برطانیہ، غیر ملکی شہریوں کو مستقل قیام کے لیے طویل انتظار کے سامنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
برطانیہ میں مقیم تقریباً 15 لاکھ سے زائد غیر ملکی شہریوں کو مستقل قیام کے لیے طویل المدتی انتظار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایسے افراد جو سال 2020 سے برطانیہ پہنچے ہیں انہیں لیبر حکومت کے حالیہ کریک ڈاؤن کے تحت غیر معینہ مدت تک رہنے کے لیے مزید پانچ سال انتظار کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
غیر ملکی کارکنوں کو مستقل آبادکاری کی درخواست دینے کے لیے طویل انتظار کرنا ہوگا تاہم اس اقدام سے لیبر ایم پیز کو تشویش کا سامنا ہے۔
امیگریشن وائٹ پیپر میں جو تبدیلیاں کی گئی ہیں ان کے تحت خودکار سیٹلمنٹ اور شہریت کے حقوق پانچ کے بجائے 10 سال بعد دیئے جائیں گے لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا اس کا اطلاق برطانیہ میں پہلے سے آنے والوں پر ہوگا یا نہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق سیکرٹری داخلہ اسٹیک ہولڈرز سے اس حوالے سے مشاورت اور میٹنگز کرینگی، اگر نئے قوانین کا نفاذ کیا جاتا ہے تو ڈیڑھ ملین غیر ملکی کارکنان کو مستقل رہائش کے لیے مزید دس سال تک انتظار کرنا ہوگا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: غیر ملکی کو مستقل کے لیے
پڑھیں:
واشنگٹن ڈی سی میں فوجی دستوں کو گشت کے دوران عوامی مزاحمت کا سامنا
جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر نیشنل گارڈ کے فوجی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں پر گشت کرتے اور بے گھر افراد کے کیمپ صاف کرتے دکھائی دیے۔ ٹرمپ نے شہر میں گارڈ کی تعیناتی کو ’قابو سے باہر جرائم‘ کو روکنے کے لیے ضروری قرار دیا ہے، حالانکہ اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں واشنگٹن میں جرائم کی شرح یا تو کم ہوئی ہے یا تقریباً برقرار رہی ہے۔
فوجی دستے، جو کیموفلاج وردی میں تھے، شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر گشت کرتے اور بڑے وفاقی آپریشن سے پہلے بے گھر افراد کے عارضی ٹھکانوں کو ختم کرتے نظر آئے۔
یہ بھی پڑھیے لاس اینجلس مظاہرے، نیشنل گارڈز کے بعد 700 میرینز بھی تعینات، بغاوت کا خطرہ ہے، ٹرمپ
یہ آپریشن جمعرات کی شام مقامی وقت کے مطابق 6 بجے کے بعد مارٹن لوتھر کنگ جونیئر میموریل لائبریری کے قریب شروع ہوا، جہاں بیشتر بے گھر افراد پہلے ہی علاقے سے جا چکے تھے۔ حکام کا کہنا تھا کہ انہیں پناہ گاہوں میں جانے کی ترغیب دی گئی تھی۔
ڈپٹی میئر برائے صحت و انسانی خدمات کے دفتر کے بیان میں کہا گیا:
’ضلعی حکومت نے بے گھر شہریوں کے ساتھ پیشگی رابطہ کیا تاکہ انہیں سہولیات اور پناہ گاہوں کی پیشکش کی جا سکے۔ ڈی سی صفائی اور دیگر سروسز فراہم کرے گا، لیکن یہ کارروائیاں مکمل طور پر وفاقی اداروں کے دائرہ اختیار میں ہیں۔‘
14ویں اسٹریٹ نارتھ ویسٹ کے علاقے میں کئی مقامی رہائشیوں نے فوجی موجودگی پر تنقید کی اور کچھ نے فوجیوں پر طنزیہ نعرے لگائے۔ ایک مظاہرین نے چیخ کر کہا: ’گھر جاؤ، فاشسٹ!‘ اور ’ہماری سڑکوں سے دفع ہوجاؤ‘۔ بعض لوگ چیک پوائنٹ پر کھڑے ہو کر گاڑیوں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے واشنگٹن میں وفاقی پولیس کا پہلا آپریشن، قتل اور منشیات سمیت مختلف جرائم پر گرفتاریاں
واشنگٹن کی ڈیموکریٹک میئر موریل باؤزر نے اس اقدام پر ملا جلا ردعمل دیا۔ انہوں نے ایک طرف اسے ’آمریت پسندانہ دباؤ‘ کہا، لیکن ساتھ ہی ہفتے کے آغاز میں اضافی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی موجودگی کو ممکنہ طور پر ’مثبت‘ قرار دیا۔
بعض مظاہرین نے کھل کر سخت مؤقف اپنایا۔ ایک شہری رائن زیتو نے این بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا:
’یہ ایک کھلے عام فاشسٹ اور پرتشدد حکومت کے غنڈے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے
شہری کونسل کے رکن چارلس ایلن نے بتایا کہ یہ وفاقی آپریشن شمال مغربی واشنگٹن اور اس کے آس پاس کے 25 مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس آپریشن کی تفصیلات واضح طور پر نہیں دی گئیں اور نہ ہی وائٹ ہاؤس نے مقامی حکام کو باضابطہ آگاہ کیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیشنل گارڈ کی تعیناتی اب 24 گھنٹے جاری رہے گی اور یہ ابتدائی 30 دن کے شیڈول سے زیادہ عرصہ تک چلے گی۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق داخلی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ مستقبل میں اسی طرز کے آپریشن دوسرے مقامات پر بھی شروع کر سکتے ہیں، جن میں ایلاباما اور ایریزونا کے فوجی اڈوں پر 600 تک نیشنل گارڈ کے اہلکار بھیجے جا سکتے ہیں، اور مزید دستے ’ری ایکشن فورس‘ کے طور پر مختلف ریاستوں میں تعینات ہو سکتے ہیں تاکہ پُرتشدد شہری واقعات اور جرائم پر قابو پایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی نیشنل گارڈز