UrduPoint:
2025-09-18@13:41:13 GMT

اسرائیل کا غزہ آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT

اسرائیل کا غزہ آپریشن میں تیزی لانے کا فیصلہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 مئی 2025ء) اہم ترین خبریں:

اسرائیل نے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب یورپی کونسل اور اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ نے غزہ میں اسرائیلی عسکری طریقوں پر شدید تنقید کی ہے۔ امریکہ نے 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا۔


امریکہ 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، رپورٹ

امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے پانچ مختلف ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا میں آباد کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق اس منصوبے پر اتنی سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے لیبیا کی قیادت کے ساتھ اس پر تبادلہ خیال بھی کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی آبادکاری کے بدلے میں امریکی حکومت لیبیا کو اربوں ڈالر کے منجمد امریکی فنڈز جاری کرے گی۔

این بی سی کے ذرائع کے مطابق ابھی تک کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا اور اسرائیل کو اس بات چیت سے آگاہ رکھا گیا ہے۔

سات یورپی ممالک کی اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کی اپیل

سات یورپی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’اپنی موجودہ پالیسی ترک کرے اور غزہ پٹی کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرے۔

‘‘

ایک مشترکہ بیان میں آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا، سلووینیا، اسپین اور ناروے کے رہنماؤں نے کہا، ’’غزہ میں ہماری آنکھوں کے سامنے جاری انسانی ساختہ انسانی تباہی کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔‘‘

سات یورپی ممالک کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ’’50 ہزار سے زائد مرد، خواتین اور بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اگر فوری کارروائی نہیں کی گئی تو آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید بہت سے لوگ بھوکے مر سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مزید فوجی کارروائیوں سے باز رہنے کا بھی مطالبہ کیا اور فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی یا بے دخلی کے کسی بھی منصوبے کو مسترد کر دیا۔
یہ خط ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

غزہ میں امداد سے متعلق امریکی منصوبے پر وقت ضائع نہ کیا جائے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ غزہ کو امداد کی فراہمی کے لیے امریکی حمایت یافتہ متبادل تجویز پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی مسلسل 75ویں روز بھی روکے جانے کے بعد انہوں نے کہا، ’’جو امداد کی تقسیم کے لیے متبادل طریقہ تجویز کر رہے ہیں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

ہمارے پاس پہلے سے ہی ایک منصوبہ موجود ہے۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس ایک مؤثر منصوبہ موجود ہے اور فلسطینی علاقے میں داخل ہونے کے لیے امدادی سامان کے ایک لاکھ 60 ہزار ’ریلیف پیلٹس‘ تیار ہیں۔
ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا، ’’سرحد پر ہمارے پاس کھانے پینے کی اشیاء کے ہزاروں ٹرک کھڑے ہیں۔

ہمیں اندر آنے دو۔ آئیں ہم کام کرتے ہیں۔‘‘ لائیو بلاگ میں خوش آمدید

اسرائیلی دفاعی افواج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں ’وسیع پیمانے پر حملے‘ اور اپنے ’فوجیوں کو متحرک‘ کر رہی ہیں۔

اس اعلان سے پہلے ہی اسرائیل نے غزہ پر شدید بمباری شروع کر رکھی تھی۔

جمعے کے روز فلسطینی خبر رساں ادارے وفا نے خبر دی تھی کہ جمعرات کی شام سے شمالی غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے متعدد فضائی حملوں میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس لائیو بلاگ میں مشرق وسطیٰ اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے سامنے آنے والی اہم ترین خبریں شامل کی جائیں گی۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ انہوں نے

پڑھیں:

بھارت کا ڈرون ڈراما

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مودی سرکار آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کے بعد نیا محاذ کھولنے کی تیاری کررہی ہے۔بی جے پی حکومت کا ڈرون ڈراما شروع ہوگیا۔ بھارتی عوام کو خوفزدہ کر کے پاکستان مخالف جنگی جنون بھڑکانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بھارتی عوام کو پاکستان کے خلاف بھڑکا کر جنگی جنون کو ہوا دینا مودی سرکار کا وتیرہ بن چکا ہے۔بی جے پی اور بھارتی فوج مشترکہ طور پر پروپیگنڈا مہم چلا کر اندرونی ناکامیاں چھپانے میں مصروف ہیں۔ گودی میڈیا ایک مرتبہ پھر جعلی خبریں پھیلا کر فالس فلیگ آپریشن اور پاکستان مخالف محاذ تیار کرنے میں سرگرم ہوگیا۔
پونچھ میں پاکستانی ڈرونز کی موجودگی کے بعد سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ حکام کے مطابق ڈرونز نگرانی کے لیے لانچ ہوئے اور پاکستانی حدود میں 5 منٹ میں واپس چلے گئے۔ پاکستان سے آنے والے نصف درجن ڈرونز جموں و کشمیر کے پونچھ سیکٹر میں سرحدی علاقوں پر منڈلاتے دیکھے گئے۔ ڈرونز کی سرگرمی مینڈھر سیکٹر میں بالاکوٹ، لنگوٹ اور گرسائی نالہ میں اتوار رات 9 بج کر 15 منٹ پر بھی دیکھی گئی۔ ڈرونز کو بہت اونچائی پر پرواز کرتے دیکھا گیا اور وہ فوراً پاکستانی علاقے کی طرف واپس لوٹ گئے۔
لائن آف کنٹرول پر ڈرونز کا من گھڑت پروپیگنڈا بی جے پی سیاسی مقاصد کے تحت استعمال کر رہی ہے۔ اندرونی انتشار کی شکار بی جے پی سرکار سیاسی دباؤ سے نکلنے کے لیے جنگی ماحول پیدا کررہی ہے۔ ڈرونز کا پروپیگنڈا بھارت میں پاکستان دشمنی بڑھا کر عوام کو جنگی ایجنڈے پر آمادہ کرنے کی سازش ہے۔ مودی نے خطے کے امن کو اپنی فسطائیت اور جنگی جنون کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پاکستان سے حالیہ جنگ میں عبرتناک شکست اور عالمی سطح پر جگ ہنسائی کے باوجود باز نہ آئے اور ایک بار پھر گیڈر بھبکیاں دیتے ہوئے پاکستان کو برہموس میزائل حملے کی دھمکی دے ڈالی۔ اتر پردیش کے شہر وارانسی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اگر پاکستان نے دوبارہ کوئی گناہ کیا، تو یوپی میں بننے والے میزائل دہشت گردوں کو نیست و نابود کر دیں گے۔مودی نے دعویٰ کیا کہ برہموس میزائل اب لکھنؤ میں تیار کیے جائیں گے، اور پاکستان میں صرف ان کا نام سن کر ہی نیندیں حرام ہو جاتی ہیں۔تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا حالیہ بیان بھارت کے اندرونی سیاسی دباؤ کو پاکستان دشمن بیانیے سے چھپانے کی ایک اور کوشش ہے۔پاکستان کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم ماضی کی طرح اس طرح کی دھمکیوں کو غیر سنجیدہ اور انتخابی فائدے کے لیے دی گئی بیانات قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف نام نہاد ‘آپریشن سندور’ شروع کیا تھا، جس کا جواب پاکستان کی جانب سے ‘آپریشن بْنیان مرصوص’ کی صورت میں دیا گیا۔اس چند روزہ چنگ کے دوران بھارت کو اپنے رافیل طیاروں سے محروم ہونے اور کئی ایئربیسز پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بھارت میں انتخابات کے قریب آتے ہی ایسے بیانات عام ہو جاتے ہیں، تاکہ شدت پسند بیانیے کے ذریعے ووٹرز کو متحرک کیا جا سکے۔
خطے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث بین الاقوامی حلقے ایک بار پھر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے پر زور دے رہے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اشتعال انگیز بیانات کی بجائے دونوں ممالک کو سفارتی چینلز کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر ہونے والی بحث سمیٹتے ہوئے پہلگام حملے میں مبینہ سکیورٹی غفلت، پاکستانی فضائیہ کے ہاتھوں انڈین طیاروں کے نشانہ بنائے جانے کی خبروں اور جنگ بندی کروانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں سے متعلق اپوزیشن کے سوالوں کا جواب نہیں دیا ہے۔اپنی ایک گھنٹہ 40 منٹ طویل تقریر میں انھوں نے پاکستان سے زیادہ اپوزیشن جماعت کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ‘کانگریس پاکستان کی ترجمان بن چکی ہے’۔ انڈیا میں دہشت گردی اور پاکستان اور چین سے متعلق سارے مسائل نہرو، اندرا گاندھی اور منموہن سنگھ کی کمزور اور غیر دانشمندانہ پالیسیوں کے سبب پیدا ہوئے۔اگرچہ انھوں نے اہم سوالوں کا جواب دینے سے تو گریز کیا مگر ‘آپریشن سندور’ میں اپنے ملک کی فوجی کامیابیوں سے متعلق بہت سے پرانے دعوؤں کو دہرایا اور چند نئے دعوے بھی کیے۔مودی کا کہنا تھا کہ آپریشن سندور نے پاکستان کی فوجی طاقت کو نیست و نابود کر دیا۔ ‘اب پاکستان کو پتہ چل چکا ہے کہ اگر اس کی جانب سے دوبارہ کوئی دہشت گردانہ کاروائی ہوئی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اِسی لیے آپریشن سیندور کو ختم نہیں کیا گیا ہے بلکہ اسے صرف روکا گیا ہے۔پاکستان کو اب انڈیا کے مستقبل سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ ‘فوج نے آپریشن سندور کے دوران 22 منٹ کے اندر اندر سارے طے شدہ مقاصد حاصل کر لیے تھے۔ پہلی بار پاکستان کے کونے کونے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان کی جوہری دھمکیوں کی دھجیاں اڑا دی گئیں۔مودی نے اس سوال پر کہ انڈیا کو بین الاقوامی سطح پر حمایت نہیں ملی، کہا کہ دنیا کے سبھی ملکوں نے پہلگام حملے کی مذمت کی تھی اور تین ممالک کو چھوڑ کر دنیا کا کوئی بھی ملک پاکستان کے ساتھ نہیں کھڑا ہوا۔ کسی بھی ملک نے پاکستان کے خلاف فوجی کاروائی کو روکنے کے لیے نہیں کہا۔اگرچہ وزیر اعظم مودی نے یہ کہا کہ انھیں کسی بھی عالمی رہنما نے جنگ بندی کے لیے نہیں کہا لیکن انھوں نے اتنا ضرور بتایا کہ امریکہ کے نائب صدر نے انھیں نو مئی کی رات کو فون کیا تھا۔مودی کا دعویٰ تھا کہ اگر نہرو نے 1948 میں جب انڈین افواج نے پاکستانی فوج پر غلبہ حاصل کر لیا تھا اپنی فوج کو پیچھے ہٹانے کا حکم نہیں دیا ہوتا تو کشمیر کا مقبوضہ حصہ اسی وقت واپس مل گیا ہوتا۔ اکسائی چن کا حصہ نہرو کی وجہ سے چین کے پاس چلا گیا کیوںکہ نہرو نے اسے یہ کہ کر واپس لینے کی کوشش نہیں کی کہ سنگلاخ بنجر زمینوں کے لیے تنازع پیدا کرنے کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں 38 ہزار مربع کلومیٹر کھونے پڑے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • بھارت کا ڈرون ڈراما
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • حکومت کا توشہ خانہ میں جمع تحائف کا مکمل ریکارڈ عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
  • عالیہ بھٹ نے بیٹی کی پیدائش کے بعد تیزی سے وزن کیسے کم کیا؟
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرئیلی وزیراعظم سے ملاقات : اسرائیل بہترین اتحاد ی، امریکی وزیرخارجہ: یاہوکی ہٹ دھرمی برقرار‘ حماس پر پھر حملوں کی دھمکی