فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
فرحان غنی کو کس قانون کے تحت رہا کیا گیا؟ عدالت نے ریکارڈ طلب کرلیا WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز
کراچی: (آئی پی ایس) انسداد دہشت گردی عدالت نے ٹاؤن چیئرمین چنیسر کے خلاف سرکاری ملازمین پر تشدد کے کیس میں استفسار کیا کہ فرحان غنی کو کس سیکشن کے تحت رہا کیا گیا؟ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے۔
سرکاری ملازم پر تشدد کے کیس میں فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان اور وکلا عدالت میں پیش ہوئے جس دوران عدالت نے استفسار کیا کتنے گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے اور کب کیے گئے؟
تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 24 اگست کو دو گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے گواہان کے بیانات کے مطابق سرکاری کام بند کروایا گیا۔
وکیل صفائی نے درمیان میں بولنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے کہا صبر کا دامن تھام کر رکھیں، آپ کو موقع دیا جائے گا۔
عدالت نے استفسار کیا کیا دوران تفتیش ملزم کو رہا کرنے کا اطلاق دہشت گردی کے کیس میں ہوتا ہے؟ ملزمان کو جس سیکشن کے تحت ضمانت پررہا کیا گیا اور درخواست عدالت میں جمع کروائی گئی، وہ کہاں ہے؟
فاضل جج نے کہا مدعی کے وکیل وہ قانون عدالت میں پیش کریں، آپ کو چاہیے تھا کہ اگر کام چل رہا تھا تو پہلے نوٹس دیتے۔
وکیل صفائی نے کہا اگر کوئی روڈ، گلیاں اور فٹ پاتھ کو نقصان پہنچا رہا ہے تو اس کو روکیں گے، ملزم گرفتار تھا تو نوٹس کیسے جاری کرتا، اگر عدالت چاہے تو دہشت گردی کی دفعات منظور کرے یا پھر کارروائی کرے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے آپ جذباتی ہورہے ہیں، آپ نے کس سیکشن کے تحت ریمانڈ دیا، میں بھی کچھ سیکھنا چاہتا ہوں، ہم نے قانون کے مطابق ریمانڈ دیا، یہ رہا قانون۔
وکیل صفائی نے عدالت میں کہا کہ زیر دفعہ 497 کے تحت اگر درخواست منظور نہیں ہوتی تو دہشت گردی کی دفعات ختم کر دیں، جس پر عدالت کا کہنا تھا آپ مدعی کا 164 کا بیان ریکارڈ کروائیں اور لے آئیں، جس پر وکیل صفائی نے کہا سر کیا یہ کوئی بہت اہم کیس ہے جو اتنی باریکیاں دیکھی جارہی ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ کیس کی شفاف تحقیقات کی گئی ہیں، سرکاری کام چل رہا تھا لیکن کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی کا خصوصی قانون لاگو نہیں ہو گا، یہ اے ٹی سی کا کیس نہیں بنتا، ہم درخواست دے دیتے ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے پوچھا اب تک کتنے بیانات ریکارڈ ہوئے؟ جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا دو گواہان کے بیان لیے گئے پھر مصالحت ہوگئی۔ عدالت نے کہا انسداد دہشت گردی قانون میں مصالحت کی گنجائش ہی نہیں ہے، مدعی کا بیان کس قانون کے تحت ریکارڈ کیا گیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ نے قانون پڑھا ہے یا نہیں؟ جس پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا میں مدعی مقدمہ کا بیان نہیں دیکھتا، میں شواہد کی بات کررہا ہوں۔
فاضل جج نے کہا ہم آئندہ سماعت پر مدعی مقدمہ کو طلب کرلیتے ہیں، جس پر مدعی کے وکیل نے کہا کہ ان کے مؤکل کا تعلق حساس ادارے سے ہے، مدعی کے بجائے گواہان کو عدالت میں پیش کردیتے ہیں۔
عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے گواہان کو طلب کرلیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرالیکشن کمیشن میں دو نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ، سربراہوں کے نام بھی سامنے آگئے الیکشن کمیشن میں دو نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ، سربراہوں کے نام بھی سامنے آگئے زراعت، آئی ٹی، معدنیات سمیت دیگر شعبوں میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آسکتی ہے، وزیراعظم جوڈیشل کمیشن پاکستان کا اہم اجلاس 26 ستمبر کو طلب فیلڈ مارشل کی ہدایت پر بلوچستان میں منشیات کے خلاف فیصلہ کن مہم تاوان کیلئے مبینہ اغوا: ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب روانڈا میں پاکستانی سفیر کا ڈاکٹر اکبر نیازی ٹیچنگ ہسپتال کا دورہ، دو طرفہ تعاون پر زورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رہا کیا گیا قانون کے عدالت نے کے تحت
پڑھیں:
پاکستان اور ترکیے کا انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ
اسلام آباد:پاکستان اور ترکیے کی وزارت داخلہ نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فعال کرنے کے لیے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترکیے کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچے اور وفاقی وزارت داخلہ آئے جہاں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا اور دونوں فریقین کے درمیان وفود کی سطح پر ون ٹو ون ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں پاک-ترکیہ تعلقات، انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انسانی اسمگلنگ، بارڈر سیکیورٹی، سائبر کرائم، کوسٹ گارڈ اور پولیس کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کی وزارت داخلہ کے مابین تعاون کو مزید فعال کرنے کے لیے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔
فیصلہ کیا گیا کہ ورکنگ گروپ ہر سال چار مرتبہ ملاقات کرے گا، دونوں ممالک کا انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ ہوا۔
وزیر داخلہ ترکیہ علی یرلیکایا نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی ترکیہ کی سیکیورٹی سے الگ نہیں ہے اور اس موقع پر انہوں نے پاکستان کے انسداد دہشت گردی اور انسداد منشیات کے شعبوں میں فعال کردار کو سراہا۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین امیگریشن، انسداد منشیات اور انسانی اسمگلنگ کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی امیگریشن ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، اس کے سدباب کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔
اس موقع پر پاکستان کی جانب سے انٹر پول کے انتخابات میں ترکیہ کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا گیا۔
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کی اینٹی نارکوٹکس فورس محدود وسائل کے باوجود قابل ستائش کام کر رہی ہے، گزشتہ پانچ سال میں پاکستان سے ترکیہ منشیات اسمگلنگ کا ایک بھی کیس سامنے نہیں آیا۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین پولیس ٹریننگ کے شعبے میں بھی تعاون بڑھانے، مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
وزیر داخلہ ترکیہ علی یرلیکایا نے کہا کہ ترکیہ پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور تمام شعبوں میں تعلقات کو آگے بڑھانے کا خواہاں ہے اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام سے دونوں ممالک کے مابین تعاون کو فروغ ملے گا۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے پاکستان میں شان دار مہمان نوازی پر پاکستانی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔