اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک اور بینچ تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایک اور بنچ تبدیلی پر نیا تنازع کھڑا ہو گیا جب کہ سیکٹر ای الیون زمین خرد برد نیب کیس بینچ تبدیلی پر ڈویژن بینچ کا اہم حکم آگیا۔
ڈویژن بینچ نے اپنے میں حکم کہا کہ جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے بینچ میں کیس مقرر کیا جائے، 2 رکنی بینچ کے آرڈر کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر نیا ججز روسٹر جاری ہوگیا۔
نئے ججز ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس محسن اختر کیانی کا ڈویژن بنچ ہی ختم کردیا گیا، اب آئندہ ہفتے روسٹر میں جسٹس محسن اختر کیانی کا ڈویژن بنچ ہی موجود نہیں۔
نیب کے خلاف کیس جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے ڈویژن بینچ میں زیر سماعت تھا، 28 اپریل کو سماعت کے روز بینچ کی عدم دستیابی کے باعث کیس کی کازلسٹ منسوخ ہوئی، 22 مئی کے لیے کیس جسٹس محسن کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے پاس مقرر ہوا۔
28 اپریل کو ہی قائم مقام چیف جسٹس کی ہدایت پر نیا ججز روسٹر جاری ہوا، نئے روسٹر میں جسٹس محسن اختر کیانی کے ساتھ جسٹس ثمن رفعت کا بینچ بنا دیا گیا۔
8 مئی کو سیکٹر ای الیون زمین خرد برد کیس کی متفرق درخواست نئے بینچ کے سامنے مقرر ہوئی، وکیل نے بتایا کہ پہلے یہ کیس جسٹس محسن کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق سن چکے۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت نے کیس دوبارہ پرانے بینچ میں مقرر کرنے کے لیے آرڈر جاری کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق جسٹس محسن اختر کیانی پر نیا
پڑھیں:
26ویں آئینی ترمیم کے بعد پہلی بار حقائق منظرعام پر، ججز کمیٹی اجلاسوں کے منٹس جاری
اسلام آباد:چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد پہلی مرتبہ تمام حقائق منظر عام پر آگئے، 31اکتوبر 2024 سے لے کر 29مئی 2025 تک ججز کمیٹیوں کے اجلاسوں کے تمام منٹس پبلک کر دیے گئے۔
اس کے ساتھ، 26نومبر 2024 کے ججز ریگولر کمیٹی اجلاس کے منٹس بھی جاری کیے گئے۔ اس اجلاس میں دو ممبران کی اکثریت سے 26ویں ترمیم کیس کو ججز آئینی کمیٹی کو فکس کرنے کا فیصلہ ہوا۔
ٹیکس کیس سے متعلق ججز کمیٹی کے میٹنگ منٹس جاری کر دیے گئے۔
میٹنگ منٹس کے مطابق 17 جنوری 2025 کے ریگولر ججز کمیٹی اجلاس میں جسٹس امین الدین خان اور رجسٹرار سپریم کورٹ شریک ہوئے، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں اس اجلاس میں اپنے پرائیویٹ سیکریٹری کے ذریعے جسٹس منصور علی شاہ نے آگاہ کیا کہ وہ دستیاب نہیں ہیں اور اپنی رائے 13جنوری اور 16جنوری کو دے چکے ہیں۔
منٹس کے مطابق یہ رائے جسٹس منصور علی شاہ نے ٹیکس کیس میں آئینی تشریح سے متعلق کیس کو آئینی بینچ کے بجائے ریگولر بینچ کو سننے سے متعلق دی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ٹیکس مقدمات پر سماعت 13جنوری کو ریگولر بینچ میں ہوئی تھی جو 27جنوری تک ملتوی کی گئی تھی اور یہ حکم ویب ماسٹر کو موصول ہوا تھا تاہم اسی اثناء میں ویب ماسٹر کو دوسرا آرڈر موصول ہوا جس میں کہا گیا کیس کی اگلی سماعت 16جنوری کو ہوگی۔
اجلاس میں دو ممبران کی اکثریت سے فیصلہ کیا گیا کہ کیس ریگولر بینچ کے بجائے آئینی بینچ میں منتقل کیا جاتا ہے۔