راجستھان میں مقیم 148 بنگلہ دیشی تارکین وطن کو واپس بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور "آپریشن سندور" کے بعد مودی حکومت نے یہاں غیر قانونی طور پر مقیم تمام بنگلہ دیشی شہریوں کی شناخت اور وطن واپسی کیلئے ایک مہم شروع کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست راجستھان کے سیکر ضلع میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مہم کے دوران پکڑے گئے بنگلہ دیشی شہریوں کی پہلی کھیپ کو بدھ کے روز واپس ان کے وطن بھیج دیا گیا۔ اس کے لئے سیکر پولس کی ایک ٹیم سخت سکیورٹی میں 148 بنگلہ دیشی شہریوں کے ساتھ جودھپور ایئر فورس اسٹیشن پہنچی، جہاں سے انہیں خصوصی طیارے میں مغربی بنگال لے جایا جائے گا۔ انہیں بنگلہ دیش کی سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنے کے لئے بی ایس ایف کے حوالے کر دیا جائے گا۔ اس موقع رپ سکیورٹی کے لئے سیکر سے جودھ پور کے راستے پر ایئرپورٹ پولیس، رتناڈا پولیس اور راجستھان آرمڈ کانسٹیبلری (آر اے سی) کے دستوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ جودھ پور ایئر فورس اسٹیشن پر غیر قانونی تارکین وطن کی حاضری ریکارڈ کی گئی اور ڈی سی پی آلوک سریواستو کی موجودگی میں ان کا سامان فوجی حکام کے حوالے کیا گیا۔
پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور "آپریشن سندور" کے بعد مودی حکومت نے یہاں غیر قانونی طور پر مقیم تمام بنگلہ دیشی شہریوں کی شناخت اور وطن واپسی کے لئے ایک مہم شروع کی ہے۔ اس کے تحت راجستھان کے 17 اضلاع سے 1008 مشتبہ بنگلہ دیشی شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔ جے پور میں تقریباً 761 اور سیکر میں 394 کی شناخت کی گئی۔ پیر کو دہلی کے بوانا علاقے میں غیر قانونی طور پر مقیم چار بچوں سمیت چھ بنگلہ دیشی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا۔ ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا کہ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران جوڑے نے اپنے بنگلہ دیشی نژاد ہونے سے انکار کیا اور کوئی بھی درست بھارتی شناختی دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہے، تاہم مسلسل پوچھ گچھ کے نتیجے میں بنگلہ دیشی شناختی کارڈز برآمد ہوئے اور انہوں نے جرم کا اعتراف کرلیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بنگلہ دیشی شہریوں تارکین وطن کے لئے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے 26 ارکان کیخلاف ریفرنس بھیج رہا ہوں: اسپیکر پنجاب اسمبلی
—فائل فوٹواسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے 26 ارکان کے خلاف ریفرنس بھیج رہا ہوں، ان ارکان کے خلاف ریفرنس آج ہی الیکشن کمیشن کو بھیج دوں گا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیشہ آئین کی پاسداری کی تلقین کی، پنجاب اسمبلی میں کل نشستوں پر 37 انتخابی عذرداریاں داخل کی گئیں۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ایوان کی حرمت کو ہر حال میں مقدم رکھنا میری ذمہ داری ہے، ایوان میں اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے، جمہوری اور پارلیمانی روایات کی پاسداری پر یقین رکھتا ہوں، کسی کو اسمبلی کو یرغمال بنانے نہیں دیں گے۔
ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، اسپیکر قومی اسمبلی
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کیا ریڈیو پاکستان کی عمارت کو میں جلاتا رہا ہوں؟ پولیس گرفتاری کے لیے جاتی ہے ان پر پیٹرول بم میں پھینکتا ہوں؟ کیا کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ میں نے کیا تھا؟ کیا عدالتوں میں غنڈے لے کر چڑھائی میں کرتا ہوں؟ اگر وہ جیل میں ہیں تو کیا میں نے ڈالا ہے؟ کیا ضمانت میں نے دینی ہے؟
یہ لوگ جمہوریت کے دشمن ہیں، جمہوریت صرف اس چیز کا نام نہیں کہ آپ کے پاس احتجاج کا حق ہے۔ آپ تقریر کریں لیکن میرے ڈائس پر چڑھ کر محبوس نہ کریں۔ قوانین کی منظوری میں کسی اپوزیشن رکن کا کوئی حصہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں اپوزیشن کو زیادہ سے زیادہ وقت دیا، کچھ لوگ جمہوریت کے دشمن ہیں، نظام لپیٹنا چاہتے ہیں، ایک سیاسی پارٹی کا بیانیہ سنا کہ فارم 45 یا 47 پر غلط ہوا، تحریک انصاف کے 15 افراد سپریم کورٹ میں مقدمہ لے کر گئے۔ کیا آپ انوکھے لاڈلے ہو پچھلی مرتبہ 4 حلقے کھلوانے کے لیے دارالحکومت پر حملہ کیا۔ کبھی علی امین گنڈاپور سڑکوں پر آجاتے ہیں، کبھی کوئی آجاتا ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ آئین پڑھے بغیر کسی رکن کو کیسے پتہ ہو گا کہ اس کا حق کیا ہے، کوئی رکن رول کو تسلیم نہیں کرتا تو اسے ایوان میں داخلے سے روکنا میری ذمے داری ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ کتابیں اُٹھا کر ارکان پر پھینکنے لگ جائیں۔ ممبر حسن ملک نے اپنی کتاب مجتبیٰ شجاع الرحمٰن پر پھینکی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حمزہ شہباز کی حکومت جسٹس عطا بندیال کے فیصلے کے بعد ختم کی گئی، یہاں تو لوگوں کے لیڈرز کو پھانسی دے دی گئی، رشتے دار مرتے رہے باہر جانے نہیں دیا گیا۔