Express News:
2025-06-29@07:04:36 GMT

مودی شدید مشکل میں

اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت بھارت میں شدید دباؤ میں ہیں۔ سیز فائر کے بھی دو دن بعد انھوں نے بالا ٓخر قوم سے خطاب کر دیا ہے۔ نریندر مودی پہلگام کے واقعہ کے بعد تو بہت تقریریں کر رہے تھے۔ لیکن لڑائی شروع ہونے کے بعد سے وہ خاموش تھے۔ وہ اجلا س پر اجلاس کر رہے تھے۔

بار بار اپنے سروسز چیف سے مل رہے تھے۔ لیکن خاموش تھے۔وہ بات نہیں کر رہے تھے۔ مودی کی خاموشی ان کے لیے سیاسی مشکلات پیدا کر رہی تھی۔ ان کے سیاسی مخالفین ان کی خاموشی کو ان کی ہار کا اقرار قرار دے رہے تھے۔

اسی لیے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا بھارت کے سیکریٹری خارجہ نے اعلان کیا تو پورے بھارت میں سیکریٹری خارجہ کے خلاف ایک مذموم مہم دیکھنے میں آئی۔ لوگوں نے سیکریٹری خار جہ کو سیز فائر کے اعلان پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ لوگوں کے اسی غم و غصہ کی وجہ سے مودی بھی خاموش تھے۔ اصل میں بھارتی حکومت نے میڈیامیں اس قدر جنگی جنون پیدا کر دیا تھا کہ بھارت کے عوام کسی بھی قسم کے سیز فائر کے لیے ذہنی طو رپر تیار ہی نہیں تھے۔

وہاں تو (خاکم بدہن) پاکستان کی تباہی کے مناظر اور خبریں سنائی جا رہی تھیں۔ ایسے میں بھارت کا عام آدمی سوچ رہا ہے کہ جب بھارت جنگ جیت رہا تھا۔ پاکستان تباہ ہو رہا تھا تو سیز فائر کیوں کیا گیا ہے۔ بھارت کے عام آدمی کی سوچ میں سیز فائر سے بھارت نے جیتی ہوئی جنگ ہار دی ہے۔ بھارت میں سیزفائر کو شکست کے طو رپر لیا جا رہا ہے۔

اسی لیے ہمیں نریندر مودی بھارت میں سیاسی طور پر شدید مشکل میں نظر آرہے ہیں۔ عوامی رائے عامہ ان کے خلاف نظر آرہی ہے۔ لوگوں کی رائے ہے کہ وہ پاکستان سے ہار گئے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں نریندر مودی میڈیا کے محاذ پر شکست کھا گئے۔ بے شک پورے بھارت کا میڈیا ان کے ساتھ تھا۔

انھوں نے جنگ سے پہلے اور جنگ کے دوران تمام مخالف آوازوں کو بند کر دیا تھا۔ ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیے گئے تھے۔ یوٹیوب چینلز بند کیے گئے تا کہ بھارت کی عوام کو صرف وہی دکھایا اور بتایا جا سکے جو وہ چاہتے ہیں۔ لیکن یہ حکمت عملی زیادہ نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔کیونکہ آپ نے بھارت کے مخالف میڈیا کو بند کیا۔ پاکستان کے میڈیا کو بھارت میں بند کیا۔ لیکن دیگر ممالک کا عالمی میڈیا تو بھارت میں چل رہا تھا۔ جب وہاں سے پاکستان کی خبریں آئیں تو مودی کی سیاسی موت ہوئی۔

نریند ر مودی کی حکومت نے بھارتی میڈیا میں تو رافیل اور دیگر جنگی طیاروں کی تباہی کی خبر رکوا دی۔ لیکن عالمی میڈیا نے تو چلائی۔ مودی یہ سمجھ ہی نہیں سکے کہ آج کے دور میں خبر نہیں روکی جا سکتی۔ خبر کو روکنے میں ہی مودی کی شکست ہو گئی۔ خبر بھی نہیں رکی اور لوگ بھی خلاف ہو گئے۔ میں سمجھتا ہوں جتنی محنت رافیل کی تباہی کی خبر کو روکنے میں کی گئی، اس سے بہتر تھا کہ بھارتی حکومت کھلے دل سے لوگوں کے سامنے جنگی طیاروں کے نقصان اور تباہی کی خبر تسلیم کر لیتی۔

کم از کم مخالف پراپیگنڈا نہ ہوتا۔ اس لیے اب بھارت میں صورتحال دیکھیں ایک طرف بھارت کی جیت کے نغمے بجائے جا رہے تھے دوسری طرف رافیل کے گرنے کی خبریں لوگوں تک پہنچ رہی تھی۔ اس کا مودی کو نقصان ہوا ہے۔ مودی سیاسی طور پر شدید مشکل میں ہیں۔ انھیں سرنڈر مودی کہا جا رہا ہے۔ انھیں صرف اپوزیشن کی طرف سے تنقید کا سامنا نہیں ہے۔ بلکہ ان کی اپنی جماعت کے اند ربھی ان کے خلاف بغاوت ہو گئی ہے۔ بے جے پی کے ایسے اجلاسوں کی خبریں آرہی ہیں، جہاں مودی کے خلاف حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔ بی جے پی میں مودی مخالف کیمپ بہت متحرک نظر آرہا ہے۔ مودی کی بھارت میں ایک مخلوط حکومت ہے۔ ان کے اتحادی بھی اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔

مودی پر ایک تو الزام ہے کہ انھوں نے جیتی ہوئی جنگ ہار دی ہے۔ مودی سے دوسری بڑی غلطی یہ ہوئی ہے کہ مودی بھارت میں یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ امریکا اور بالخصوص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیز فائر میں ثالثی کا کوئی کردار ادا کیا ہے۔ وہ اپنی تقریر میں بھی امریکا کا کوئی کردار ماننے کے لیے تیار نہیں۔ ادھر امریکا صدر بار بار کریڈٹ لینے کے لیے بیان پر بیان دے رہے ہیں۔ ٹرمپ کا ہر بیان مودی کے لیے سیاسی زہر ثابت ہو رہا ہے۔

پاکستان نے تو پہلے دن سے یہ بات تسلیم کی ہے کہ امریکا نے ثالثی کی ہے۔ پاکستان تو اس پر امریکا کا شکریہ بھی ادا کر رہا ہے۔ لیکن بھارت کی حکومت نے یہ بیانیہ بنایا کہ امریکا کا کوئی کردار نہیں۔ ان کے مطابق پاکستان نے بذریعہ اپنے ڈی جی ایم او سیز فائر کی درخواست کی اور ہم نے مان لی۔ مودی دونوں طرف سے مشکل میں ہیں۔ ایک تو امریکی صدر کے بیان انھیں جھوٹا ثابت کر رہے ہیں۔ اور بھارت میں یہ بیانیہ بن رہاہے کہ وہ امریکا کے آگے جھک گئے ہیں۔ وہ امریکا کے دباؤ میں آگئے ہیں۔

انھوں نے امریکی دباؤ میں جیتی ہوئی جنگ ہار دی ہے۔ دوسرا لوگ یہ بھی سوال کر رہے ہیں کہ اگر امریکا کا کوئی دباؤ نہیں تھا تو پاکستان کے ڈی جی ایم او کی بات ماننے کی کیا ضرورت تھی۔ ایک طرف بیانیہ ہے کہ ہم جیت رہے ہیں دوسری طرف یہ بیانیہ کہ انھوں نے کہا تو ہم سیز فائر پر مان گئے۔ دونوں باتوں میں کوئی مماثلت نہیں۔ اس لیے بھارت کا عام آدمی بھی اس صورتحال پر موودی کی بات پر یقین کرنے کے لیے تیارنہیں۔

مودی اپنے جال میں پھنس چکے ہیں۔ انھوں نے سیاسی مقصد کے لیے یہ جنگ شروع کی اور اس جنگ نے ان کے لیے سیاسی مشکلات میں ہی اضافہ کر دیا ہے۔ وہ بہار کا ا لیکشن جیتنے کے چکر میں اپنی کرسی بھی داؤ پر لگا بیٹھے ہیں۔ اس جنگ سے پہلے مودی ایک مضبوط لیڈر کا امیج رکھتے تھے۔ اب ایک کمزور لیڈر کا امیج بن گیا ہے۔ کل تک وہ اپوزیشن کو بولنے نہیں دیتے تھے۔ اب اپوزیشن نے ان پر چڑھائی کی ہوئی ہے۔ کھیل بدل گیا ہے۔ سیاست نے پلٹی کھا لی ہے۔

تقریر میں مودی نے اقرار کر لیا ہے کہ پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا ہے۔ اس پر بھارت میں بہت بات ہو رہی ہے کہ جب پاکستان نے بھارت پر حملہ کیا تو سیز فائر کیوں کیا۔ تقریر نے سیاسی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔مودی کی سیاسی مشکلات پاکستان کے لیے خطرہ بھی ہو سکتی ہیں۔ وہ اپنی گرتی ہوئی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ایک نیا فالس فلیگ۔ ایک نئی جنگ۔ ایک نیا ایڈونچر۔ لیکن بھارت میں اب ان کی اپنی جماعت ان کے ساتھ نہیں۔ اس لیے مودی کی راہ میں رکاوٹیں بہت ہیں۔ لیکن کیا مودی اقتدار بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے؟ وہ حد کیا ہوگی؟ یہ دیکھنے کی بات ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں ہمیںمودی پر نظر رکھنا ہوگی۔ مودی جاتے جاتے کیا کرے گا، وہی اصل سوال ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیاسی مشکلات پاکستان نے بھارت میں امریکا کا نے بھارت انھوں نے سیز فائر مشکل میں بھارت کے رہے تھے کے خلاف کا کوئی مودی کی رہے ہیں کر رہے اس لیے میں ہی کر دیا رہا ہے کی خبر کے لیے

پڑھیں:

اے ایف سی فٹسال ایشین کپ 2026 کوالیفائرز میں پاکستان کی پہلی مرتبہ شرکت، مشکل گروپ میں شامل

پاکستان فٹسال ٹیم پہلی بار اے ایف سی فٹسال ایشین کپ انڈونیشیا 2026 کے کوالیفائرز میں شرکت کے لیے تیار ہے، جہاں اسے ایک مشکل گروپ اسٹیج کا سامنا ہوگا، کیونکہ حال ہی میں اعلان کردہ آفیشل قرعہ اندازی کے مطابق پاکستان کو گروپ ڈی میں شامل کیا گیا ہے۔

اس گروپ میں پاکستان کا مقابلہ ایشیا کی مضبوط ٹیموں عراق، چائنیز تائپے اور میزبان سعودی عرب سے ہوگا، جو فٹسال کے میدان میں پہلے ہی نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

یہ کوالیفائرز 20 سے 24 ستمبر کے دوران کھیلے جائیں گے، جن میں مجموعی طور پر 31 ٹیمیں حصہ لیں گی، اور 16 ٹیمیں ٹورنامنٹ کے فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کریں گی۔

AFC Futsal Asian Cup™ Indonesia 2026 Qualifiers Group Stage.

The AFC Futsal Asian Cup™ Indonesia 2026 Qualifiers will take place from 16–24 September 2025.

Nonthaburi, Kuantan, and Yangon will be the venues for the Qualifiers in Southeast Asia.#ACFutsal2026 | #AseanFutsal pic.twitter.com/P42Nn3ieYd

— Asean Futsal (@AseanFutsal) June 26, 2025

ٹورنامنٹ کے فائنل مرحلے میں رسائی کے لیے، ہر گروپ کی ٹاپ ٹیم اور 7 بہترین رنر اپس کے ساتھ میزبان ملک انڈونیشیا کو شامل کیا جائے گا، یہ مقابلہ 27 جنوری سے 7 فروری 2026 تک انڈونیشیا میں منعقد ہوگا۔

پاکستان کو فائنل مرحلے تک پہنچنے کے لیے یا تو گروپ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنا ہوگی یا تمام گروپوں میں شامل 7 بہترین دوسری پوزیشن والی ٹیموں میں جگہ بنانی ہوگی۔

عراق کی اعلیٰ رینکنگ اور سعودی عرب کے ہوم گراؤنڈ کا فائدہ مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان کو اپنے تمام 3 میچز میں شاندار کارکردگی دکھانا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:

گزشتہ چند برسوں میں پاکستان کے فٹسال پروگرام میں خاصی ترقی ہوئی ہے، اور اب نچلی سطح سے ابھرنے والے کئی کھلاڑی قومی ٹیم تک پہنچ چکے ہیں۔

تاہم، سعودی عرب اور عراق جیسی مضبوط ٹیموں کا سامنا کرنا پاکستان کے لیے ایک کٹھن راستہ ثابت ہوگا، اس کے باوجود، ان کوالیفائرز میں شرکت پاکستان کے لیے ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جو ایشیا میں اپنی شناخت بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

اگر گرین شرٹس ستمبر میں اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں تو یہ نہ صرف کوالیفکیشن کے امکانات کو بہتر بنا سکتی ہے بلکہ ایشیائی فٹسال میں پاکستان کے ابھرتے ہوئے کردار کو بھی مزید مستحکم کر سکتی ہے۔

اے ایف سی فٹسال ایشین کپ 2026 کوالیفائرز کے گروپس

گروپ اے: کویت (میزبان)، آسٹریلیا، منگولیا، بھارت

گروپ بی: تھائی لینڈ (میزبان)، جنوبی کوریا، بحرین، برونائی

گروپ سی: جاپان، تاجکستان (میزبان)، مکاؤ، کمبوڈیا

گروپ ڈی: عراق، سعودی عرب (میزبان)، چائنیز تائپے، پاکستان

گروپ ای: ویتنام، لبنان، چین (میزبان)، ہانگ کانگ

گروپ ایف: ازبکستان، کرغزستان (میزبان)، تیمور لیسٹے، فلسطین

گروپ جی: ایران، ملائیشیا (میزبان)، متحدہ عرب امارات، بنگلہ دیش

گروپ ایچ: افغانستان، میانمار (میزبان)، مالدیپ

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈونیشیا اے ایف سی فٹسال ایشین کپ پاکستان تائپے سعودی عرب عراق فائنل راؤنڈ فٹسال قرعہ اندازی کوالیفائرز کوالیفائی

متعلقہ مضامین

  • پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن کا فیصلہ پاکستانی موقف کی جیت ،فیصلے نے مودی کوآئینہ دکھا دیا ،سینیٹر شیری رحمن
  • مودی کی ناکام پالیسیاں؛ بھارت امریکا تجارتی مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار
  • مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو بڑا دھچکا، بھارت-امریکا تجارتی مذاکرات تعطل کا شکار
  • بھارت میں سائنسی تحقیق کا بحران: مودی سرکار کے دعوے صرف تقاریر تک محدود
  • جنیوا میں کشمیریوں کا مودی حکومت کے خلاف احتجاج
  • پاکستان نے مشکل وقت میں ساتھ دیکر ثابت کیا کہ وہ سچا دوست ہے: ایرانی سفیر
  • اے ایف سی فٹسال ایشین کپ 2026 کوالیفائرز میں پاکستان کی پہلی مرتبہ شرکت، مشکل گروپ میں شامل
  • مشرق وسطیٰ میں بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ بے نقاب، خطے کی سائبر سیکیورٹی کو شدید خطرات لاحق
  • آج بھارت غیر اعلانیہ ایمرجنسی سے گزر رہا ہے، کانگریس
  • بھارت کیخلاف ایک اور تاریخی فتح، مودی سرکار پہلگام واقعے کو پاکستان سے جوڑنے میں ناکام