عالمی میڈیا کے مطابق یمنی فوج نے کہا کہ اگر اسرائیل ہماری تاریخ، حقیقت اور ہمارے عزم، تینوں سے ناواقف ہے، اسرائیل کو اس غلط فہمی سے باہر آنا ہوگا کہ وہ ایک سپر پاور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مسلح افواج نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی پشت پناہی کے بغیر نہ صرف جنگ کی باتیں بند کرے بلکہ زمینی حقیقت کا سامنا بھی کرے۔ یمنی فوج کے ترجمان نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل جو آج ہمارے خلاف اکیلے جنگ لڑنے کی بڑھکیں مار رہا ہے، وہ یہ بھول گیا ہے کہ اس کا سارا دفاعی اور جنگی بجٹ امریکی فنڈنگ پر منحصر ہے۔

یمنی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیل کے پاس موجود جدید ترین ہتھیار، جنگی طیارے، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور انٹیلیجنس نیٹ ورک سب امریکہ کے فراہم کردہ ہیں، اگر کل کو امریکہ اپنی فوجی و مالی امداد بند کر دے تو اسرائیل ایک مہینے بھی میدانِ جنگ میں ہمارے سامنے ٹِک نہیں سکے گا۔ یمنی عسکری قیادت نے اسرائیلی قیادت کی حالیہ جارحانہ زبان کو سیاسی مایوسی کا شاخسانہ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کو اس غلط فہمی سے باہر آنا ہوگا کہ وہ ایک سپر پاور ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے اپنے بل بوتے پر امریکی ڈرونز مار گرائے، جنگی بحری جہازوں کو پیچھے دھکیلا، اور اب اسرائیل بھی ہماری جوابی طاقت کا اندازہ لگا لے گا۔ یمن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب اسرائیل خطے میں ایران اور اس کے اتحادیوں کے خلاف ممکنہ بڑے آپریشن کی بات کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت جب امریکہ عسکری مداخلت کو محدود کرنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ عالمی میڈیا کے مطابق یمنی فوج نے کہا کہ اگر اسرائیل ہماری تاریخ، حقیقت اور ہمارے عزم، تینوں سے ناواقف ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: یمنی فوج کہا کہ

پڑھیں:

سعودی وزیر دفاع کا خفیہ دورہ امریکہ، ایران اور غزہ سے متعلق مشاورت

Axios نے دعویٰ کیا کہ سعودی وزیر دفاع نے ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل عبد الرحیم موسوی سے ٹیلی فونک بات چیت کی۔ تاہم، اب تک سعودی یا ایرانی سرکاری ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی ویب سائٹ AXIOS اور فاکس نیوز نے سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان کے امریکہ کے خفیہ دورے اور ایران اور غزہ کی جنگ کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ مشاورت کی خبر دی ہے۔ فاکس نیوز اور Axios کے ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی اور ایران اور دیگر علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ ملاقات صرف ٹرمپ تک محدود نہیں تھی, اس میں اسٹیو وٹکوف (وائٹ ہاؤس کے خصوصی ایلچی) اور پیٹ ہیگسٹھ (امریکی وزیر دفاع) بھی شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق اس ملاقات کے تین اہم محوروں میں ایران کے ساتھ تناؤ میں کمی، مذاکرات کی میز پر واپسی کی کوشش اور غرہ جنگ کے خاتمے کیلئے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانا شامل تھا۔ Axios نے دعویٰ کیا کہ سعودی وزیر دفاع نے ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل عبد الرحیم موسوی سے ٹیلی فونک بات چیت کی۔ تاہم، اب تک سعودی یا ایرانی سرکاری ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔  

اکزیوس نے لکھا کہ یہ ملاقات اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی منگل کی طے شدہ میٹنگ سے پہلے ہوئی ہے اور اسے ٹرمپ انتظامیہ کی اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان مصالحتی معاہدے کے حصول کی کوشش کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔ فاکس نیوز نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ خالد بن سلمان اور ٹرمپ کے درمیان غزہ کی جنگ ختم کرنے اور اسرائیلی قیدیوں (زندہ یا ہلاک شدہ) کی رہائی کی کوششوں پر بھی بات چیت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق "تمام محاذوں پر پیش رفت اور امید افزا صورتحال" نظر آ رہی ہے اور دونوں فریقین زیادہ تر معاملات پر مشترکہ نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ نیز، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سعودی عرب امریکہ کے ساتھ دفاعی اور تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یوم آزادی پر امریکی عوام کی خوشیوں میں برابر کےشریک ہیں؛ محسن نقوی
  • سعودی عرب میں امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم ’تھاڈ‘ مکمل طور پر فعال
  • امریکہ، چین اور پاکستان
  • آج کا عظیم قائد
  • سعودی وزیر دفاع کا خفیہ دورہ امریکہ، ایران اور غزہ سے متعلق مشاورت
  • اسلامی اقدار کی روشنی میں توہین اور دھمکی کا دندان شکن جواب دینا ضروری ہے، علامہ امین شہیدی
  • یمنی حوثیوں نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائل داغ دیئے
  • امریکہ کا حماس سے جنگ بندی منصوبہ تسلیم کرنے پر زور
  • ایلون مسک کو امریکہ سے ملک بدر کیا جا سکتا ہے، ٹرمپ کی دھمکی
  • یمنی حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغ دیا،تل ابیب میں سائرن بج اٹھے