190 ملین پاؤنڈ کیس، عمران خان، بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) 190ملین پاؤنڈ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔ڈان نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم اور سابق خاتون اول کی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 17 جنوری کو عمران خان اور بشری بی بی کو اس کیس میں سزا سنائی تھی، بانی پی ٹی آئی کو 14 سال، جب کہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید و جرمانہ کی سزا ہوئی تھی۔عمران خان اور بشریٰ بی بی نے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی درخواست دائر کررکھی ہے، 17 جنوری فیصلے کو سنائے گئے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف 27 جنوری کو اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔
فیصل آباد ڈویژن کے سرکاری کالجز، میڈیکل کالجزاور یونیورسٹیوں کے طلباء کیلئے 10کروڑ روپے سے زائد کے سکالر شپس
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، سعودی ولی عہد
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا۔رقم (190 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عمران خان اور ملین پاؤنڈ کی کیس میں
پڑھیں:
پنجاب کا بجٹ ایوان میں کثرت رائے سے منظور؛ کوئی نیا ٹیکس نہیں، ماہانہ کم ازکم اجرت 40 ہزار روپے مقرر
ویب ڈیسک : پنجاب اسمبلی میں صوبائی بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، بجٹ میں موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، جبکہ ماہانہ کم ازکم اجرت 40 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
پنجاب کے صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان نے پنجاب اسمبلی میں 4 اہم بلز پیش کیے ، جن میں پنجاب آٹزم اسکول اور ریسورس سینٹر بل 2025، شہری غیر منقولہ جائیداد ٹیکس ترمیمی بل 2025، ضروری اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول کا ترمیمی بل 2025 اور پنجاب لیبر کورٹس بل 2025 شامل ہیں۔ پنجاب اسمبلی نے آئندہ مالی 26-2025 کے5300 ارب روپے مالیت کے بجٹ کی منظوری دے دی اورفنانس بل 2025 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔
انٹربینک میں ڈالر سستا، اوپن مارکیٹ میں مہنگا ہوگیا
پنجاب کے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور موجودہ ٹیکس ڈھانچہ برقرار رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نئے مالی بجٹ میں صوبائی محصولات، پراپرٹی ٹیکس، ٹرانسپورٹ ٹیکس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور کسی بھی شعبے صنعت، زراعت، صحت، تعلیم میں اضافی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
واضح رہے کہ پنجاب کے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں 18 شعبوں کے نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی نے آئندہ مالی سال 26-2025 کےسالانہ بجٹ کے تمام مطالطات زر کی منظوری دے دی ہے، پنجاب اسمبلی نے 4 ہزار 329 ارب سے زائد کے مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کر لیے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے 8 محکموں سے متعلق جمع کرائی گئی کٹوتی کی تمام تحاریک مسترد کردی گئیں۔
پاکستان میں محرم کا چاند اور بادلوں کی رکاوٹ؛ کیا امکانات ہیں
پنجاب اسمبلی اجلاس میں مختلف محکموں کی مد میں 41 مطالبات منظور ہوئے ہیں، پولیس کے لیے 200 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کے مطالبات زرکی اسمبلی نے منظوری دے دی۔
صوبائی حکومت نے تعلیم کے شعبے کے لیے 137 ارب روپے سے زائد کی گرانٹ اسمبلی سے منظور کرلی ہے، صحت کی سہولیات کے لیے 258 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور، پنشن کے لیے 462 ارب روپے کی بھاری رقم کے مطالبات زر کی پنجاب اسمبلی نے منظور دے دی ہے۔ اس کے علاوہ مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے 910 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کے لیے 120 ارب روپے، سرکاری عمارتوں کی مد میں 161 ارب روپے کی گرانٹ کے مطالبات زر منظور کرلیے گئے۔
ماڈل ٹاؤن لنک روڈ پر سڑک کے درمیان شگاف پڑ گیا
پنجاب اسمبلی میں زراعت کے لیے 26.5 ارب، وٹرنری کے لیے 19 ارب، فشریز کے لیے 1.6 ارب روپے، پولیس، جیل، میوزیم، اور انصاف کی فراہمی کے لیے اربوں روپے کے اخراجات کے مطالبات، رجسٹریشن، اسٹامپس، موٹر وہیکل ایکٹس، اور ایکسائز کے لیے بھی گرانٹس منظور منظور کرلی گئیں۔
اجلاس میں سبسڈی، سرمایہ کاری، سول ڈیفنس، لوکل گورنمنٹ قرضہ جات کے مطالبات زر بھی منظور کرلیے گئے۔
پنجاب کی حکومت نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے فنانس بل میں سروسز پر عائد ٹیکسز کے کنسپٹ پر نیگٹو لسٹ متعارف کرائی ہے، نظام کے تحت نہ صرف صوبائی حکومتوں کی ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ٹیکس بیس بھی وسیع ہوتی ہے۔
سانگھڑ ؛ تین نوجوان نہر میں ڈوب کر جاں بحق
صوبائی حکومت نے ماہانہ کم سے کم اجرت 40 ہزار مقرر کرنے کی منظوری دی، تنخواہوں میں 10 فیصد اورپنشن میں 5 فیصد اضافہ کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
پینشنرز کے لیے 462 ارب 16 کروڑ روپے، صحت کی سہولیات پر 258 ارب 97 کروڑ روپے، تعلیمی نظام کے لیے 137 ارب 53 کروڑ روپے، پولیس محکمے کو 200 ارب 10 کروڑ روپے، جیل انتظامیہ کے لیے 27 ارب 25 کروڑ مختص کیے ہیں۔
پنجاب کی حکومت نے سول ڈیفنس کے لیے ایک ارب 32 کروڑ روپے، کسانوں کی فلاح کے لیے 26 ارب 53 کروڑ روپے، زرعی قرضوں کے لیے 66 ارب 21 کروڑ روپے، صنعتی ترقی پر 18 ارب 22 کروڑ روپے اور آب پاشی کے منصوبوں کے لیے 37 ارب 96 کروڑ روپے محتص کیے گئے ہیں۔
اسی طرح پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 4060 ارب روپے ملیں گے، صوبائی محصولات 828 ارب جبکہ جاری اخراجات 2706 ارب اور کیپٹل اخراجات 590 ارب روپے ہوں گے۔