اسلام آباد(طارق محمودسمیر)بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی طرف سے شکست کے بعدلگائے گئے بے بنیادالزامات اوراپنی ناکامی کو کامیابی ظاہرکرنے کی کوششیں
جاری ہیں ،بھارتی عوام کو دھوکہ دینے اوراپنے اشتعال انگیزبیانات کے ذریعے پاکستان سے عبرت ناک شکست کوچھپانے کی کوششیں جاری ہیںاورانہوں نے اپنے ایک خطاب میں پاکستان پربے بنیادالزامات عائد کئے اورپاکستان کے دفترخارجہ نے ان الزامات کو سختی سے مستردکردیاہے،بہرحال ایک حقیقت تو واضح ہوچکی ہیکہ پاکستان کی فوج اورفضائیہ نے بھارت پر اپنی برتری ثابت کرلی ہیاوردنیابھرمیںاسے تسلیم کیاگیاہے،اب تو بھارتی فوجی ترجمان بھی یہ مان رہے ہیں کہ رافیل طیارے گریہیں،پاکستانی پائلٹس کی مہارت اورچینی ٹیکنالوجی کو دنیابھرمیں شہرت مل چکی ہے،پاکستانی پارلیمنٹ نے نریندرمودی کو سرینڈرمودی کاخطاب دے دیاہے،اس ضمن میں پیپلزپارٹی کے رہنماعبدالقادرپٹیل نے قومی اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہاہے کہ اب اس کا نام نریندرنہیں سرینڈرمودی ہے اور اس نام اسے لکھااورپکاراجاناچاہئے،دوسری جانب ترکیہ کے صدررجب طیب اردوان نے وزیراعظم شہبازشریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اورشہبازشریف نے پاکستان کی حمایت کرنے پر ان کا شکریہ اداکیاہے،ترک صدرنے کہاہے کہ ان کاملک مشکل کی ہرگھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑاہیتاہم اب دونوں ممالک کو چاہئے کہ متنازعہ امورمذاکرات کے ذریعے حل کریں،بہت خوش آئندبات ہے کہ پاکستان پرجب بھارت نے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی تواس پر ترکی نے صرف زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی طورپر مدد کی ،نہ صرف سفارتی محاذ پر بھرپورمدد کی بلکہ اپنابحری بیڑہ بھی یکجہتی کے اظہارکے لئے کراچی بھجوایا،ترکی کے اس اقدام پر بھارت تلملااٹھااوربھارتی میڈیانے خوب پروپیگنڈا کیا،پاکستان اورترکی ہمیشہ ایک دوسرے کے قریبی دوست رہے ہیں چاہے وہ خلافت عثمانیہ کا زمانہ ہویا1947کے بعد قونیہ شہرمیں ترکی کے صوفی بزرگ شاعرحضرت مولانارومی کے مزارکے قریب شاعرمشرق حضرت علامہ اقبال کی ایک علامتی قبربھی بنائی گئی ہیاورترکیہ کے عوام علامہ اقبال کی شاعری سے بہت متاثرہیں،جب خلافت عثمانیہ کے خلاف غیرمسلم قوتیں جنگ کررہی تھیں تو برصغیرپاک وہندسے بڑی تعدادمیں مسلمان جہاد کے لئے بھی گئے تھے جسے ترکیہ کے عوام آج تک یاکرتے ہیں اور یہ واقعہ ان کے نصاب میں شامل ہے،علاوہ ازیں تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے اڈیالہ جیل میں علیمہ خان اور دیگررہنماوں نے ملاقات کی اس موقع پر عمران خان نے ایک بارپھراس خدشے کااظہارکیاہیکہ مودی کو اپنی شکست پر غصہ ہے اوروہ پاکستان پر دوبارہ حملہ کرنے کی کوشش کرے گاایسے مواقع پر قومی اتحاد کامظاہرہ ضروری ہے،اسی اثناء میں ایک سینئرصحافی سہیل وڑائچ نے اپنے کالم انکشاف کیاہیکہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور جنگ کی صورتحال میں جب حکومت نے آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا پیغام بھیجاتوعمران خان نے اس موقع کوضائع کردیااوراے پی سی میں پی ٹی آئی قیادت کو شرکت سے روک دیااس طرح انہوں نے ایک بارپھرانہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کا موقع ضائع کردیاہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، جھوٹے الزامات کے تحت 2 ڈاکٹروں سمیت 7 کشمیری نوجوان گرفتار

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عدیل کو ایک پوسٹر لگانے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جس پر دکانداروں کو بھارتی ایجنسیوں سے تعاون نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی پولیس نے ڈاکٹروں سمیت بے گناہ کشمیری جوانوں کو جھوٹے الزامات میں گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے ان نوجوانوں کو سرینگر، شوپیاں، گاندربل، پلوامہ اور کولگام اضلاع میں بڑے پیمانے پر کریک ڈائون اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیا۔ گرفتار کئے گئے نوجوانوں میں ڈاکٹر مزمل احمد گنائی اور ڈاکٹر عدیل احمد کے علاوہ عارف نثار ڈار، یاسر الاشرف، مقصود احمد ڈار، مولوی عرفان احمد اور ضمیر احمد آہنگر شامل ہیں۔ ادھر سیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں نے بھارتی پولیس کی طرف سے جھوٹے الزامات کے تحت ڈاکٹروں سمیت کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں بے بنیاد الزامات کے تحت پیشہ ور ڈاکٹروں خصوصا نوجوانوں کی گرفتاریاں ایک معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عدیل کو ایک پوسٹر لگانے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جس پر دکانداروں کو بھارتی ایجنسیوں سے تعاون نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری نژاد ڈاکٹر عدیل جواتر پردیش کے علاقے سہارنپور میں مقیم ہیں کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ڈاکٹر مزمل شکیل سمیت دیگر ڈاکٹروں کو بھی اس جھوٹے مقدمے میں ملوث کر دیا ہے۔ ڈاکٹر عدیل 24 اکتوبر 2024ء تک گورنمنٹ میڈیکل کمپلیکس اسلام آباد میں بطور سینئر ریزیڈنٹ خدمات انجام دے چکے تھے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پولیس کا دعویٰ انتہائی کمزور اور غیر منطقی معلوم ہوتا ہے کیونکہ ڈاکٹروں کو ایک پوسٹر کی بنیاد پر گرفتار کر کے ان کا تعلق کسی عسکریت پسند تنظیم سے ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق کسی بھی شخص کیلئے صرف پوسٹر لگانے کیلئے اتنی دور سرینگر آنا انتہائی مشکل ہے، جہاں پہلے ہی ہر طرف نگرانی کیلئے کیمرے نصب ہیں۔ پولیس کا یہ دعویٰ بھی قابل قبول نہیں کہ ڈاکٹر عدیل نے رائفل ایک سال تک ہسپتال میں رکھی جبکہ وہ ادارہ گزشتہ سال ہی چھوڑ چکے ہیں۔

سہارن پور میں ڈاکٹر عدیل کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ان پر دبائو ڈال کر دیگر کشمیری ڈاکٹروں کو بھی اس کیس میں ملوث کیا، جن میں ڈاکٹر مزمل شکیل بھی شامل ہیں جن کی دلی کے قریبی علاقے فریدآباد میں واقع کلینک سے پولیس نے مبینہ طور پر دو AK-47 رائفلیں اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔ پولیس کمشنر فرید آباد کمار گپتا کے مطابق ضبط شدہ رائفلیں AK-47 نہیں تھیں، جس سے بھارتی پولیس کا دعوے مزید مشکوک ہو گیا ہے۔ اس بارے میں بھارتی میڈیا کے بیانات میں بھی واضح تضاد پایا جاتا ہے۔ NDTV کی رپورٹ کے مطابق اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ڈاکٹر مزمل شکیل سے برآمد کیا گیا، جبکہ دیگر بھارتی ذرائع نے ان کا نام مفازل شکیل ظاہر کیا ہے۔ ٹائمز نائو کے مطابق ڈاکٹر کے پاس سے 2900کلو دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے، جو تقریبا ایک ٹرک کے وزن کے برابر ہے جسے اپنے پاس خفیہ رکھنا کسی طور پر ممکن نہیں۔ یہ تضادات بھارتی فورسز کی ناقص کارکردگی اور غلط بیانی کو ظاہر کرتے ہیں۔

ان مضحکہ خیز تفصیلات سے صاف ظاہر ہے کہ بھارتی فورسز کے بے بنیاد دعوئوں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ واقعہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور سکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ نااہلی کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بھارتی حکام نے کشمیریوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کیلئے 2022ء سے مقبوضہ کشمیر میں دکانداروں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب لازمی قرار دے رکھی ہے اس کے علاوہ سرینگر اور دیگر شہروں میں بھی تقریبا ہر گلی میں سکیورٹی کیمرے نصب ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی قابض انتظامیہ کشمیری مسلمانوں کو مجرم بنا کر ان سے اعلیٰ عہدے چھینے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

کشمیری ڈاکٹروں کو بھی بھارتی فورسز کی جانب سے بڑھتی ہوئی تذلیل اور جبر کا سامنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نئے انٹرن ڈاکٹروں کو تنخواہیں ادا نہیں کی جاتی جبکہ تجربہ کار ڈاکٹروں کو دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اپنے اندرونی سکیورٹی بحرانوں سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی نواز اینکر ارنب گوسوامی کا مسلمانوں کے خلاف زہریلا بیان، کشمیری رہنماؤں پر نفرت انگیز الزامات
  • ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ
  • جنگ میں شکست کے بعد بھارت پراکسی وار کررہاہے، عطا تارڑ
  • پاکستان پر حملے افغان طالبان کی سہولت کاری کے بغیر ممکن نہیں،وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ
  • مقبوضہ کشمیر، جھوٹے الزامات کے تحت 2 ڈاکٹروں سمیت 7 کشمیری نوجوان گرفتار
  • ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق
  • بہار انتخابات، مودی پر ووٹ خریدنے کے سنگین الزامات
  • بہار انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی، مودی پر ووٹ خریدنے کے سنگین الزامات
  • پاکستان سے جنگ نہ کرنا، بھارت کو انتباہ
  • ہندوتوا کی آگ اور بھارت کا مستقبل