سے مدد کی درخواست کی جو منظور کر لی گئی ہندوستانی فوجوں نے 9 نومبر، 1947ء کو ریاست جوناگڑھ پر حملہ کر دیا۔ اس دوران ایک جلاوطن گروپ نے ایک عارضی حکومت قائم کی جس کا سربراہ سمل داس گاندھی (Samaldas Gandhi) کو مقرر کیا گیا جو مہاتما گاندھی کا بھتیجاتھا۔ حکومت ہندوستان نے اسے مجاہد آزادی کا خطاب دیا موجودہ دور میں لاتعداد اسکول، کالج اور ہسپتال اس کے نام سے منسوب کیے گئے ہیں۔
بھارتی حکومت نے جب یہ دیکھا کہ اس کی دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں ہو رہا تو اس نے ریاست جونا گڑھ کی آئینی اور قانونی حکومت کا تختہ الٹنے اور ریاست پر غیر قانونی تسلط جمانے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا۔ بعد ازاں9 نومبر 1947 کو بھارت نے جونا گڑھ پر فوجی طاقت کے بل پر تسلط قائم کیا۔ بھارتی فوجیوں نے جونا گڑھ میں بڑے پیمانے پر قتل عام کیا اور مسلمانوں کی املاک کو بھاری نقصان پہنچایا۔حکومت پاکستان نے بھارتی جارحیت پر سخت احتجاج کیا اور اپنا کیس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس منعقدہ 11فروری 1948 میں پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ بھارت جونا گڑھ سے اپنی فوجیں واپس بلائے تاہم بھارت ٹس سے مس نہ ہوا۔ بعد ازاں حکومت پاکستان نے فروری 1971 میں جونا گڑھ کے مسئلے کو مسئلہ کشمیر سے منسلک کرکے اقوام متحدہ میں پیش کیا مگر بھارت کی ہٹ دھرمی اور بے اصولی کے باعث اس کا کوئی بھی نتیجہ برآمد نہ ہو سکا۔بھارت نے جونا گڑھ پر غاصبانہ قبضے کے وقت یہ دلیل دی تھی کہ یہ علاقہ جغرافیائی طور پر بھارت سے متصل ہے تاہم ستم ظریفی یہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے، جو جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کے ساتھ متصل ہے اور جہاں کے عوام پاکستان کے ساتھ الحاق کے خواہش مند ہیں ، پر بھی بھارت گزشتہ 78برس سے قابض ہے اور کشمیری بھارتی تسلط سے آزادی کے مطالبے کی پاداش میں روز بھارتی درندگی کا نشانہ بن رہے ہیں۔
1748ء میں ریاست جونا گڑھ (Junagadh State) کا قیام عمل میں آیا۔ 1807ء میں یہ برطانوی محمیہ ریاست بن گئی۔ 1818ء میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے اس کا کنٹرول سنبھال لیا لیکن سوراشرا کا علاقہ برطانوی راج کے انتظامیہ کے براہ راست تحت کبھی نہیں آیا۔ اس کی بجائے برطانیہ نے اسے ایک سو سے زیادہ نوابی ریاستوں میں تقسیم کر دیا، جو 1947ء تک قائم رہیں۔ موجودہ پرانا شہر جو انیسویں اور بیسویں صدی کے دوران ترقی پایا سابقہ نوابی ریاستوں میں سے ایک ہے۔ اس کے ریاست کے نواب کو 13 توپوں کی سلامی دی جاتی تھی۔پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے جواہر لال نہرو (14 فروری 1950ء ) کو خط لکھا جس میں بھارتی وزیراعظم کے سامنے جونا گڑھ پر پاکستان کا سرکاری موقف واضح کیا کہ جونا گڑھ کے مسئلہ کو مردہ نہ سمجھا جائے بلکہ سلامتی کونسل میں یہ بات طے شدہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے بعد جونا گڑھ کے مسئلے پر بات کی جائے گی۔”یہ بتانا ضروری ہے کہ جوناگڑھ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے جس سے مسئلہ کشمیر کے حل کے بعد نمٹا جائے گا اور اسے ایک مردہ مسئلہ نہیں بنایا جا سکتا”ـ
بد قسمتی سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ کو پچھلی سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل حل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس کے علاوہ ایک درجن کے قریب قراردادیں بھی منظور ہو چکی ہیں لیکن کشمیری آج بھی انصاف کے حصول کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔اگر پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ کے اقوام متحدہ کو بھیجے گئے بھارتی الزامات کے جواب میں درج کروائی گئی شکایات کا مطالعہ کیا جائے تو پاکستان نے صرف مقبوضہ جموں و کشمیر پر بات نہیں کی تھی بلکہ اس کے علاوہ جونا گڑھ سمیت پاکستان کے بھارت کے ساتھ متعدد مسائل کا ذکر کیا گیا تھا جو کہ حل طلب تھے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی فضائیہ کی جدید ترین طیارے اور ٹیکنالوجی کی نمائش
  • وانا، اسلام آباد حملے بھارت اور افغان طالبان گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہیں، دفاعی تجزیہ کار
  • وانا، اسلام آباددہشتگردی ،بھارت وطالبان گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے، دفاعی تجزیہ کار
  • ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق
  • فتنۂ الخوارج اور اس کے بھارت نواز سہولت کار پاکستان کے امن و استحکام کے دشمن ہیں؛ صدرِ مملکت
  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے‘ توانائی نظام تباہ‘ 6 افراد ہلاک
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، توانائی نظام تباہ، 6 افراد ہلاک
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد