امریکی ایف 35 جنگی طیارہ یمنی میزائلوں سے بال بال بچ گیا، امریکہ میں گھبراہٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
دفاعی تجزیہ کار گریگری برو کے مطابق یہ امکان اب حقیقی بنتا جا رہا ہے کہ امریکی افواج جانی نقصان سے دوچار ہو سکتی تھیں، حوثیوں نے اب تک امریکی سینٹرل کمانڈ کے لیے استعمال ہونے والے سات MQ-9 ڈرونز کو مار گرایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی جریدے نیشنل انٹرسٹ نے نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کا جدید ترین پانچویں جنریشن کا ایف-35 لڑاکا طیارہ یمن سے داغے گئے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل (SAM) سے تباہ ہونے سے بال بال بچا ہے۔ ایف-35 کو امریکہ کی فضائی قوت کے ”تاج کا جوہر“ سمجھا جاتا ہے، اس واقعے نے نہ صرف اس مہنگے طیارے کی بقا پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ حوثی قیادت میں چلنے والے نسبتاً سادہ فضائی دفاعی نظام کی مؤثریت پر بھی عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔ امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کئی امریکی ایف-16 طیارے اور ایک ایف-35 حوثیوں کے فضائی دفاعی نظام کا نشانہ بننے سے بال بال بچے۔
دفاعی تجزیہ کار گریگری برو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ امکان اب حقیقی بنتا جا رہا ہے کہ امریکی افواج جانی نقصان سے دوچار ہو سکتی تھیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حوثیوں نے اب تک امریکی سینٹرل کمانڈ کے لیے استعمال ہونے والے سات MQ-9 ڈرونز کو مار گرایا ہے، جن کی قیمت تقریباً 3 کروڑ ڈالر فی ڈرون ہے، اور یہ کارروائیاں امریکہ کی انسدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حوثیوں کا فضائی دفاعی نظام اگرچہ سادہ اور پرانا ہے، مگر اس کی سب سے بڑی خوبی اس کی نقل و حرکت ہے۔ یہ نظام کسی بھی وقت کہیں سے بھی حملہ کر سکتا ہے، جو اسے ناقابلِ پیشگوئی بناتا ہے۔
سادگی کی وجہ سے یہ نظام امریکی ٹیکنالوجی کے لیے جلدی قابلِ شناخت بھی نہیں ہوتا، جس سے امریکی دفاعی منصوبہ بندی کو چیلنج درپیش ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حوثیوں کو ایران کی جانب سے کچھ جدید میزائل نظام بھی ملے ہیں جن میں برق-1 اور برق-2 شامل ہیں۔ ان کی مکمل صلاحیتوں سے متعلق معلومات واضح نہیں، تاہم حوثی دعویٰ کرتے ہیں کہ برق-1 کی حدِ مار 31 میل اور برق-2 کی 44 میل ہے، جب کہ یہ 49,000 فٹ اور 65,000 فٹ بلندی پر اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر ایک گروہ امریکی فضائی کارروائیوں کو یمن میں اس قدر متاثر کر سکتا ہے، تو پھر وہ جدید ٹیکنالوجی کے حامل دشمن ممالک کے خلاف فضائی برتری کیسے حاصل کرے گا؟
اگر ایف-35 جیسا جدید ترین اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ سرد جنگ کے زمانے کے فضائی دفاعی نظام سے بچنے میں ناکام ہے، تو یہ جدید دفاعی نظاموں کے خلاف کیسا کارکردگی دکھائے گا؟۔ مصنف نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر اس نتیجے پر زور دیا کہ زمین ہو یا فضا، صرف مہنگی اور جدید ٹیکنالوجی سے کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ کم ٹیکنالوجی والے نظام بھی باآسانی جدید نظاموں کی مؤثریت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فضائی دفاعی نظام
پڑھیں:
اسلامی اقدار کی روشنی میں توہین اور دھمکی کا دندان شکن جواب دینا ضروری ہے، علامہ امین شہیدی
ایک بیان میں سربراہ امتِ واحدہ پاکستان نے کہا کہ امریکی و اسرائیلی سربراہان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پورے خطہ کو جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہیں، اگرچہ دینِ اسلام ہمیں تحمل اور بردباری کا سبق دیتا ہے لیکن اسلامی اقدار و قوانین کی روشنی میں توہین اور دھمکیوں کا بھرپور اور دندان شکن جواب دینا بھی لازمی امر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ جنگ کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ہاتھوں اسرائیل، امریکہ اور یورپ کی ذلت آمیز شکست کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی دنیائے اسلام کے عظیم رہنما آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو جان سے مار دینے کی دھمکی کروڑوں انسانوں کی دل آزاری کا باعث ہے، شیشے کے گھر کے مکین شاید ویتنام اور لبنان کو فراموش کر چکے ہیں اور اُنہیں معلوم نہیں ہے کہ امتِ اسلامیہ کی لیڈرشپ کو دھمکانے کا نتیجہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے، امریکی و اسرائیلی سربراہان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات پورے خطہ کو جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہیں، اگرچہ دینِ اسلام ہمیں تحمل اور بردباری کا سبق دیتا ہے لیکن اسلامی اقدار و قوانین کی روشنی میں توہین اور دھمکیوں کا بھرپور اور دندان شکن جواب دینا بھی لازمی امر ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو چاہیئے کہ وہ ماضی سے سبق سیکھے اور خود کو مزید مشکل میں ڈالنے سے گریز کرے، آئندہ ایسے کسی بھی جارحانہ اقدام پر مسلم امہ خاموش نہیں رہے گی، ایشیا سے افریقہ تک امریکی اور مغربی مفادات کا محفوظ رہنا ناممکن ہوگا اور مزاحمتی فورسز کو عملی اقدامات سے کوئی بھی نہیں روک پائے گا، اس کے نتیجہ میں دنیا ایک نئی جنگ میں داخل ہو جائے گی، لہذا امریکی فیصلہ ساز و ذمہ داران کو ایسے نالائق حکمران کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ وہ اس طرح کی غیر دانشمندانہ گفتگو سے پرہیز کرے، ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر منطقی اقدام خود امریکہ اور امریکہ دوست اقوام کے لئے قابلِ تحمل نہیں ہیں، مغربی ممالک اسلامی و قرآنی تعلیمات کی روح سے ناآشنا ہیں جس کے مطابق راہِ حق میں اپنی جان دینا اور دشمن کی جان لینا دونوں کو اعلی و مقدس ترین عمل قرار دیا گیا ہے، واقعہ کربلا اس کی تاریخی اور زندہ مثال ہے جو 1400 برس گزر جانے کے بعد بھی ہر مسلمان کے دل کو گرما رہی ہے۔