غزہ: اسرائیلی فوج کی شدید بمباری کے نتیجے میں غزہ میں 80 فلسطینی شہید ہو گئے۔ محکمہ شہری دفاع کے مطابق صرف شمالی غزہ میں 59 افراد جاں بحق ہوئے۔

تباہی کے مناظر میں جبالیہ کے علاقے میں ملبے کا ڈھیر، بکھرے ہوئے گھر، اور زخمی بچوں کو دیکھا گیا، جو اپنے خاندان کے افراد اور سامان کی تلاش میں بھٹک رہے تھے۔ ایک خاتون نو ماہ کے بچے کی لاش کے پاس رو رہی تھیں اور سوال کر رہی تھیں: “اس نے کیا قصور کیا تھا؟”

انڈونیشین اسپتال کے ایمرجنسی ڈاکٹر محمد عواد نے بتایا کہ زخمیوں کے لیے نہ بیڈز ہیں، نہ دوائیں اور نہ سرجری کی سہولیات۔ انہوں نے کہا:”میتیں اسپتال کی راہداریوں میں پڑی ہیں کیونکہ مردہ خانہ مکمل بھر چکا ہے۔ صورتحال ہر لحاظ سے تباہ کن ہے۔”

فلسطینی صدر محمود عباس نے الزام لگایا کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو ذاتی مفادات کی خاطر جنگ جاری رکھنا چاہتے ہیں اور کہا کہ: “ہم ہر قیمت پر جنگ بندی چاہتے ہیں۔”

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے فوری جنگ بندی، تمام قیدیوں کی رہائی اور امدادی رسائی کا مطالبہ کیا ہے۔

اٹلی کی وزیراعظم جورجیا میلونی نے غزہ کی صورتحال کو “مزید سنگین اور ناقابلِ جواز” قرار دیا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر بات کی، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے دورے کے دوران امیر قطر سے غزہ امن معاہدے پر گفتگو کی۔

ادھر انسانی حقوق تنظیم میڈیسنز سان فرنٹیئرز نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ امداد کو جبری نقل مکانی اور آبادی کی جانچ پڑتال سے مشروط کر رہا ہے، جو فلسطینیوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکی صدر ٹرمپ

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء)حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کی جانب سے جاری بیان کی بنیاد پر بیان جاری کردیا۔مختصر وڈیو پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان ممالک کا شکریہ جنہوں نے اس کام کو ممکن بنانے میں مدد کی۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ پر بمباری فوری طور پر روکی جائے تاکہ یرغمالیوں کی محفوظ اور جلد رہائی ممکن بنائی جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں یرغمالیوں کی رہائی بہت زیادہ خطرناک ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ تفصیلات طے کی جارہی ہیں، یہ صرف غزہ کی حد تک نہیں ہے۔ ان کامزید کہنا تھا کہ یہ مشرق وسطی میں طویل عرصے سے جاری امن کی کوششوں سے متعلق ہے۔واضح رہے کہ حماس نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بیس نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا ہے۔حماس نے یرغمال اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔حماس کا کہنا تھا کہ وہ ہتھیار مستقبل کے فلسطینی حکمرانوں کے حوالے کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مغویوں کی رہائی میں تاخیر کی تو امن منصوبے کی تمام شرائط ختم ہوجائیں گی، ٹرمپ کی حماس کو وارننگ
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں بمباری مزید تیز کردی، جبری انخلاء کا نیا حکم
  • حماس دائمی امن کیلئے تیار ہے، امریکی صدر ٹرمپ
  • اسرائیل غزہ پر حملے روک دے، امریکی صدر ٹرمپ
  • امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
  • اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
  • غزہ کے رہائشیوں کے لیے آخری موقع ہے وہ اس شہر سے نکل جائیں، اسرائیلی وزیر دفاع کی پھر دھمکی
  • غزہ میں مزید 53 فلسطینی شہید، اسرائیلی وزیر دفاع کا آخری الٹی میٹم
  • وزیراعظم کی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملےکی مذمت، زیر حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ
  • وزیراعظم کی ’ گوبل صمود فلوٹیلا‘ پر حملے کی شدید مذمت، گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ