گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن میں ووٹ چوری ہونے کا اعتراف، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اس بار سوچ سمجھ کر ووٹ دینا، میں یہ نہیں کہہ رہا کہ ووٹ نہ دینا، دینا ہے تو دے دینا، پہلے بھی دیا تھا نکلا نہیں تو کیا ہوا۔
گورنر سندھ کی اس بات پر تقریب میں موجود لوگ کچھ لمحے کے لیے خاموش ہوگئے، جس پر وہ خود ہنس پڑے، اور پھر شرکاء بھی ان کے ساتھ ہنسنے لگے۔ اس پر کامران ٹیسوری نے کہا، ’اب سمجھ میں آیا‘۔
کامران ٹیسوری کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین ان پر تنقید کرتے نظر آ رہے ہیں۔ خرم اقبال نے لکھا کہ ایک گورنر کی جانب سے عوامی مینڈیٹ کا مذاق اڑانا عوام کی توہین ہے۔
ووٹ دینا ہے تو دے دیجئے گا، پہلے بھی تو دیا تھا، نکلا نہیں تو کیا ہوا، ایک گورنر کی جانب سے عوامی مینڈیٹ کا مذاق اڑانا عوام کی توہین ہے۔۔!!pic.
— Khurram Iqbal (@khurram143) August 12, 2025
احمد وڑائچ نے کہا کہ آئینی عہدے پر بیٹھا شخص عوام کے اجتماعی شعور کا مذاق اڑا رہا ہے۔
’’اس بار سوچ کر ووٹ دینا، دینا ہے تو دے بھی دینا کیا فرق پڑتا ہے، پہلے بھی دیا تھا نکلا نہیں تو کیا ہوا‘‘
عوام کے اجتماعی شعور پر آئینی عہدے پر بیٹھا شخص تقریباً لعنت بھیج رہا ہے، مذاق اڑا رہا ہے pic.twitter.com/Mtv1347jud
— Ahmad Warraich (@ahmadwaraichh) August 12, 2025
ملیحہ ہاشمی لکھتی ہیں کہ اگر عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا بھی اور وہ ڈبوں میں نکلا ہی نہیں تو کیا ہوا؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن دھاندلی کا سر عام اعتراف ہے۔
"اگر عوام نے PTI کو ووٹ دیا بھی اور وہ ڈبوں میں نکلا ہی نہیں تو کیا ہوا؟ ہاہاہا۔ سمجھ رہے ہو نا؟" –
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن دھاندلی کا سر عام اعتراف pic.twitter.com/dFRKyIPeFn
— Maleeha Hashmey (@MaleehaHashmey) August 12, 2025
عامر مغل نے کہا کہ کامران ٹیسوری کا بیان ایسا ہی ہے کہ کوئی ڈاکو ڈکیتی کے شکار لوگوں کو اپنے سامنے بٹھا کر ان کے ساتھ ڈکیتی کے قصے مزے لے لے کر سناتے ہوئے ساتھ تڑیاں بھی لگائے کہ سزا کی کوشش پہلے بھی کی تھی اب بھی کر کے دیکھ لینا۔ کیا فرق پڑتا ہے۔
ٹیسوری کا بیان ایسا ہی ہے کہ کوئی ڈاکو ڈکیتی کے شکار لوگوں کو اپنے سامنے بٹھا کر ان کیساتھ ڈکیتی کے قصے مزے مزے لے لے کر سناتے ہوئے ساتھ تڑیاں بھی لگائے کہ سزا کی کوشش پہلے بھی کی تھی اب بھی کر کے دیکھ لینا۔ کیا فرق پڑتا ہے!!! pic.twitter.com/pI8ybd7DmA
— Aamir Mughal ???????? (@aamirmughalpti) August 12, 2025
مہربانو قریشی نے لکھا کہ آئینی عہدے پر فائز شخص بغیر کسی ندامت کے جمہوری عمل کا مذاق اڑا رہا ہے۔ مگر عوامی مینڈیٹ چوری ہونے کا اعتراف کرنے پر دس نمبر تو بنتے ہیں۔
A holder of a constitutional office, making a mockery of the democratic process without shame! But 10 points for confessing the people's mandate was indeed stolen! https://t.co/tpVhAQ5GmC
— Meher Bano Qureshi (@MeherBanoQ) August 12, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن میں دھاندلی پی ٹی آئی عمران خان کامران ٹیسوری ووٹ چوریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن میں دھاندلی پی ٹی ا ئی کامران ٹیسوری ووٹ چوری سندھ کامران ٹیسوری کامران ٹیسوری کا نہیں تو کیا ہوا گورنر سندھ ڈکیتی کے پہلے بھی کا مذاق رہا ہے نے کہا
پڑھیں:
ووٹ چوری پر صحافی پیوش مشرا کا سنسنی خیز انکشاف، کانگریس نے ویڈیو جاری کردی
صحافی پیوش مشرا یہ بھی بتاتے ہیں کہ کئی بی جے پی کارکنان نے ایسا کیا ہے، جسکی جانکاری اس بی جے پی کارکن نے ہی دی، جسکی روداد وہ بیان کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست بہار میں اسمبلی انتخاب کا نتیجہ برآمد ہونے کے بعد، اب اس پر تجزیہ کا دور شروع ہو چکا ہے۔ کئی لوگ ایسے ہیں، جو "این ڈی اے" کے حق میں آئے حیرت انگیز ریزلٹ کو شبہات کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ "عظیم اتحاد" کی پارٹیوں نے تو بی جے پی اور الیکشن کمیشن پر بے ضابطگی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اس درمیان کانگریس نے اپنے ایکس ہینڈل پر ایک ایسی ویڈیو شیئر کی ہے، جس نے بہار اسمبلی انتخاب میں "ووٹ چوری" کا ایک نیا ثبوت پیش کیا ہے۔
یہ ویڈیو مشہور صحافی پیوش مشرا کی ہے، جو "آج تک ریڈیو" کے پروگرام "رپورٹرس آف ایئر" پر ایک بی جے پی کارکن سے ہوئی اپنی گفتگو سامنے رکھ رہے تھے۔ اس میں پیوش مشرا بتاتے ہیں کہ بی جے پی دفتر میں جب وہ موجود تھے تو پارٹی کے ایک کارکن نے انہیں 2-2 جگہ ووٹ ڈالنے کی سچائی بتائی۔ بی جے پی کارکن نے یہ بھی بتایا کہ ایک جگہ ووٹ ڈالنے کے بعد اس نے کس طرح اپنی انگلی سے نیلی سیاہی کو پوری طرح مٹا دیا اور پھر دوسری جگہ پہنچ کر پھر سے ووٹ ڈالا۔ کانگریس نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سنیے، کیسے بی جے پی کارکنان کھلے عام 2-2 ووٹ ڈال رہے تھے، یہ ہے بہار انتخاب میں ووٹ چوری کی حقیقت ہے۔
اس ویڈیو میں صحافی پیوش مشرا کہتے ہیں کہ جب ہم لوگ آج (ووٹ شماری کے دن) بی جے پی دفتر میں تھے، وہاں سے ہم لوگ لگاتار رجحانات کے بارے میں رپورٹ کر رہے تھے، ہر طرح کی سرگرمیوں کی جانکاری حاصل کر رہے تھے، تو ایک بی جے پی کارکن آتا ہے اور مجھ سے کہتا ہے، بھیا، ہم آپ کو "رپورٹرس آف ایئر" میں دیکھے ہیں۔ اسی طرح ہم لوگوں کی بات چیت شروع ہوئی۔ اچانک وہ بولا، ارے بھیا ہم 2 جگہ ووٹ ڈالے ہیں۔ پیوش آگے کہتے ہیں "میں نے پوچھا، کیسے؟ وہ کہنے لگا، ہمارا ایک ووٹ پٹنہ میں تھا، ہمارے ایک آدھار کارڈ پر 2-2 جگہ پرچی آ گیا۔ ایک پٹنہ میں جو ہمارا گھر ہے، وہاں آ گیا۔ دوسرا جو ہمارا گاؤں میں گھر ہے، وہاں بھی پرچی آ گیا"۔
پیوش مشرا نے بی جے پی کارکن کے ذریعہ 2 جگہ ووٹ دئے جانے کی روداد بہت واضح انداز میں لوگوں کے سامنے رکھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ (بی جے پی کارکن) بولا کہ ہم پھٹا پھٹ صبح 8.15 بجے تک (پٹنہ کے ووٹنگ سنٹر) پہنچ کر کمل کا نشان دیکھا اور پھٹاک سے بٹن دبایا اور بھاگے وہاں سے۔ بھاگ کر 5 کلو میٹر دور ہمارا گاؤں ہے، وہاں پہنچے۔ وہاں امی سے ملے، انہوں نے کہا بیٹا تمھارا پرچی آیا ہوا ہے۔ وہ پرچی لے کر بھاگے سونپور میں، وہاں پر جو ووٹنگ سنٹر ہے، وہاں گئے اور وہاں پر بھی ووٹ ڈالا۔ پیوش اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں "میں نے پوچھا کہ ایک بات بتاؤ۔ پہلی بار جب ووٹ ڈالا تو ضرور تمھاری انگلی پر سیاہی لگی ہوئی ہوگی، دیکھا نہیں کسی نے، روکا نہیں تمھیں؟ وہ بولا، دیکھتا کیسے، پہچانتا کیسے، ہم تو مٹا دیے تھے"۔
پیوش مشرا نے اس کے بعد یہ جانکاری بھی دی کہ بی جے پی کارکن نے انگلی پر موجود نیلی سیاہی کے نشان کس طرح مٹائے۔ پیوش کہتے ہیں "میں نے پوچھا، کیسے مٹائے؟ وہ بولا، ارے بھیا، بہت آسان ہے۔ لوگ پانی سے مٹاتا ہے، صابن سے مٹاتا ہے، ہم مٹائے ہیں پپیتا کا پتّہ توڑ کر، اُس میں سے جو دودھ نکلتا ہے، اس کو ہاتھ پر رگڑے... اور پھر اتنا زور سے رگڑتے رہے، رگڑتے رہے کہ نیلا سیاہی مٹ گیا۔ اس انکشاف پر پیوش حیران ہو گئے"۔ پھر وہ کہتے ہیں "میں نے پوچھا کہ اُس میں ہلکا نیلاپن بھی نہیں بچا، کچھ بھی نظر نہیں آ رہا تھا؟ جواب ملا، بالکل نہیں"۔
اس انکشاف کے بعد پیوش مشرا نے عوام کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن سے بھی اس معاملے میں بیداری کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ سبھی ناظرین یہ جان لیں اور الیکشن کمیشن بھی یہ جانے کہ بہار میں کئی لوگوں نے پپیتے کا پتّہ توڑنے کے بعد جو سفید رنگ کا پانی نکلتا ہے، جسے دودھ کہا جاتا ہے، اس کا استعمال کر کے انگلی پر لگی سیاہی کو مٹایا ہے۔ پیوش مشرا یہ بھی بتاتے ہیں کہ کئی بی جے پی کارکنان نے ایسا کیا ہے، جس کی جانکاری اس بی جے پی کارکن نے ہی دی، جس کی روداد وہ بیان کر رہے ہیں۔ ویڈیو کے آخر میں پیوش کہتے ہیں "آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کس طرح سے یہاں پر (بہار میں) جھمیلا ہوا، اور ایک آدمی نے 2-2 جگہ ووٹ ڈالے"۔