UrduPoint:
2025-05-17@18:49:08 GMT

اسرائیل کا غزہ آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

اسرائیل کا غزہ آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مئی 2025ء) اہم ترین خبریں:

اسرائیل نے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب یورپی کونسل اور اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ نے غزہ میں اسرائیلی عسکری طریقوں پر شدید تنقید کی ہے۔ امریکہ نے 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا۔


امریکہ 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، رپورٹ

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے پانچ مختلف ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا میں آباد کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس منصوبے پر اتنی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے لیبیا کی قیادت کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال بھی کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی آبادکاری کے بدلے میں امریکی حکومت لیبیا کو اربوں ڈالر کے منجمد امریکی فنڈز جاری کرے گی۔

این بی سی کے ذرائع کے مطابق ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا اور اسرائیل کو اس بات چیت سے آگاہ رکھا گیا ہے۔

سات یورپی ممالک کی اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کی اپیل

سات یورپی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’اپنی موجودہ پالیسی ترک کرے اور غزہ پٹی کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرے۔

‘‘

ایک مشترکہ بیان میں آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا، سلووینیا، اسپین اور ناروے کے رہنماؤں نے کہا، ’’غزہ میں ہماری آنکھوں کے سامنے جاری انسانی ساختہ انسانی تباہی کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔‘‘

سات یورپی ممالک کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ’’50 ہزار سے زائد مرد، خواتین اور بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اگر فوری کارروائی نہیں کی گئی تو آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید بہت سے لوگ بھوکے مر سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مزید فوجی کارروائیوں سے باز رہنے کا بھی مطالبہ کیا اور فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی یا بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کر دیا۔
یہ خط ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

غزہ میں امداد سے متعلق امریکی منصوبے پر وقت ضائع نہ کیا جائے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ غزہ کو امداد کی فراہمی کے لیے امریکی حمایت یافتہ متبادل تجویز پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی مسلسل 75ویں روز بھی روکے جانے کے بعد انہوں نے کہا، ’’جو امداد کی تقسیم کے لیے متبادل طریقہ تجویز کر رہے ہیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

ہمارے پاس پہلے سے ہی ایک منصوبہ موجود ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس ایک مؤثر منصوبہ موجود ہے اور فلسطینی علاقے میں داخل ہونے کے لیے امدادی سامان کے ایک لاکھ 60 ہزار ’ریلیف پیلٹس‘ تیار ہیں۔
ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا، ’’سرحد پر ہمارے پاس کھانے پینے کی اشیاء کے ہزاروں ٹرک کھڑے ہیں۔

ہمیں اندر آنے دو۔ آئیں ہم کام کرتے ہیں۔‘‘ لائیو بلاگ میں خوش آمدید

اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں ’وسیع پیمانے پر حملے‘ اور اپنے ’فوجیوں کو متحرک‘ کر رہی ہیں۔

اس اعلان سے پہلے ہی اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری شروع کر رکھی تھی۔

جمعے کے روز فلسطینی خبر رساں ادارے وفا نے خبر دی تھی کہ جمعرات کی شام سے شمالی غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے متعدد فضائی حملوں میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس لائیو بلاگ میں مشرق وسطیٰ اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے سامنے آنے والی اہم ترین خبریں شامل کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ انہوں نے

پڑھیں:

ٹرمپ کو بڑا دھچکا، امریکی سپریم کورٹ نے تارکین وطن کی ملک بدری کا فیصلہ روک دیا

واشنگٹن میں ایک اہم قانونی معرکے کے بعد، امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو پناہ گزینوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری سے روک دیا ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس متنازع منصوبے کو ایک بڑا دھچکا ہے جس کے تحت 5 لاکھ سے زائد تارکین وطن کو 24 اپریل تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔

ٹرمپ نے عدالت کے فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’جج مجھے وہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہے جس کے لیے عوام نے مجھے منتخب کیا تھا۔ یہ امریکا کےلیے ایک برا اور خطرناک دن ہے۔‘‘

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت کے آغاز سے ہی خاص طور پر لاطینی امریکی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے خلاف سخت پالیسیاں اپنائی ہیں۔ انہوں نے اسے ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ملک بدری مہم قرار دیا تھا۔ تاہم، سپریم کورٹ نے ’’ایلین اینیمیز ایکٹ‘‘ کے تحت اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر فوری پابندی عائد کردی۔

عدالت عظمیٰ نے خاص طور پر وینیزویلا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی فرد کو ملک بدر کرنے سے پہلے مناسب قانونی نوٹس دینا ضروری ہے۔ اس فیصلے میں قیدیوں کے بنیادی حقوق کو ترجیح دی گئی ہے۔ عدالت نے مقدمہ اپیل کورٹ کو واپس بھیج دیا ہے تاکہ یہ طے کیا جاسکے کہ آیا صدر کا یہ اقدام آئینی ہے یا نہیں۔

یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک اور بڑی قانونی شکست ہے، کیونکہ بوسٹن کی اپیل کورٹ نے بھی تارکین وطن کو تیسرے ممالک بھیجنے کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ایک اہم رکاوٹ ہے بلکہ یہ امریکی عدالتی نظام کی آزادی اور انسانی حقوق کے تحفظ کا ایک اہم سنگ میل بھی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں ٹرمپ مخالف حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ امیگریشن کے حامی گروپوں نے اسے انسانی حقوق کی فتح قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج کا غزہ کے علاقوں پر قبضے اور حماس کو مکمل ختم کرنے کے لیے وسیع آپریشن کا اعلان
  • خارجہ سطح پر ناکامی کے بعد بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو مختلف ممالک میں بھیجنے کا فیصلہ
  • ٹرمپ کو بڑا دھچکا، امریکی سپریم کورٹ نے تارکین وطن کی ملک بدری کا فیصلہ روک دیا
  • آئی ایم ایف سے مذاکرات، ٹیکسی سروسز کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر گفتگو 
  • ملتان، آئی ایس او کے زیراہتمام یوم مردہ باد امریکہ ریلی، امریکی و اسرائیلی پرچم نذر آتش 
  • غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں؛ جلد امریکا سب ٹھیک کردے گا؛ ٹرمپ کا دعویٰ
  • امریکی پابندیاں ختم، شام کا مستقبل کیا ہو گا؟
  • غزہ میں جنگ بندی کے لیے دوحہ میں مذکرات جاری ہیں.امریکی محکمہ خارجہ
  • غزہ پر اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں میں تیزی، 140 سے زیادہ فلسطینی شہید