کرد عسکریت پسند تنظیم ’پی کے کے‘ کی تحلیل، اگلا مرحلہ کیا ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
کرد عسکریت پسند تنظیم ’ پی کے کے‘ کی تحلیل کے بعد ترکیے نے قانونی اور تکنیکی اقدامات پر نظریں مرکوز کرلی ہیں تاکہ 4 دہائیوں سے جاری شورش کو مکمل ختم کیا جاسکے۔
کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے مسلح جہدوجہد 1984 میں شروع کی تھی، جس سے ترکیے میں ایک تنازعہ شروع ہوا، اس تنازعے میں 40 ہزار سے زیادہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں، اس تنظیم نے پیر کے روز اپنی مسلح جہدوجہد ترک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تنظیم کی تحلیل کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ترک انٹیلیجنس چیف کا 13 سال بعد شام کا دورہ، تاریخی مسجد میں نوافل ادا کیے
بدھ کے روز ترکیے کے صدر صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ ’جو چیز سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے وہ عمل درآمد ہے۔‘
کرد نواز ڈی ای ایم پارٹی کے اہم رہنما نے جیل میں بند ’پی کے کے‘ کے بانی عبداللہ اوجلان اور سیاسی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے میں سہولت فراہم کی، انہوں نے منگل کے روز انقرہ پر زور دیا کہ وہ سیاسی قیدیوں کی رہائی جیسے ’اعتماد سازی کے اقدامات‘ کرے۔
دوسری طرف ترکیے کی حکومت ایک ایسی تجویز پر کام کررہی ہے جس سے عام طور پر جیل کی سزاؤں کو کم کیا جاسکے، اس حوالے سے بل جون تک پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، بل میں 31 جولائی 2023 سے پہلے کیے گئے جرائم کے لیے مقدمے سے پہلے حراست میں رکھے گئے تمام افراد کی مشروط رہائی کی شق شامل کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ کے خلاف سرگرم ’کردستان ورکرز پارٹی‘ کی تحلیل، پاکستان کا خیرمقدم
بل کے مطابق ان لوگوں کو گھر میں نظر بند کرنے کے بھی منصوبے ہیں جو بیمار ہیں، یا بچوں والی خواتین، اگر وہ پانچ سال سے کم کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام 60 ہزار سے زیادہ افراد کو متاثر کرسکتا ہے، لیکن حکام مبینہ طور پر محتاط ہیں کہ اسے ’عام معافی‘ کے طور پر نہ بنائیں۔
ترکیے کے وزیر انصاف یلماز تنک کا کہنا ہے کہ بیمار قیدیوں کو جیل میں نہیں مرنا چاہیے اور نہ ان اقدامات کو عام معافی سے تعبیر کیا جانا چاہیے۔
ڈی ای ایم کے شریک چیئرمین تولے ہیتیموگلاری نے کہا کہ قیدیوں کو آزاد کرنے کا اقدام ضروری ہے۔’ اس ملک میں تقریباً 10 ہزار سیاسی قیدی ہیں، امن کے لیے انہیں جلد از جلد رہا کیا جانا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیں: اچھے اور برے دنوں میں ساتھ کھڑے رہیں گے، ترک صدر کا پاکستان کے لیے حمایت کا واضح اعلان
ترکیے کے صدر رجب طیب اردگان نے پیر کو کہا کہ دہشتگردی اور تشدد کے مکمل خاتمے کے ساتھ ہی ایک نئے دور کا دروازہ کھلے گا۔
اس حوالے سے حتمی فیصلے سے پہلے ترکیے کی حکومت PKK کے جنگجو اور ہتھیاروں کے بارے میں ٹھوس شواہد کی تلاش میں ہے کہ پی کے کے نے واقعتاً ہتھیار چھوڑ دیے ہیں، ترک انٹیلیجنس سروسز کے سربراہ کی جانب سے حتمی رپورٹ صدر کو پیش کیے جانے کے بعد ہی اس حوالے سے حتمی فیصلے متوقع ہیں۔
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم آئی ٹی ترکی، شام اور عراق کے مقامات پر ہتھیاروں کی حوالگی کی نگرانی کرے گی، شامی اور عراقی حکام کے ساتھ مل کر حوالے کیے گئے ہتھیاروں اور جنگجوؤں کی شناخت کا اندراج کیا جائے گا۔
ترک صدر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’ہماری انٹیلیجنس سروس اس عمل کو احتیاط سے پیروی کرے گی تاکہ وعدوں کی پاسداری کو یقینی بنایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکیہ، کرد علیحدگی پسند رہنما عبد اللہ اوجلان نے ہتھیار ڈال دیے
میڈیا رپورٹس کے مطابق حتمی فیصلے کے بعد جن لوگوں نے ترکی میں کوئی جرم نہیں کیا ہے، انہیں بغیر کسی خوف کے اپنا مقدمہ لڑنے کا موقع دیا جائے گا، جبکہ پی کے کے کے سینیئر رہنماؤں کو ناروے یا جنوبی افریقہ جیسی ریاستوں میں جلاوطنی پر مجبور کیا جائے گا۔
دوسری جانب پی کے کے کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ایک رکن دوران کالکان نے منگل کو کہا کہ مسلح جدوجہد کو ترک کرنا “صرف ( عبداللہ اوجلان کی) قیادت میں نافذ کیا جاسکتا ہے اور وہ بھی تب جب انہیں ’آزاد زندگی اور کام کرنے‘ کی ضمانت دی جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 76 سالہ عبداللہ اوجلان کے لیے جیل کے حالات ’آسان‘ ہوجائیں گے لیکن ان کے عمرالی جیل کے جزیرے سے نکلنے کا امکان نہیں ہے جہاں وہ 1999 سے قید ہیں، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اس حوالے سے کے مطابق کی تحلیل پی کے کے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور اردن کا غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتا نہ کرنے پراتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-27
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور اردن کا غزہ کے باشندوں کی نقل مکانی پر سمجھوتا نہ کرنے پراتفاق کیا ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کی دعوت پر اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم 2 روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے۔ وفاقی دارالحکومت پہنچنے پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اردن کے بادشاہ کا استقبال کیا۔ وزیرِ اعظم ہاؤس پہنچنے پر شاہ عبداللہ دوم کے اعزاز میں پروقار استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے طیارے کی پاکستانی فضائی حدود میں آمد پر پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے شاہی طیارے کو اسلام آباد تک حفاظتی حصار فراہم کیا۔ 21 برس بعد اردن کے کسی فرمانروا کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران بات چیت میں دوطرفہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے ساتھ ساتھ اقتصادی، تجارت، سرمایہ کاری، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم کے ساتھ ساتھ دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے مواقع تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ رہنماؤں نے پاکستان اور اردن کے درمیان اسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے، علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر باہمی فائدہ مند تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس دوران وزیراعظم نے افغانستان اور بھارت کے حوالے سے ہونے والی حالیہ پیش رفت سے بھی شاہ اردن کو آگاہ کیا، اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کا اعتراف کیا۔فلسطین کے معاملے پر دونوں رہنماؤں نے جنگ کے بعد غزہ کے حوالے سے پاکستان اور اردن کے اصولی مؤقف بشمول غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی نقل مکانی کے حوالے سے کسی بھی سمجھوتے سے گریز کو تسلیم کیا۔دونوں رہنماؤں نے شرم الشیخ میں دستخط ہوئے غزہ امن معاہدے کے حوالے سے 8 عرب اسلامی ممالک، جو امریکا کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی پر کام کر رہے ہیں،کے درمیان روابط مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔دریں اثنا، پاکستان اور اردن کے درمیان مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ بھی ہوا، پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن لمیٹڈ اور جارڈن ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کے درمیان تعاون کا معاہدہ ساتھ ہی یونیورسٹی آف جارڈن میں اردو اور مطالعہ پاکستان کی چیئرز کا قیام کے حوالے سے مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے۔ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں کے تبادلے کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔ تقریب میں دونوں رہنماؤں نے شرکت کی۔ میڈیا، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں کا تبادلہ ہوا۔ وزیر اعظم نے شاہ عبداللہ اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کے اعزاز میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا۔
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف سے اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم ابن الحسین ملاقات کر رہے ہیں،فیلڈ مارشل و دیگر بھی موجود ہیں