پاکستان بھارت کیلئے اپنی فضائی حدود کی بندش میں ایک ماہ اور توسیع کریگا
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اگلے ہفتے بھارت کے لیے اپنے فضائی حدود کی بندش کو ایک اور ماہ کے لیے بڑھا دے گا۔
بھارت نے یکطرفہ طور پر 23 اپریل کو پاکستان کے لیے اپنی فضائی حدود ایک ماہ کے لیے بند کر دی تھی، جس پر پاکستان نے اگلے دن اسی طرح کا جواب دیا تھا۔
یہ اقدام پچھلے مہینے پہلگام میں ہونے والے جھوٹے فلیگ آپریشن کے تناظر میں کیا گیا تھا، جس میں 26 سیاحوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ یہ پابندیاں بلاشبہ بھارت پر بھاری مالی بوجھ ڈال رہی ہیں۔
ایوی ایشن ڈویژن موجودہ مدت ختم ہونے سے پہلے ایک نوٹس ٹو ایئرمین (نوٹم) جاری کرے گا۔
اعلیٰ سطحی ذرائع نے جنگ کو بتایا کہ اس فیصلے کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا کیونکہ اس صورتحال میں کوئی بہتری نظر نہیں آئی جس کی وجہ سے پاکستان کو یہ کارروائی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
بھارت نے تجارت بھی معطل کر دی تھی، اٹاری بین الاقوامی سرحد بند کر دی تھی اور انڈس واٹرز معاہدہ بغیر کسی اختیار کے معطل کر دیا تھا۔ پاکستان نے اسے جنگ کا عمل قرار دیا۔
بھارت نے پابندیاں عائد کیں جس کے اگلے ہی دن پاکستان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی ملکیت یا آپریٹ کردہ ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر رہا ہے، تمام تجارت معطل کر رہا ہے بشمول تیسرے ممالک کے ذریعے اور بھارتی شہریوں کو جاری کیے گئے خصوصی جنوبی ایشیائی ویزے معطل کر رہا ہے۔
دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ملکوں میں اپنے سفیروں/عملے کی تعداد بھی کم کر دی ہے۔ انہیں 55 سے کم کر کے 30 کر دیا گیا اور دفاعی اہلکاروں کے تین عہدے ختم کر دیے گئے۔
ذرائع نے یاد دلایا کہ بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے قواعد کے تحت کوئی بھی رکن ملک ایک بار میں ایک مہینے سے زیادہ کے لیے دوسرے ملک کے فضائی حدود بند نہیں کر سکتا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پاکستان نے سکیورٹی خطرات کے درمیان افغانستان کے ساتھ اہم سرحدی گزرگاہ بند کردی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جون 2025ء) ایک سینیئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے شمالی وزیرستان ضلع میں ہفتے کے روز ہونے والے خودکش حملے اور افغانستان کی سرحد سے متصل صوبے میں ہونے والی جھڑپوں کے بعد غلام خان بارڈر کو بند کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد شمالی وزیرستان میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور سرحد کو غیر متعینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔
طورخم بارڈر کی بندش سے اطراف کے تاجروں کو شدید مالی نقصانات
اس خودکش حملے میں کم از کم چودہ سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ متعدد سویلین اور سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
عبوری افغان حکومت کی بارڈر فورسز کے ترجمان عابد اللہ فاروقی نے اتوار کو بندش کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکام نے اس اقدام کی کوئی واضح وضاحت فراہم نہیں کی ہے۔
(جاری ہے)
میڈیا رپورٹوں کے مطابق فاروقی نے ایک بیان میں کہا، ’’پاکستانی حکام نے کراسنگ پر موجود گاڑیوں کو متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘‘
ایک علیحدہ پریس ریلیز میں، افغانستان کے صوبہ خوست کی صوبائی انتظامیہ نے کہا کہ غلام خان کراسنگ پر موجود اہلکاروں کو پاکستانی حکام نے ہفتے کی شام کو مطلع کیا کہ یہ راستہ سکیورٹی کے حالیہ خطرات کی وجہ سے عارضی طور پر بند کر دیا جائے گا۔
پاک افغان سرحدی تنازعہ، سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سرحد کو دوبارہ کھولنے کے لیے کوئی مخصوص ٹائم لائن فراہم نہیں کی گئی ہے اور یہ بندش اگلے نوٹس تک نافذ رہے گی۔
غلام خان کراسنگ کی اہمیتغلام خان کراسنگ خوست کو پاکستان کے شمالی وزیرستان کے علاقے سے ملاتی ہے۔ یہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان، خاص طور پر پاکستان کے شمالی وزیرستان کے علاقے میں افراد کے جانے اور سامان کے لیے ایک اہم تجارتی اور ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔
افغان حکام نے شہریوں، تاجروں اور مسافروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس راستے سے گریز کریں اور صورت حال کے حل ہونے تک طورخم یا اسپن بولدک جیسی دوسری کراسنگ استعمال کریں۔
طورخم بارڈر کی بندش: افغان طالبان کی پاکستان پر کڑی تنقید
غلام خان کراسنگ حالیہ برسوں میں اکثر سیاسی یا سکیورٹی تنازعات کی وجہ سے کئی بار بند کی گئی ہے۔
ان بندشوں نے تجارت کو متاثر کیا ہے اور تجارتی کاروبار اور عام شہریوں دونوں کو مالی نقصان پہنچایا ہے۔سن دو ہزار تیئیس میں، طالبان اور پاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات کے بعد دوبارہ کھولنے سے پہلے کراسنگ کو تقریباً تین ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
بندش سے تجارت متاثرمقامی تاجروں اور ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ اچانک بندش سے خوست اور پڑوسی صوبہ پکتیا میں تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو گئی ہیں۔
یہ راستہ اشیا کی درآمد اور برآمد، بشمول تازہ پیداوار، دواسازی اور صنعتی مواد کے لیے ایک اہم راستہ ہے اور افغانستان کی کمزور معیشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ڈرائیوروں اور تاجروں نے دونوں ملکوں سے تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے اور سرحد پار تجارت کو مزید نقصان پہنچانے والے اقدامات سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ
اتوار کی شام تک، پاکستانی حکام نے بندش کے حوالے سے کوئی عوامی بیان جاری نہیں جاری کیا تھا۔ طالبان حکام نے کہا کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستانی ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔
یہ بندش تازہ پھلوں اور سبزیوں کی نقل و حمل کے عروج کے موسم کے دوران ہوئی ہے، جس سے تاجروں کو بھاری نقصان کا خدشہ ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین