پاک بھارت عشائیہ، ٹرمپ کی تجویز، دونوں ممالک ایٹمی میزائلوں کی نہیں اپنی خوبصورتی سے بنائی ہوئی چیزوں کی تجارت کریں، امریکی صدر
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کراچی ( نیوزڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو پاکستان اور بھارت کے مابین امن کے لیے امریکا کے مصالحتی کردار کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت میں جنگ بندی کرادی، شاید خوشگوارعشایے پربھی اکٹھا کرلیں۔
انہوں نے دونوں فریقین سے کہا ہے کہ ایٹمی میزائلوں کی تجارت نہ کریں بلکہ ان چیزوں کی تجارت کریں جو آپ خوبصورتی سے بناتے ہیں۔
اس حوالے سے اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے وزیر خارجہ مارکوربیو کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کمال کام کیا، انہوں نے جے ڈی وینس کا شکریہ ادا بھی کیا۔
صدر ٹرمپ اس وقت سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں موجود ہیں، جہاں وہ مغربی ایشیا کے تین ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں شریک ہیں۔ یہ ان کا وائٹ ہاؤس میں دوبارہ غیر مسلسل مدت کے لیے صدر بننے کے بعد پہلا بڑا بین الاقوامی دورہ ہے۔
انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی موجودگی میں ایک اہم خارجہ پالیسی تقریر میں کہا:”چند دن پہلے میری حکومت نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے ایک تاریخی جنگ بندی کامیابی سے کروائی۔ میں نے بڑی حد تک تجارت کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔ میں نے کہا: ’دوستو، آؤ ایک معاہدہ کرتے ہیں۔ کچھ تجارت کرتے ہیں۔
جوہری میزائلوں کی نہیں، بلکہ ان چیزوں کی جو آپ بڑے خوبصورت انداز میں بناتے ہو۔‘”اور میرا خیال ہے کہ اب وہ ایک دوسرے کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں۔ شاید ہم انہیں ایک خوشگوار عشائیے پر بھی اکٹھا کر لیں۔ کیا ہی اچھا ہو۔ ہم بہت دور آ چکے ہیں۔ وہ تنازعہ لاکھوں جانیں لے سکتا تھا۔ یہ چھوٹے پیمانے پر شروع ہوا تھا لیکن روز بروز بڑھتا جا رہا تھا۔””دونوں ممالک کے پاس بہت طاقتور، مضبوط اور ذہین قیادت ہے — اچھی قیادت۔ اور اب تشدد رک چکا ہے۔
امید ہے کہ یہ سلسلہ ایسے ہی جاری رہے گا۔ سب کچھ رک گیا، اور میں مارکو روبیو اور ان تمام لوگوں پر فخر محسوس کرتا ہوں جنہوں نے اس پر سخت محنت کی۔ مارکو، کھڑے ہو جاؤ — تم نے کمال کا کام کیا۔ شکریہ جے ڈی وینس، مارکو اور تمہاری ٹیم کے تمام افراد کا، جنہوں نے اس میں کردار ادا کیا۔ یہ ایک شاندار کام تھا۔
“ٹرمپ بھارت و پاکستان کے تنازعے کے حوالے سے اپنے کردار کو “امن قائم کرنے والے” کے طور پر پیش کرتے رہے اور کہا کہ وہ دنیا بھر میں تنازعات کو حل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
27 ویں ترمیم شخصیات کے فائدے اور نقصانات کو سامنے رکھ کر بنائی گئی: مصطفیٰ نواز کھوکھر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اپوزیشن رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ ستائیسویں ترمیم شخصیات کے فائدے اور نقصانات کو سامنے رکھ کر بنائی گئی ہے، استثنیٰ کی بندر بانٹ جاری ہے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کے ساتھ اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ آئین کا شخصیات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اشرافیہ اپنے مفادات کےلیے آئین کے اندر ترامیم کر رہے ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم جس طرح پاس کرائی گئی وہ سب کے سامنے ہے، 90 فیصد ممبران کو پتہ بھی نہیں تھا کہ ترمیم میں کیا ہے۔
خیبر پختونخوا:سکولوں میں خسرہ اور روبیلا ویکسینیشن مہم چلانے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ ترمیم کو پاس کروانے میں اہم کردار سپریم کورٹ نے ادا کیا، مخصوص نشستوں سے پی ٹی آئی کو محروم کردیا اور وہ حکومت کو دی گئیں، حکومت کو مخصوص نشستوں سے مطلوبہ نمبر مل گئے، پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے ذریعے 27 ویں ترمیم لائی جارہی ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ عمرانی معاہدہ ایک فرد کا ریاست کے ساتھ تعلق ہے، 1973 کے آئین کے مطابق ہر ادارہ اپنی حدود کے اندر رہ کر کام کرے گا، یہ ترمیم شخصیات کے فائدے اور نقصانات کو دیکھ کر بنائی گئی ہے، ڈرافٹ پڑھا تو دل اداس ہوگیا کہ یہ ہم کیا کرنے جارہے ہیں۔
پارلیمنٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کا مشترکہ اجلاس،خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے سمیت مزید3ترامیم پیش
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چھٹی کے دن آئین پر حملہ کیا گیا، پاکستان کی بنیادوں پر حملہ ہوا ہے، یہ بھی 9/11 ہے، ہم سب کچھ جانتے ہوئے اپنے ارادے سے یہاں آئے ہیں، پاکستان پر بغیر الیکشن کے یہ ٹولہ قابض ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک سے محبت کرنے والے لوگ ہیں، مجھ سے 5 دفعہ ملک کے آئین کے دفاع کا حلف لیا گیا، جھوٹے پروپیگنڈے کیے جارہے ہیں، عوام کو غلط تاثر دیا جاتا ہے، پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج رات ساڑھے 8 بجے سے ہم نے نعرے شروع کرنے ہیں، آج رات کا نعرہ ایسے دستور کو ہم نہیں مانتے ہے، بانی پی ٹی آئی کے ساتھی تحریک کا کہہ رہے تھے آج سے تحریک شروع ہے، ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے۔
وزیراعظم کااستثنیٰ کی شق نکالنے کا اقدام مستحسن ہے،وزیرقانون
مزید :