پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سامنے بھارت کی انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) اندھیروں میں ڈوبنے لگی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان سپر لیگ میں نامور غیر ملکی کرکٹرز 10ویں ایڈیشن کے بقیہ میچز کھیلنے پر رضامند ہوگئے ہیں تاہم دنیا کی امیر ترین کرکٹ لیگ انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں غیر ملکی کرکٹرز سیکیورٹی کو لیکر تشویش میں مبتلا ہیں۔

پی ایس ایل میں شریک کونسی فرنچائز نے کتنے غیر ملکی کرکٹرز کی خدمات حاصل کیں، جانیے۔۔

کراچی کنگز کو کپتان ڈیوڈ وارنر کے علاوہ 6 غیر ملکی کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل ہوگا، جن میں ٹم سائفرٹ، جیمز ونس، محمد نبی، بین مکڈرمٹ اور جارج منسی شامل ہیں۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کو جیمز نیشم، ٹائمل ملز، بین دروشوئس، راسی وین ڈر ڈوسن اور ایلکس ہیلز کی خدمات حاصل ہوں گی۔

پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کی ٹاپ ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو غیر ملکی کھلاڑیوں میں دنیش چندیمل، اویشکا فرنینڈو، گلبدین نائب، رائلی روسو اور فن ایلن کا ساتھ حاصل ہوگا۔

پشاور زلمی کو نامور غیر ملکی کھلاڑیوں میں ٹام کوہلر کیڈمور، میکس برائنٹ، نجیب اللہ زدران اور لیوک ووڈ جیسے اسٹار کا ساتھ میسر ہوگا۔

اسی طرح لاہور قلندرز کو بھانوکا راجا پاکسے، سکندر رضا، شکیب الحسن کی خدمات حاصل رہیں گی، اسکے علاوہ فرنچائز دیگر کھلاڑیوں سے تاحال بات چیت جاری ہے۔

ادھر انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا کے اسٹار پلئیر سیکیورٹی خدشات اور نیشنل ڈیوٹی کو بہانہ بناکر کھیلنے سے انکار کررہے ہیں۔

ایسے میں آئی پی ایل انتظامیہ نے گھٹنے ٹیکتے ہوئے فرنچائزز کو کھلاڑیوں کیساتھ وقتی متبادل کے طور کھلانے کا آپشن بھی دیدیا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی پی ایل غیر ملکی

پڑھیں:

مریم نواز کے بیان سے بلوچستان کے عوام کی دل آزارہ ہوئی ہے، صوبائی وزیر صادق عمرانی

اپنے بیان میں صوبائی وزیر صادق عمرانی نے کہا کہ مریم نواز کے طرز سوچ پر اگر دیگر صوبوں نے اپنے اپنے وسائل پر اپنی مرضی کی بات شروع کی تو اسکا نقصان بڑے صوبوں کو ہوگا۔ ایسے بیان کی توقع ہندوستان سے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیر آبپاشی و پیپلز پارٹی کے رہنماء محمد صادق عمرانی نے کہا ہے کہ مریم نواز کے بیان سے بلوچستان اور سندھ کے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اگر دیگر صوبوں نے اپنے اپنے وسائل پر اپنی مرضی کی بات شروع کی تو اس کا نقصان بڑے صوبوں کو ہوگا۔ انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان "میرا پانی میری مرضی" پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور مضحکہ خیز ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے جذباتی بیان سے نہ صرف ملکی وحدت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، بلکہ صوبوں کے درمیان پائی جانے والی ہم آہنگی کو بھی خطرات لاحق ہونگے۔ صادق عمرانی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملکی وحدت وسائل پر صوبوں کا اختیار اور ملکی اکائیوں کے درمیان برابری کے اصول کی حمایت کی ہے، لہذا ان حالات میں مریم نواز کے بیان سے سندھ اور بلوچستان کے عوام کی دل آزاری ہوئی ہے۔
 
صوبائی وزیر صادق عمرانی نے مزید کہا کہ دریا سندھ جس کا نام ہی سندھ کے پانی کے ساتھ منسوب ہے، یہ دریا صوبہ سندھ ہی کا ہے۔ لہٰذا وزیراعلیٰ پنجاب کو زمینی حقائق کے برخلاف اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کے طرز سوچ پر اگر دیگر صوبوں نے اپنے اپنے وسائل پر اپنی مرضی کی بات شروع کی تو اس کا نقصان بڑے صوبوں کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرز عمل کی امید ہم ہندوستان سے رکھ سکتے ہیں جو شروع دن سے ہی پاکستان کا دشمن ہے اور دریاؤں کے پانی کے حوالے سے بھارت کے حکمرانوں کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ پانی کارڈ کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان دشمنی کا ثبوت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے سندھ اور بلوچستان میں بے چینی اور بداعتمادی کی لہر دوڑ اٹھی ہے جو کسی بھی طرح ملکی وحدت کیلئے صحیح نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کے بیان سے بلوچستان کے عوام کی دل آزارہ ہوئی ہے، صوبائی وزیر صادق عمرانی
  • پنجاب پولیس کرکٹ ٹیم نے غنی رائل ٹورنی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ٹرافی اپنے نام کر لی
  • افغانستان پر چہار ملکی کا اجلاس 6 اکتوبر کو ماسکو میں ہوگا
  • پاکستان کو خطے میں سرمایہ کاری کا پرکشش مرکز بنایا جائے گا، شہباز شریف
  • پاکستان کو خطے کا پرکشش سرمایہ کاری مرکز بنایا جائے گا، وزیراعظم
  • پاکستان کو خطے کا پرکشش سرمایہ کاری مرکز بنایا جائے گا، وزیراعظم شہباز شریف
  • افغانستان پر بڑی بیٹھک، چار ملکی اجلاس پیر کو ماسکو میں ہوگا
  • کھیل میں سیاست، بھارت کے اس عمل سے قبل دونوں ممالک کے کھلاڑی کیسے ملتے تھے، خوبصورت ویڈیو وائرل
  • بھارتی کپتان نے اپنے کھلاڑیوں کو ’اچھے بچے‘ قرار دے دیا
  • کرکٹرز کے این او سی کے معاملے پر کرکٹ آسٹریلیا کا پی سی بی سے رابطہ